Khabar Mantra
رمضان کی بہاریںمسلم دنیا

زکوۃ ادانہ کرنے والوں کے لئے ہیں سخت وعیدیں!مسلمان زکوۃ دے کرکریں مال پاک:مفتی ساجد

رام  پور:رمضان المبارک کا مقدس مہینہ سایہ فگن ہے اس ماہ مبارک کی قرآن وحدیث میں بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے اس میں اعمال کا ثواب بڑھا دیا جاتا ہے۔ نفل کا ثواب فرض کے برابر ایک فرض کا ثواب 70 فرض کے برابر ،اگرایک روپیہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کرنے کا ثواب عام دنوں میں ستر روپیہ خرچ کرنے کے برابر ہوتا ہے اسی وجہ سے لوگ اپنی زکوٰۃ کا حساب رمضان المبارک میں کرنے کا اہتمام کرتے ہیں ورنہ روزہ کے ساتھ زکوٰۃ کا کوئی تعلق نہیں ہے ۔زکوٰۃ اسلام کے فرائض میں سے ایک اہم فریضہ ہے ۔شیخ الحدیث مدرسہ فیض العلوم تھانہ ٹین مفتی محمدساجدقنوی نے بتایاکہ قرآن کریم میں اہم عبادت نماز کے ساتھ ملاکر ذکر کیا ہے اقیمواالصلوۃ واتواالزکوۃ نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو ایک جگہ ارشاد ہے کہ اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تم کودیا ہے ۔زکوٰۃ مال کو پاک صاف کرتی ہے ۔زکوٰۃ کے بارے میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مالدار مسلمانوں سے لی جائے گی اور کمزور مسلمانوں میں دی جائے گی ۔کیا بہترین نظام ہے تاکہ زندگی گزارنے میں توازن برقرار رہے ۔کوئی ضرورت مند محروم نہ رہے ۔زکوٰۃ کی ادائیگی کے ذریعہ ہر طبقہ کے لوگوں کو غیر معمولی زندگی گزارنے میں بڑی مدد ملتی ہے۔ غریب لاچار بے بس یتیم بیوہ ضرورت مندوں کو بھی اپنی من چاہی ضرورت پوری کرنے میں مدد حاصل ہوتی ہے ۔زکوٰۃ نہ دینے والوں کے بارے میں حدیث شریف میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ ایک حدیث میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کو اللہ تعالیٰ نے مال و دولت عطاکیا لیکن اس نے اس مال کی زکوٰۃ ادا نہیں کی تو قیامت کے دن اس کے مال کو اژدھے کی صورت میں ڈھال کر اس کے گلے میں طوق بناکر ڈال دیا جائے گا جو اس کے گل فروں کو ڈسے گا اور کھینچتے ہوئے کہے گا میں ہی تیرا مال ہوں ،میں تیرا خزانہ ہوں، اس حدیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہو گئی کہ مال جہاں دنیا وآخرت کے لئے بہتری کا سبب ہے وہیں آخرت کے لئے وبال جان بھی ہے۔ اس لئے مال کے جو حقوق ہیں ان کو ادا کرنا ضروری ہے۔اللہ تعالیٰ نے بندوں کے ساتھ بڑی مہربانی کا معاملہ فرمایا کہ انسان جو مال کمایا اس کو اپنی ضروریات میں خرچ کرے چاہے سارا مال خرچ ہوجائے کوئی حرج نہیں ۔ہاں ضروریات میں خرچ کرنے کے بعد جو سال بھر میں بچے اس میںسے بھی صرف ڈھائی پرسینٹ نکال کر ضرورت مندوں کو دینا ہے اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ پہلے سونے کے زیورات کا وزن کرکے لکھیں۔ اس کے بعد اس کی قیمت لکھیں پھر چاندی کے زیورات کا وزن لکھیں اور اس کی قیمت لکھیں پھر جو نقدی ہے اس کو لکھ کر حساب لگائیں اور ایک لاکھ پر ڈھائی ہزار روپے کے حساب سے حساب لگائیں اور ضرورت مندوں کو دیتے رہیں ۔رمضان کے بعد بھی زکوۃ ادا کر سکتے ہیں۔

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close