Khabar Mantra
تازہ ترین خبریںدلی نامہ

دہلی اسمبلی انتخابات: امیدواروں کی قسمت ای وی ایم میں قید

پر امن طریقے سے ڈالے گئے ووٹ، 11فروروی کو آئیں گے نتائج، سب سے زیادہ شمال مشرقی دہلی کے عوام نے کیا اپنے حق رائے دہی کا استعمال

نئی دہلی (انور حسین جعفری)
دہلی کی ساتویں اسمبلی کے انتخابات کیلئے آج کی جا رہی ووٹنگ شام 6 بجے مکمل ہوگئی ہے۔ دہلی کے چیف الیکشن کمشنر ڈاکٹر رنویر سنگھ کے مطابق کل 57.6 ووٹنگ ہوئی ہے۔ جن میں کئی مسلم اکثریتی علاقوں میں یہ فیصد 70 سے تجاوز کر گیا۔ دہلی الیکشن کمیشن نے شفاف پولنگ کیلئے 2688 مقامات پر پولنگ اسٹیشن قائم تھے اور 13750 مراکز پر ووٹ ڈالے گئے۔ جبکہ ہر اسمبلی حلقہ میں میں ایک مثالی پولینگ اسٹیشن بھی بنایا گیا تھا اور ہر ضلع میں معزور افراد کیلئے خصوصی پولنگ اسٹیشن تھا۔ ووٹروں کی سہولت اور اطمینان کیلئے 20385 وی وی پیٹ کا بھی استعمال کیا گیا۔

انتخابی نتائج 11 فروری کو سامنے آئیں گے۔ متعدد پولنگ بوتھوں پر ووٹروں کی لمبی قطاریں نظر آئیں۔ دہلی اسمبلی انتخابات میں سب سے کم نئی دہلی سیٹ پر جبکہ سب زیادہ شمال مشرقی دہلی میں سب سے زیادہ پولنگ ہوئی ہے، جن میں خواتین بہت بڑی تعداد ووٹ ڈالنے پہنچیں۔ یہاں کے ووٹر زیادہ مستعد اور بیدار نظر آئے، مسلم اکثریتی علاقوں میں صبح سے ہی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹران کی بھاری تعداد موجود رہی۔ وہیں وسطی دہلی کے بلیماران، مٹیا محل، چاندنی چوک، صدر بازار وغیرہ میں صبح سے ووٹنگ کی رفتار کچھ کم رہی لیکن دوپہر ہوتے ہوتے یہ تعداد بڑھتی چلی گئی اور لوگوں نے جم کر ووٹنگ کی۔

صبح 8 بجے سے جاری ووٹنگ میں کہیں کہیں سست رفتاری سے کام ہونے کی شکایت بھی لوگوں نے کی، جس کی وجہ الیکشن کمیشن سے ملی ووٹر کی پرچی کو اسکین کرنا تھا جو افسران جلد کر نہیں پا رہے تھے۔ اپنے رائے دہلی کا استعمال کرنے پہنچے بلیماران سے کانگریس کے امیدوار ہارون یوسف نے کہاکہ کجریوال کے گمراہ کن بیانات اور جھوٹ کو دہلی والے سمجھ چکے ہیں اور ان کو کانگریس سے امیدیں وابستہ ہیں۔ کیوںکہ کانگریس کی سب کی ترقی اور سب کو ساتھ لیکر چلتی ہے۔ وہیں ’آپ‘ کے امیدوار عمران حسین نے کہاکہ دہلی میں جو کام اروند کجریوال کی حکومت نے کئے ہیں وہ دہلی میں کسی حکومت نے کئے، دہلی عوام کو تمام سیاسی پارٹیوں نے ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیا تھا لیکن عام آدمی پارٹی نے دہلی کے عوام کو ان کا حق اور ان کو سہولت دی ہے۔ اس لئے دہلی میں عام آدمی پارٹی کی ہی حکومت بنے گی۔

جمہوریت اور آئین کے تحفظ کیلئے مسلم خواتین نے جم کرکی ووٹنگ:
دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں رائے دہی کا استعمال کرنے کیلئے خواتین کا زبردست جم غفیر رہا۔ جامع مسجد، بلیماران، مٹیامحل، اوکھلا، سیلم پور، جعفرآباد، چوہان بانگر، بابر پور، مصطفی آباد، جامعہ و شاہین باغ، وزیر آباد، ویلکم، کردم پوری، چاند باغ وغیرہ سمیت مسلم اکثریتی علاقوں میں جمہوریت اور آئین کے تحفظ کیلئے خواتین نے جم کر ووٹنگ کی۔ یہاں دہلی کے کل 60 فیصد ووٹنگ فیصد سے زیادہ 70فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ خواتین کا کہنا ہے کہ ہم سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف لڑائی لڑ رہے ہیں، یہ شہریت کی لڑائی ہے جو ہمیں ملک کے آئین نے دی ہے۔ ہم شہری ہیں تو ہم ووٹر ہیں اور جب ہم ووٹر ہیں تو ہمیں ووٹ کے حق کا استعمال کرنا ہے۔ اسی سوچ اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے مسلم خواتین نے اپنے ووٹ کی طاقت کو استعمال کیا ہے۔

اجمیری گیٹ پر بی جے پی حامیوں نے لگائے جے شری رام کے نعرے:
مٹیا محل اسمبلی حلقہ کے زینت محل اسکول میں واقع پولنگ اسٹیشن پربی جے پی کارکنان نے نعرے بازی کرکے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کی۔ اپنا ووٹ کاسٹ کرنے پہنچے لوگوں کے مطابق مٹیا محل مسلم اکثریتی علاقہ ہونے کے سبب یہاں پر مقابلہ کانگریس اور ’آپ‘ کے درمیان جاری تھا، جس میں مٹیا محل اسمبلی حلقہ کے ہندو ووٹران کا رجحان بھی بی جے پی کے مختلف نظر ا ٓرہا تھا، بی جے پی کے کارکنان نے ماحول کو دیکھ کر ’جے شری رام کے نعرے لگانے شروع کر دیئے، ماحول بگڑتا دیکھ کر پولیس نے ان کو وہاں سے ہٹایا۔ مٹیا محل سے کانگریس کے امیدوار مرزا جاوید علی نے کہاکہ بی جے پی کو اپنی ہار دکھائی دے رہی ہے اس لئے وہ پولورائزیشن کی کوشش کرکے پر امن الیکشن کے ماحول کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔

اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close