Khabar Mantra
اپنا دیشتازہ ترین خبریںسیاست نامہ

گجرات سرکار نے بلقیس بانو کے زانیوں کو کیا معاف، ہوئے رہا

2008 میں سی بی آئی عدالت نے تمام ملزمین کو سنائی تھی عمر قید کی سزا،ہائی کورٹ نے بھی کی تھی سزا کی توثیق

(پی این این)
احمدآباد:بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری اور 7قتل کے ملزمین رہا کردیئے گئے ہیں۔ ملزمین پر بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کرنے اور ان کے خاندان کے سات لوگوں کے قتل کا الزام تھا۔لیکن ملزمین کی رہائی کا فیصلہ گجرات سرکار نے لے کر چونکا دیا ہے۔ کیونکہ سبھی ملزمین کو عدالت کی جانب سے 2008 میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
واضح ہو کہ 2002 میں گجرات کے گودھرا میں جب فسادات ہوئے تھے تبھی بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا معاملہ ہوا۔ اس دوران ان کے خاندان کے 7 لوگوں کو بھی قتل کردیا گیا تھا اور تفتیش کے بعد 2004 میں تمام ملزمین گرفتار کرلئے گئے تھے۔ اور بالآخر گواہان وثبوت کی بنیاد پر سی بی آئی کورٹ نے قصواروں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ ایک مجرم کی ٹرائل کے دوران موت ہوگئی تھی ،جبکہ باقی سات قصورواروں کو ثبوت کی کمی کی بنا پر رہا کردیا گیا تھا۔ سی بی آئی کورٹ سے سزا پانے والے مجرمین کی سزا ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھی۔
بہر حال 2002 میں گجرات میں بلقیس بانو کے ساتھ ہوئے گینگ ریپ اور اس کے خاندان کے قتل کے معاملہ میں عمر قید کی سزا پانے والے تمام مجرم رہا ہوگئے ہیں۔ ان کی رہائی کا گجرات سرکار نے فیصلہ کیا۔ خاص بات تو یہ ہے کہ سی آر پی سی کی دفعہ 432 کے تحت سرکار کسی بھی قصوروار کی سزا معاف کرسکتی ہے یا اس میں رعایت دے سکتی ہے۔ کئی سماجی وسیاسی لیڈروں نے اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔ اور کہا ہے کہ 2002 میں بلقیس بانو کے ساتھ جو شرمناک ودردناک واقعہ پیش آیا تھا اس سے انسانیت کا سر شرم سے جھک گیا تھا انصاف کے لئے ایک طویل لڑائی لڑی گئی تھی۔ عدالت نے اجتماعی عصمت دری کے 11 قصورواروں کو عمر قید کی سزاسنائی گئی لیکن پیر کو تمام مجرمین کو رہا کردیا گیا۔ گجرات حکومت نے اپنی معافی پالیسی کے تحت یہ رہائی دی۔ کئی لیڈروں نے سوال اٹھایا ہے کہ گجرات سرکار کی مجرمین کے ساتھ یہ ہمدردی سرکارکی اقلیت دشمن پالیسی کو اجاگر کرتی ہے۔ خاص بات تو یہ ہے کہ عمر قید کی سزا پانے والے تمام قصورواروں نے 15سال سے زائد قید کی سزا کاٹ لی ہے۔ ان میں سے ایک مجرم نے وقت سے پہلے رہائی کے لئے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور ہائی کورٹ نے یہ معاملہ حکومت کے پاس بھیج دیا تھا۔ چنانچہ حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ۔مائتراہی کمیٹی نے بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری وقتل معاملے کے تمام 11 قصورواروں کو معاف کرنے کا فیصلہ لیا۔

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close