Sach Ki Awaz

اقوام عالم میں سعودی عرب کا جذبۂ خیر سگالی

مملکت سعودی عرب نے خیرسگالی کے جذبہ کے تحت انٹرنیشنل اسلامک ریلیف آرگنائزیشن سعودی عربیہ (International Islamic Relief Organisation Saudi Arabia) کے تحت یوروپ، ایشیا اور افریقہ جیسے خطوں میں واقع تقریباً 17 ممالک میں 10 سال قبل 56صحت مراکز کا اہتمام کیا تھا یا پھر اسپتال قائم کئے تھے اور مستقبل میں یہ پروگرام وسیع تر کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ آج پوری دنیا میں اقتصادی طور پر کمزور ممالک جو کہ اپنے ملک کے باشندوں کو بہتر طبی سہولت فراہم نہیں کر پاتے ہیں، وہاں پر سعودی عرب فراخدلی کے ساتھ تعاون دیتا ہے۔ سعودی عرب کے نزدیک طبی خدمات انجام دینا راحت کاری انجام دینے کا ہی ایک ناگزیر حصہ ہے۔ انٹرنیشنل اسلامک ریلیف آرگنائزیشن سعودی عربیہ کے سکیریٹری جنرل ڈاکٹر عدنان خلیل باشا نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ’’قدرتی آفات، خانہ جنگی، فرقہ وارانہ تشدد یا فسادات کے متاثرین کی خدمات انجام دینا نہایت ضروری ہے کیونکہ ایسی صورتحال پیدا ہو جانے پر بدحالی کا دور دورہ شروع ہو جاتا ہے، جن کی وجہ سے کثیر تعداد میں نہ صرف لوگ زخمی ہو جاتے ہیں بلکہ پناہ گزین کیمپوں میں وہ نہ صرف تنہائی کی زندگی بسر کرتے ہیں اور ان کے بچے لاپتہ ہو جاتے ہیں بلکہ کیمپوں میں ایک جگہ جمع ہونے کی وجہ سے وہاں پر مرد و خواتین اور بچے بہت سی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں انہیں طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘

انہوں نے اس بات کا بھی مزید انکشاف کیا تھا کہ اپنے آغاز سے ہی آرگنائزیشن نے نہ صرف بہت سے اسپتال تعمیر کرائے تھے بلکہ ترقی پذیر ممالک میں بہت سے صحت مراکز اور کلینکوں کو تعاون بھی دیا تھا تاکہ متعلقہ ممالک اپنے باشندوں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کر سکیں۔ کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جہاں بارش، سیلاب یا سائیکلون کی وجہ سے باشندے علاقائی امراض یا متعدی امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں وہاں پر بھی یہ آرگنائزیشن طبی خدمات (Medical Services) فراہم کراتا ہے۔ سعود ی عرب کی طبی خدمات یہیں تک محدود نہیں ہیں ڈاکٹر باشا کے مطابق مملکت اس آرگنائزیشن کے توسط سے صحت سے وابستہ عملہ کی ٹیمیں بھی روانہ کرتا ہے، جس کے تحت ملیریا، گھونگا (گرم ممالک میں ہونے والی ایک عام بیماری) ٹائفائیڈ اور ہیضہ جیسے موذی امراض سے بچائو کے لئے ٹیکہ کاری کے سینٹر بھی قائم کئے جاتے ہیں۔ عمومی طبی خدمات اور ادویات فراہم کرانے کے علاوہ اس آرگنائزیشن سے وابستہ ڈاکٹروں نے مصر، شام، مراقش، یمن اور پاکستان سمیت کئی دیگر ممالک میں چھوٹے بچوں کے سرجیکل آپریشن بھی کئے تھے۔ یہ آرگنائزیشن امراض قلب کے ماہرین (Cardiologist) اور ان نرسوں کو اسپانسر بھی کرتا ہے، جو کسی بھی ملک جا کر تین ماہ سے 2 سال کے درمیان عمر کے بچوں کے آپریشن کرتے ہیں۔

انٹرنیشنل اسلامک ریلیف آرگنائزیشن سعودی عربیہ غریب اور ضرورت مند مریضوں کو طبی امداد اور ان کی طبی خدمات انجام دینے کے لئے ڈاکٹروں اور نرسوں پر مشتمل ٹیمیں بھی دیگر ممالک میں روانہ کرتا ہے۔ اس نے شمال مشرقی پاکستان کے لئے اپنی دو میڈیکل ٹیمیں بھی ضرورت پڑنے پر روانہ کی تھیں، جہاں پر انہوں نے 4000 مریضوں کا علاج کیا تھا۔ ڈاکٹر باشا کے مطابق یہ آرگنائزیشن مریضوں کی کچھ دیگر خصوصی ضرویات بھی پوری کرتا ہے۔ یہ معذور افراد کو وہیل چیئر، چھڑی، باتھ چیئر اور ڈائپر وغیرہ جیسے طبی سامان بھی فراہم کرتا ہے اور معذور افراد کی دیکھ بھال کے لئے خصوصی امداد بھی فراہم کرتا ہے۔ ڈاکٹر باشا نے بتایا تھا کہ انٹرنیشنل اسلامک ریلیف آرگنائزیشن سعودی عربیہ نے افریقہ اور ایشیا میں جہاں پر زیادہ تر لوگ علاقائی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں، وہاں پر صحت کی دیکھ بھال اور میڈیکل پروجیکٹوں کو چلانے کے لئے عالمی صحت ادارہ (WHO) کے ساتھ ایک معاہدہ پر دستخط کئے تھے چنانچہ اس معاہدہ کے تحت دونوں آرگنائزیشن (ئی آئی آر وایس اے اور ڈبلیوایچ او) نے باہمی تعاون سے افریقہ اور ایشیا کے دور دراز ملکوں میں علاقائی امراض (Endemic Diseases) کا علاج کرنے کے لئے جدید طبی طریقۂ کار تلاش کرکے طبی امداد فراہم کراتے ہیں۔ 10سال قبل اس آرگنائزیشن نے یوروپ سمیت مختلف ممالک کے تقریباً 5 لاکھ مریضوں کو میڈیکل اور صحت سے متعلق خدمات فراہم کرائی تھیں۔

یہ آرگنائزیشن غیر ممالک میں نہ صرف صحت کی دیکھ بھال اور طبی امداد کے لئے تعاون دیتا ہے بلکہ قدرتی آفات کے متاثرین کی راحت کاری کے لئے ٹیمیں بھی روانہ کرتا ہے۔ چند سال قبل سنامی، سائیکلون اور دیگر طوفانوں کی وجہ سے جن ممالک میں تباہی ہوئی تھی وہاں پر سعودی حکومت نے اس ادارہ کے توسط سے کشادہ دلی کے ساتھ مالیاتی معاونت فراہم کرائی تھی۔ ڈاکٹر باشا کے مطابق یہ آرگنائزیشن سعودی عرب میں بھی صحت کی دیکھ بھال اور مریضوں کو ادویات فراہم کرنے کی خدمات انجام دیتا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا تھا کہ اس آرگنائزیشن کے تحت امراض قلب، امراض گردہ اور سرطان کے موذی مرض میں مبتلا افراد کا نہایت ہمدردی اور انہماک کے ساتھ علاج کیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا تھا کہ ’’اس آرگنائزیشن کی جانب سے بہت سے مریضوں کا علاج کرنے کے لئے ہم نے مملکت کے بہت سے اسپتالوں اور کلینکوں کے ساتھ معاہدہ کیا ہوا ہے۔‘‘یہ آرگنائزیشن بلا تفریق مذہب و عقیدہ اور رنگ و نسل تمام ضرورت مندوں اور غریب طبقہ کے مریضوں کی طبی ضروریات اور صحت کی دیکھ بھال کرتا ہے کیونکہ وہ اپنی راحت کاری کو انسانی بہبود کا ایک ناگزیر حصہ تصور کرتا ہے۔

حالانکہ پوری دنیا میں کسی نہ کسی پیمانہ پر راحت کاری کی خدمات انجام دی جاتی ہیں لیکن سعودی عرب کی جانب سے فراہم کی جانے والی خدمات منفرد نوعیت کی ہوتی ہیں کیونکہ اس کا نظریہ اسلامی تعلیمات میں دیئے گئے درس پر مبنی ہوتا ہے۔ سعودی عرب چونکہ قرآن کریم میں دیئے گئے اللہ تعالیٰ کے احکامات اور احادیث رسولؐ کی روشنی میں عمل کرتا ہے، جہاں پر عربی اور عجمی میں فرق کرنا ممنوع قرار دیا گیا ہے، اسی لئے پوری دنیا کو فیض یاب کرنے کے لئے اس نے اس آرگنائزیشن کو قائم کیا ہے، جس کا نیٹ ورک سعودی عرب تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ پوری دنیا کو اس نے اپنے دائرہ کار میں لے لیا ہے۔

خوشی اس بات کی ہے کہ عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) کی مانند اس آرگنائزیشن کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی لئے ڈاکٹر عدنان خلیل باشا نے کہا تھا کہ ’’آئی آئی آر ایس اے نہایت جانفشانی کے ساتھ یہ کوشش کر رہا ہے کہ دنیا کی تین اعلی ترین راحت کاری کی ایجنسیوں میں اس کا شمار ہو جائے۔‘‘ بے شک اسلامی تعلیمات بقائے باہم کے نظریہ کو تقویت دیتی ہیں اور اسی نظریہ کے تحت یہ آرگنائزیشن دنیا کے مختلف ممالک اور خطوں میں اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔ چنانچہ یقینی طور پر سعودی عرب اقوام عالم میں خیر سگالی کے اس جذبہ کو مسلسل فروغ دے رہا ہے۔

(syedfaisalali2001@yahoo.com)