Khabar Mantra
اترپردیش

سرکار نے زرعی قوانین لاکر کسانوں کی کمر توڑدی

علاقہ میں منعقد چوپال میں کانگریس ضلع صدر مظفرعلی کا حکومت پر حملہ

(پی این این)

دیوبند:دیوبند کے قریبی گاﺅں انبہٹہ شیخاں میں کانگریس پارٹی کی جانب سے کسان چوپال کا انعقاد کیا گیا جس میں کانگریس پارٹی کارکنان اور کسان موجود رہے۔ اس موقع پر کانگریس پارٹی کے ضلع صدر چودھری مظفر علی نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں کسانوں کا زبردست استحصال کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے زرعی قوانین لاکر کسانوں کی کمر توڑنے کا کام کیا ہے ۔ ان زرعی قوانین کی وجہ سے کسان بھکمری کا شکار ہوجائے گا۔ مظفرعلی نے کہا کہ بی جے پی حکومت کسان مخالف ہے ، اتنا ہی نہیں اس حکومت میں ہر طبقہ پریشان ہے، کسی کی کوئی بات نہیں سنی جارہی ہے ۔ کانگریس کسانوں کے حقوق کی لڑائی لڑرہی ہے ۔ مظفر علی نے کہا کہ حکومت کو جلد سے جلد تینوں زرعی قوانین کو واپس لینا چاہئے۔ مظفر علی نے کہا کہ آج ملک کا ہر طبقہ ریکارڈ توڑ مہنگائی سے دوچا رہے ، پیٹرول ، ڈیزل کی قیمتوں میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ، سلینڈر اور کھانے پینے کی اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ ہورہاہے ۔ اس وقت غریب اور متوسط طبقہ ایک مشکل مرحلہ سے گزررہا ہے کیوں کہ ان کی آمدنی کم ہورہی ہے لیکن مہنگائی کی وجہ سے اخراجات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔انہوں نے ریاستی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہاں پر پوری طرح سے حکومت پھیل ہوچکی ہے ، عورتوں کی عزت محفوظ نہیں ہے، جرائم پیشہ افراد بے خوف ہوکر وارداتوں کو انجام دے رہے ہیں ۔ انہو ںنے کانگریس کارکنان سے اپیل کی کہ وہ 2022کے اسمبلی انتخاب کی تیاریوں میں لگ جائیں اور بی جے پی حکومت کی غلط پالیسیوں کو عوام تک پہنچائیں اور گاﺅں در گاﺅں کسان چوپال لگاکر کسانوں کو زرعی قوانین کے نقصانات بتائیں ۔ کانگریس پارٹی کے دیوبند شہر صدر تنظیم صدیقی نے کہا کہ موجود ہ حکومت کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے یہ سب کام کررہی ہے ۔ ان قوانین سے کسان ہی نہیں بلکہ عام آدمی بھی متاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کسان زرعی قوانین ماننے سے انکار کررہے ہیں تو پھر حکومت ان قوانین کو واپس کیوں نہیں لے رہی ہے۔ اس موقع پر دیپک کمار، اندر سنگھ، اجے تیاگی،نیتا مظاہر حسن سمیت سکڑوں کارکنان اور کسان موجودرہے۔ 

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close