Uncategorized
چھتیس گڑھ میں ڈی کے ایم ایس کے صدر سمیت 13نکسلیوں نے پولیس کے سامنے خودسپردگی

نارائن پور: چھتیس گڑھ کے نارائن پور ضلع میں جنتانا سرکار اور ڈی کے ایم ایس کے صدر سمیت 13نکسلیوں نے پولیس کے سامنے خودسپردگی کی۔پولیس سپرنٹنڈنٹ پربھات کمار نے کہا کہ ہتھیار ڈالنے والوں میں ایک لاکھ اور 2 لاکھ روپے کے انعام والے نکسلائیٹس بھی شامل ہیں۔ ان نکسلیوں نے بہت سارے ہتھیاروں اور کوکر بم کے ساتھ خودسپردگی کی۔دریں اثنا چھتیس گڑھ کے دنتے واڑہ ضلع میں ہفتہ کو دو انعامی نکسلیوں سمیت کل آٹھ نکسلیوں نے پولیس کے سامنے خودسپردگی کی۔تمام نکسلائٹس نے دنتے واڑہ کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) گورو رائے کے سامنے خودسپردگی کی۔
پولیس کے مطابق ہتھیار ڈالنے والے دونوں نکسلیوں پر 50-50 ہزارروپے کے انعام کا اعلان تھا۔
Uncategorized
پٹنہ میں منعقدہ تاڑی بزنس مین مہاجُٹان پروگرام سے تیجسوی یادو کاخطاب

پٹنہ: بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے اتوار کے روز کہا کہ اگر ریاست میں عظیم اتحاد کی حکومت بننے پر تاڑی کو شراب بندی قانون سے باہر کیا جائے گا اور تاڑی کے کاروبار سے متعلق مقدمات بھی واپس لے لیے جائیں گے۔
راجدھانی پٹنہ کے سری کرشنا میموریل آڈیٹوریم میں منعقدہ تاڑی بزنس مین مہاجُٹان پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ بہار کے کئی علاقوں میں تاڑی کا کاروبار ہوتا ہے۔ اگر اس سال کے آخر میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں عظیم اتحاد کی حکومت بنتی ہے تو اس کاروبار کو صنعت کا درجہ دے دیا جائے گا۔
سابق نائب وزیر اعلیٰ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ حکومت میں تھے تو انہوں نے پارٹی سربراہ لالو پرساد یادو سے کئی بار تاڑی کے کاروبار کو شراب بندی قانون سے الگ کرنے کے بارے میں بات کی تھی، لیکن وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی ضد کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا، ’’آنے والے الیکشن میں ہماری حکومت بنی تو تاڑی کو شراب بندی سے باہر کر دیا جائے گا۔‘‘
تیجسوی یادو نے کہا کہ آج شراب بندی قانون کی وجہ سے سب سے زیادہ ظلم پاسی برادری کو ہوا ہے۔ کئی لوگوں نے اس بارے میں شکایت بھی کی ہے۔ لوگوں نے شکایت کی ہے کہ ان کا آبائی پیشہ بند کر دیا گیا ہے۔ اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری میں پاسی برادری کی آبادی ایک فیصد ہے اور پاسی برادری کے 76 فیصد لوگ بے زمین ہیں۔آر جے ڈی لیڈر نے شراب بندی قانون پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے تحت پسماندہ، انتہائی پسماندہ، دلت اور قبائلی طبقے کے لوگوں کو نشانہ بنا کر جیل بھیجا جا رہا ہے۔ حالات یہ ہو گئے ہیں کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے کئی لوگ ضمانت بھی نہیں کروا پا رہے ہیں۔ پولیس بھی شراب کے نام پر گھروں میں گھس کر لوگوں کا استحصال کر رہی ہے۔ بہار حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی ’نیرا‘ اسکیم بھی فلاپ ہو گئی ہے۔
تیجسوی یادو نے پاسی برادری کے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اب ووٹوں سے حکومت کو نشانہ بنانے اور عظیم اتحاد کی حکومت بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کا درجہ ملنے سے اس کاروبار سے وابستہ لوگوں کی معاشی حالت بہتر ہوگی۔ اس موقع پر تیجسوی یادو نے لبنی (تاڑی کو ذخیرہ کرنے والا مٹی کا برتن) بھی اٹھایا۔
Uncategorized
وزیراعلیٰ ریکھا کپتا نے GPS لگے 1,111 واٹر ٹینکرز کو جھنڈی دکھا کر کیا روانہ

(پی این این)
نئی دہلی:دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا اور دہلی کے آبی وسائل کے وزیر پرویش صاحب سنگھ ورما نے دہلی جل بورڈ کے 1,111جی پی ایس سے چلنے والے واٹر ٹینکروں کو ہری جھنڈی دکھائی۔
اس دوران دہلی حکومت کے وزراءاور دہلی بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ بھی موجود تھے۔ پانی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے یہ واٹر بورڈ کے ٹینکرز ڈی ڈی اے گراو ¿نڈ، نرنکاری کالونی، آدرش نگر سے روانہ کیے گئے تھے۔اس موقع پر پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا نے کہا کہ ہم نے ہر کام میں شفافیت کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کی ہے۔ کہیں بھی کرپشن کی لیکیج نہیں ہوگی، نہ پانی کا رساو ¿ ہوگا اور نہ ہی کرپشن کا رساو ہوگا۔ دہلی کی پانی کی فراہمی کو شفاف، منظم اور جوابدہ بنانے کی سمت میں یہ ایک تاریخی پہل ہے۔
وزیر پرویش صاحب سنگھ ورما نے کہا کہ دہلی کی پڑوسی ریاستیں ہمیں وافر مقدار میں پانی فراہم کرتی ہیں، لیکن ہمارے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کم ہے۔ آج دہلی کی بی جے پی حکومت پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے کی سمت تیزی سے کام کر رہی ہے۔ وزیرآباد بیراج کی پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کو آئندہ ڈیڑھ ماہ میں دوگنا کرنے پر کام جاری ہے۔ دہلی میں پانی ذخیرہ کرنے کی تمام جگہوں کی گنجائش بڑھائی جائے گی۔ حکومت کا مقصد دہلی کے ہر گاو ¿ں اور ہر فرد کو پانی فراہم کرنا ہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پانی کو ضائع نہ کریں اور اس کا صحیح استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ دہلی بورڈ کے پانی سے اپنی گاڑیاں نہ دھوئیں۔دہلی انتخابات کے دوران ٹینکر مافیا اور ٹینکروں کے ذریعے پانی کی سپلائی میں بے قاعدگیوں کا معاملہ کافی سامنے آیا تھا۔ موجودہ بی جے پی حکومت نے اس معاملے پر اس وقت کی آپ حکومت پر کافی حملہ کیا تھا۔ اسی سلسلے میں آج ریکھا سرکار نے دہلی میں پانی کے 1100 نئے ٹینکروں کو ہری جھنڈی دکھائی۔ یہ واٹر ٹینکرز جی پی ایس کے ساتھ لگائے جائیں گے۔
تاکہ ان کی ہر نقل و حرکت پر نظر رکھی جاسکے۔ دہلی حکومت کا کہنا ہے کہ اس سے پانی کی چوری اور غلط استعمال کو روکنا آسان ہو جائے گا۔ دہلی حکومت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ ٹینکرز پورے شہر میں تعینات کیے جائیں گے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں پانی کی شدید قلت ہے یا جہاں پائپ لائن کی فراہمی ممکن نہیں ہے۔ تو آئیے جانتے ہیں کہ پانی کے یہ نئے ٹینکر دہلی بھر کے ہر گھر تک پانی کیسے پہنچائیں گے۔ایک سینئر اہلکار نےبتایا کہ ہر ٹینکر جدید GPS ٹیکنالوجی سے لیس ہے، جو ان کی حقیقی وقت میں نگرانی کے قابل بناتا ہے۔ ٹینکروں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لیے ایک جدید ترین کمانڈ سنٹر قائم کیا گیا ہے، جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ پانی مطلوبہ جگہوں پر بروقت اور شفاف طریقے سے پہنچے۔ پانی کے وزیر پرویش ورما نےکو کہا، "ہم وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘سب کے لیے پانی’ کے خواب کو پورا کرنے کے لیے پوری لگن کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
ہم دہلی کو پانی کے بحران سے آزاد کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ GPS سے لیس ٹینکروں کی تعیناتی شفافیت، بروقت اور جوابدہی کی علامت ہے۔”انہوں نے کہا، "ہمارا عزم اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ دارالحکومت میں کوئی بھی شہری پانی سے محروم نہ رہے۔ حکومت ہر کالونی، بستی اور محلے تک پانی کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہی ہے۔”
Uncategorized
دہلی ایک شہر ہی نہیں،بلکہ تہذیب و تمدن ،زبان و بیان اور طرز و اسلوب کا حسین مرقع

نئی دہلی:دہلی صرف ایک شہر ہی نہیں،بلکہ تہذیب و تمدن ،زبان و بیان اور طرز و اسلوب کا حسین مرقع ہے۔مجھے بے حد خوشی ہے کہ اردو اکادمی،دہلی نے اسی تہذیب و تمدن ،اسلوب و طرز اور دہلی کی بجھتی شمعوں کو روشن کرنے کی پہل کی ہے۔اس موقع پر میں اپنی اس مسرت کابھی اظہار کرتا ہوں کہ اردو اکادمی، دہلی کے زیر اہتمام یہ اپنی نوعیت کاپانچویں سیمینار ہے جس میں دہلی اور دہلویت کو ہی موضوع بنایا گیا ہے۔اس طرح سے ہم نہ صرف قدیم دہلی،دہلویت اور زبان و اسلوب سے واقف ہوتے ہیں بلکہ وہ کردار بھی ہمارے سامنے زندہ ہوجاتے ہیں جو اِن تحریروں میں آگئے ہیں اور اُن سے دہلویت کی تشکیل و تعمیر ہوئی ہے۔ہماری ذمے داری ہے کہ ہم اِن روایات کی پاسبانی کریں اور انھیں آنے والی نسلوں تک پہنچائیں۔ مذکورہ خیالات کااظہار دہلی اردو اکادمی کے زیر اہتمام ، بیسویں صدی میں دہلوی اردو نثر کے عنوان سے پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر خالدمحمود نے کیا۔ انھوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اچھا مقالہ لکھنے کے لیے اچھا پڑھنے اور اچھا مطالعہ کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ بغیر اس کے نہ تو ہم کامیاب مقالہ لکھ سکتے ہیں اور نہ ہی سامعین پر کوئی اچھا و مثبت تاثر قائم کر سکتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ میں اپنے طلبا سے کہتا ہوں کہ آپ سیمینارز اور علمی اور پروگرامس میں شرکت کیا کریں ،اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ آپ سوسے زائدکتابوں کا مطالعہ ان مخصوص نشستوں میں کرسکتے ہیں۔ بعدازاں انھوں نے تمام مقالوں پر فرداً فرداً اظہار خیال کیا۔
اجلاس کے دوسرے صدر پروفیسر غلام یحییٰ انجم نے تمام مقالوںپر فرداً فرداً تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ تمام ہی مقالے بہترین تھے یعنی جو ذرہ جس جگہ ہے وہیں آفتاب ہے۔انھوں نے اپنے خطاب میں مزید کہاکہ دہلوی نثر کا مطلب ہے دہلوی تہذیب کی بازیافت اور ان کرداروں و زمانوں کی یاددہانی جنھیں وقت کی گردش کے سبب ہم فراموش کرچکے ہیں یا وہ ہماری نظروں سے اوجھل ہوچکے ہیں۔اردو اکادمی کا یہ اقدام احسن اقدام ہے۔
جس نے اس بازیافت و تلاش میں ہماری معاونت کی ہے۔ اس اجلاس میں کل چھ مقالے پڑھے گئے جن میںڈاکٹر محمدفیروز دہلوی(میر ناصر علی کی نثر نگاری)پروفیسر قمر الہدیٰ فریدی(اشرف صبوحی کی خاکہ نگاری)ڈاکٹر امتیاز احمد (”اجڑادیار“ کا نثری اسلوب)جناب خالد سیف اللہ (خلیق انجم کی خاکہ نگاری )ڈاکٹر محمد احسن ایوبی(راشد الخیری کی افسانہ نگاری) ڈاکٹر یوسف رام پوری(اخلاق احمد دہلوی کی نثر)شامل ہیں۔اجلاس کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر فرمان چودھری نے نہایت عالمانہ اور محققانہ انداز میں انجام دیے۔
سمینار کا دوسرا اجلاس پروفیسر قمرالہدیٰ فریدی اور پروفیسر ابوبکر عباد کی صدارت میں دوپہر ڈھائی بجے شروع ہواجس کی نظامت کے فرائض شہباز ریحان نے انجام دیے۔اس اجلاس میں کل پانچ مقالے پڑھے گئے جن میںپروفیسرکوثرمظہری(خلیقی دہلوی کی کتاب’ادبستان‘کا رومانوی اسلوب) ڈاکٹرفیاض احمد فیضی (دہلوی نثر کا مزاحیہ اسلوب:ظریف دہلوی )جناب دوست محمد نبی خان(دہلی کا کرخنداری اسلوب:نرالی اردو)ڈاکٹرشبانہ نذیر (کتاب’دلّی کا سنبھالا اور خواجہ محمد شفیع‘ )ڈاکٹر عارف اشتیاق(سید ضمیرحسن دہلوی کی افسانہ نگاری ) شامل ہیں۔
اجلاس کے صدارتی خطبے میں پروفیسر قمر الہدیٰ فریدی نے کہا کہ دہلوی اردو نثر کا مطالعہ دراصل دہلی کی بازیافت کی کوشش ہے۔مجھے خوشی ہے کہ اس سیمینار کے ذریعے یہ کامیاب ترین کوشش کی گئی ہے جس کے آنے والے دنوں میں نہایت عمدہ اور کارآمد اثرات واقع ہوں گے ۔دہلی تہذیب وتمدن کا گہوارہ اور مرقع ہے اسی طرح ایک وراثت بھی ہے جس کاتحفظ لازم بھی ہے اور اس کا فروغ بھی بطورمشن ہماری ذمے داری ہونا چاہیے۔
اجلاس کے دوسرے صدر پروفیسر ابوبکر عباد نے صدراول کے خیالات کی تائید کرتے ہوئے دہلوی زبان و محاوروں اور اسلوبیات و تہذیب کے متعلق تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آج کے دلّی کے طلبا و طالبات کی زبان میڈیازدہ ہے اس طرح نہایت تیزی سے ان کی روایت،اسلوب اور ان کی تہذیب ختم ہوتی جارہی ہے جس کو بچانا نہایت ضروری ہے۔بعدازاں انھوں نے فرداً فرداً تمام مقالوں پر اظہار خیال کیا اور ان کی اہمیت و معنویت اور افادیت سے سامعین کو روشناس کریا۔ اجلاس میں کثیر تعداد میں طلبا و طالبات اور معززین شہر نے شرکت کی۔
-
دلی این سی آر3 مہینے ago
جامعہ :ایران ۔ہندکے مابین سیاسی و تہذیبی تعلقات پر پروگرام
-
دلی این سی آر4 مہینے ago
کجریوال کاپجاری اور گرنتھی سمان اسکیم کا اعلان
-
دلی این سی آر3 مہینے ago
اقراءپبلک اسکول سونیا وہارمیں تقریب یومِ جمہوریہ کا انعقاد
-
دلی این سی آر3 مہینے ago
اشتراک کے امکانات کی تلاش میں ہ ±کائیدو،جاپان کے وفد کا جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دورہ
-
محاسبہ5 مہینے ago
جالے نگر پریشد اجلاس میں ہنگامہ، 22 اراکین نے کیا بائیکاٹ
-
محاسبہ5 مہینے ago
ایک درجن سے زائد ٹیوب ویلوں سے موٹر چوری
-
بہار5 مہینے ago
اردو ڈائریکٹوریٹ کی سبھی ضلع مجسٹریٹ کو اردو زبان کے استعمال کی ہدایت
-
دلی این سی آر5 مہینے ago
دہلی میں غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کے خلاف مہم تیز، 175 مشتبہ شہریوں کی شناخت