Khabar Mantra
محاسبہ

ایک آنسو بھی حکومت کیلئے خطرہ ہے

محاسبہ…………….سید فیصل علی

آنسو کی ایک بوند نے بازی پلٹ دی ہے۔کسان اندولن ختم کرانے کی ساری بساط ایک آنسو نے پلٹ دی ہے اور اسی آنسو نے کسانوں کے حوصلے بڑھادئے ہیںکسان اندولن کو نئی زندگی مل چکی ہے۔غورطلب ہے کہ 27 جنوری کو غازی پور بارڈر پر پولیس ایکشن کی زبردست تیاری کی گئی کسان اندولن کاریوں کے خیمے اکھاڑنے شروع کئے گئے ،پانی ،بجلی کی سپلائی کاٹ دی گئی ،پورا علاقہ چھائونی میں تبدیل ہوگیا ۔2ہزار جوانوں نے بارڈر کو گھیر لیا ،چاروں طرف بکتر بند گاڑیاں، ہتھیار بند دستے اور بسیں تعینات کردی گئیںاور پولیس نے 24گھنٹے کے اندر بارڈر خالی کرنے کا الٹی میٹم دے دیا۔اسی درمیان 2 ممبران اسمبلی بی جے پی کے سیکڑوں حامیوں کے ساتھ کسان اندولن کے مقام پر پہنچے ۔انہوں نے پولیس کی موجودگی میں  خالصتانی، پاکستانی ،دیش دروہی کا نعرہ لگایا،ادھر میڈیا میں چیخ و پکار مچنے لگی کہ اب کسان اندولن دم توڑنے والا ہے،پولیس ایکشن ہونے والا ہے۔ایسی بے بسی اور خوف کے عالم میں سیکڑوں اندولن کاری کسانوں کے ساتھ 38 لیڈران بھی شش وپنج کے عالم میں تھے اور گرفتاری دینے کی تیاریاں کررہے تھے۔اسی درمیان راکیش ٹکیت نے اعلان کیا کہ ہمیں دیش دروہی ،خالصتانی،پاکستانی کہا جارہا ہے۔ہم اپنے سینے پر گولی کھائیں گے لیکن یہاں سے نہیں ہٹیں گے۔یہ کہتے ہوئے ان کے آنسونکل پڑے۔گودی میڈیا نے ان آنسوئو ں کا مضحکہ اڑایا جبکہ سوشل میڈیا پر وائرل ان آنسوئوںنے ملک بھر میں چنگاری پید اکردی۔سوشل میڈیا گودی میڈیا پر حاوی رہا نتیجہ یہ ہوا کہ جو کسان پولیس ایکشن سے بچنے کیلئے گھروں کی راہ لے چکے تھے انہوں نے ٹکیت کے وائرل کو دیکھتے ہی اپنے قدم موڑ لئے۔ 

ٹکیت کے آنسوئوں کی بدولت مظفرنگر میں کسانوں کی ایسی مہا پنچایت منعقد ہوئی جو تاریخ کا حصہ بن کر اور پھر کسان دلی کی طرف کوچ کرنے لگے۔

 یہ آنسوئوں کا ہی کرشمہ تھا کہ ہریانہ ،پنجاب سے بھی لوگ رات کے اندھیرے میں ہی دلی کی طرف نکل پڑے۔ سوشل میڈیا کی اس مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ہریانہ میں انٹر نیٹ سروس بند کردی گئی ۔ سنگھو بارڈر ،غازی پور بارڈر پر انٹر نیٹ خدمات ٹھپ کردی گئیں۔ پنجاب کی پنچایت نے اعلان کیا ہے کہ ہر کنبہ کا ایک فرد دلی کوچ کرے اور ٹکیت کی مدد کرے۔ہریانہ میں مہا کھاپ پنچایت میں جے جے پی اور جے جے پی کے لیڈروں کے سماجی بائیکاٹ اور دلی کوچ کا فیصلہ ہوا۔لہذا اب ہزاروں کسان دلی کی طرف آرہے ہیں۔ 27 جنوری کو دلی کے بارڈر پرجو تاریکی ،مایوسی اور ویرانی تھی 28 جنوری کو اب وہی غازی پور بارڈرپر حوصلوں کا سیلاب اورکسانوں کا اژدہام نظر آرہا ہے۔ کسان اندولن ایک بار پھر نشا ط الثانیہ کے دور سے گزرنے لگی ہے۔راکیش ٹکیت سب سے بڑے کسان لیڈر بن کراپنے والد مہیندر سنگھ ٹکیت کی وراثت سنبھال چکے ہیں۔ قارئین کو یاد ہوگا کہ 1988 میں مہیندر سنگھ ٹکیت نے لاکھوں کسانوں کے ساتھ دلی کے بوٹ کلب کو گھیر لیا تھا جس سے حکومت ہل کر رہ گئی تھی۔اب وہی منظر نامہ پھر ابھرنے لگا ہے۔

وقت کا مزاج بھی عجیب ہے کب کروٹ لے کہا نہیں جاسکتا ۔27 جنوری کسانوں کیلئے خوف و دہشت اور مایوسی کا دن تھا ۔28 جنوری امید و حوصلہ اور نئی طاقت کا پیامبر بن کر ابھرا ۔نتیجہ ہے کہ کسان اندولن جن اندولن میں تبدیل ہوتا جارہاہے۔ پٹنہ میں تیجسوی یادو انسانی زنجیر بناکر کسانوں کی حمایت کررہے ہیں ۔ ملک کے گوشے گوشے میں کسانوں کی حمایت میں صدائیں بلند ہورہی ہیں۔ لوگ سمجھنے لگے ہیں کہ جب بھی کوئی اس سرکار کی مخالفت کرتا ہے تو اسے ختم کرنے کیلئے ایسے ہی کھیل تماشے دکھائے جاتے ہیں کہ جیسا کہ 26 جنوری کو ہوا۔ راکیش ٹکیت کے اس دعویٰ میں دم تو ضرورہے ہے کہ کسانوں کے بھیس میں بی جے پی کے ایجنٹوں نے دلی میں خرافات کیا۔ یہ سب ایک سازش کا حصہ ہے ۔یقینا جب جب سرکار مخالف اندولن ہوئے ہیں ایسے خرافات کئے گئے ہیں۔ جے این یو کے ہنگامہ کی محرک کومل کس پارٹی سے منسلک ہے،جامعہ ملیہ کے طلبا پر فائرنگ کا ذمہ دار کون ہے،سی اے اے مخالفین پر گولی چلانے والے کون لوگ ہیں۔ دیش کے غداروں کو گولی مارو۔۔۔ کے نعرے کس نے لگائے ،دلی فساد کے اصل محرک کون تھے،لال قلعہ پر جھنڈ الہرانے والا، کسانوں کو تشدد پر اکسانے والا دیپ اور اس کے گرگے کس پارٹی سے جڑے ہیں ۔ یہ سب اب پوشیدہ نہیں رہا ،سب کچھ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔سوال تو یہ ہے کہ پولیس کی موجودگی میں ڈیڑھ سو لوگوں کا جتھہ کیسے سنگھوبارڈرپرپہنچااورہنگامہ آرائی کیسے ہوئی۔ایسے کھیل تو لوگ اچھی طرح سمجھ رہے ہیں۔ لہذا بی جے پی کے ترکش کے پرانے تیر اب ناکام ثابت ہورہے ہیں۔ دلی کے بارڈر پر کسانوں کی آمد جاری ہے اور یہ اندولن اب کیا رخ اختیار کرے گا بڑا سوال ہے۔ 

بڑی تعداد میںکسانوں کے دلی آمد کو دیکھتے ہوئے حکومت بھی چونک پڑی ہے۔ پی ایم نے کل جماعتی میٹنگ میں اعلان کیا ہے کہ حکومت کسانوں سے گفتگو کیلئے ہر وقت تیار ہے۔لیکن کیا قانون واپس ہوگا۔؟کیونکہ زرعی قانون جس طرح سے راجیہ سبھا میں شور وغل کے درمیان زبردستی پاس کرایا گیا وہ بھی جگ ظاہر ہے حالانکہ اس کو پہلے اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس جانا چاہئے تھا۔ دفعہ 370،تین طلاق، سی اے اے ، این آرسی وغیر ہ قانون کی آج ہر سمت مذمت ہورہی ہے۔ سی اے اے مخالف اندولن کو شاطرانہ انداز میں ختم کرنے والے لوگ بھول گئے کہ یہ سکھ کسان ہیں جو فطرتاً جیالے ،بہادر اور محب وطن ہوتے ہیں۔ وہ اپنی توہین برداشت نہیں کرسکتے ، یہ جاٹ کسان ہیں جو اپنے لیڈر کا اپمان سہن نہیں کرسکتے۔ایک آنسو نے کسان اندولن کو نئی تونائی دے دی ہے اور یہی توانائی حکومت کیلئے ایک چیلنج سے کم نہیں ہے۔

([email protected])

محاسبہ………………………………………………………………………………………سید فیصل علی

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close