Khabar Mantra
اپنا دیشاترپردیشتازہ ترین خبریں

گیان واپی پر وارانسی کورٹ کا اہم فیصلہ

(پی این این)
وارانسی:گیان واپی مسجد معاملے میں  وارانسی کی ضلع عدالت نے اہم فیصلہ سنایا جس سے ہندوفریق کو جھٹکہ لگا ہے ۔ضلع کورٹ نے کہا ہے کہ شیو لنگ جیسی دکھائی دینے والے ڈھانچے کی کاربن ڈیٹنگ جانچ نہیں ہوگی۔اس فیصلے پر ہندو فریق کے وکیل نے کہا ہے کہ ہم اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کارخ کریں گے ۔
غورطلب ہے کہ عدالت نے11 اکتوبر کو دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا ۔واضح ہو کہ گیان واپی مسجد ک وضو خانے میں موجود فوّارے کو ہندوفریق شیولنگ قراردے رہا ہے اور اسی مقصدسے کاربن ڈیٹنگ کا مطالبہ کررہے ہیں جسے آج عدالت نے خارج کردیا۔عدالت نے سپریم کورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حقائق کےساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی جاسکتی۔اس کے علاوہ کاربن ڈیٹنگ سے دھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہےاور عام لوگوں کے مذہبی جذبات کو بھی ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔ اگر ایسا ہواتو یہ ہے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہوگی۔جج نے سپریم کورٹ کے اس حکم حوالہ دیا جس میں مبینہ طورپر شیولنگ پائی جانے والی جگہ کوسیل کرنے کی ہدایت دی تھی۔
فیصلے میں عدالت نے کہا کہ اس مرحلے پر مبینہ شیولنگ کی عمر، نوعیت اور ساخت کا تعین کرنے کے لیے آثار قدیمہ کے سروے آف انڈیا کو ہدایت دینا مناسب نہیں ہوگا۔ اس طرح کے حکم سے اس مقدمے میں شامل سوالات کے محض حل کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ اس لیے مدعی کی درخواست خارج کی جا سکتی ہے ۔
واضح رہے کہ اس سال مئی میں وارانسی کے سول جج سینئر ڈویژن روی کمار دیواکر نے گیانواپی کیمپس کے ویڈیو گرافی سروے کا حکم دیا تھا۔ سروے کے دوران مسجد کے وضوخانہ میں پتھر کا شیولنگ جیسا ڈھانچہ ملا۔ ہندو فریق اسے شیو لنگ بتا رہا تھا اور مسلم فریق یہ وضوخانہ کا فوارہ کہہ رہا تھا۔ مسلم فریق مقامی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گیا۔
وضوخانہ علاقے کے تحفظ کا حکم دیتے ہوئے ہائی کورٹ کی بنچ نے مسلمانوں کو نماز اور دیگر مذہبی سرگرمیاں بلا تعطل جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔ادھر گیان واپی کے تعلق سے عدالت کے اس اہم فیصلے کے بعد آر ایس ایس کے لیڈر اندریش کمار کا کہنا ہے کہ ابھی کئی راستے کھلے ہوئے ہیں ۔ایودھیا معاملے میں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔پہلے راستے بند ہوئے لیکن بعد میں کھلتے چلے گئے ۔ غورطلب ہے کہ کسی چیز کا کاربن ڈیٹنگ تکنیک کا استعمال عمر کا پتہ لگانے کےلئے ہوتا ہے ۔حالانکہ اس تکنیک پر بھی ماہرین سے سوال کھڑا کیا ہے ۔

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close