Khabar Mantra
اترپردیش

لکھنو¿ ترقیاتی اتھارٹی میں بدعنوانی کا دور دورہ

500پلاٹوں میں ہوا گھوٹالہ،سی ای او اور سروس پرووائڈرپر ایف آئی آر

(پی این این)

لکھنو¿ :لکھنو ڈیولپمنٹ اتھارٹی (لوپرا) نے کمپیوٹر سسٹم کا دیکھ دیکھ کا کام کرنے والی ڈی جی ٹیک پرائیویٹ لمٹیڈ کے سی او اجیت متل اور سروس انجینئر دیپک مشرا اورو معاونین کے خلاف کئی دفعات میں موتی نگر تھانے میں مقدمہ درج کرایا ہے۔ مقدمے میں الزام لگایا گیا کہ لوپرا کے اس کام کے مجاز افسروں اور ملازمین کی ایک منصوبہ بند اسکیم کے مطابق کمپیوٹر کے جمع ڈیجیٹل ڈیٹا کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرکے مجرمانہ سازش کی گئی۔ یہ کھیل پچاس نہیں بلکہ500 اثاثوں میں ہوسکتا ہے۔ایک کاکس بنا کر یہ کھیل کیا گیا اور کروڑوں روپے بنائے گئے ۔ کرائم برانچ نے جانچ میں پایا رازدازنہ طریقے سے ڈاٹا میں ہیرا پھیری اور غیر قانونی طریقے تبدیل و ترمیم اور اعداد و شمار میں تبدیلی کر کے کروڑوں روپے کا مالی فائدہ حاصل کیا گیا۔ اگر باریک بینی سے تحقیقات ہوتی ہے تو بہت سے عہدیدار اس بڑے کھیل میں پھنس سکتے ہیں۔

کرائم برانچ کی تفتیش سے بہت سارے بڑے لوگوں کے نام سامنے آسکتے ہیں۔ مقدمہ درج کرنے کے بعد کرائم برانچ متعلقہ ایجنسی کے سی ای او اورسروس انجینئر کو بنیاد بنا کر اصل مجرم تک کرائم برانچ پہنچ سکتی ہے۔جعلسازوں تک پہنچنے کے لئے تین رکنی ٹیم تفتیش کر رہی تھی۔ اس ٹیم میں جوائنٹ سکریٹری ریتو سہاس ، اے سی پی وویک رنجن اور تحصیلدار راجیش کمار شکلا شامل تھے۔

یہاں دلالوں ، افسران اور کمپیوٹر سیلز کا ایک مکمل کاکس تھا۔ پہلے پروپرٹی کو تلاش کیا جاتا تھا اور پھر فرضی بیعنامہ بنا کر دستخط کی اسکیننگ کرکے رجسٹری ہوتی تھی۔اس کی جعلی رسیدیں اور الاٹمنٹ لیٹر جاری کردیئے جاتے تھے۔ ڈسپیچ رجسٹر میں بھی چڑھاتے تھے۔ صرف یہی نہیں الاٹی کے نام پر لوپرا کیمپس میں واقع یوکو بینک میں قسطیں بھی جمع کروائی جاتی تھی اور باہر ہی رجسٹری بھی ہو جایا کرتی تھی۔ایک ہی نہیں بلکہ سینکڑوں ایسے واقعات ہیں۔ ٹرانسپورٹ نگر فیز ون اور ٹو ، گومتی نگر ، علی گنج ، رتناکر بلاک ، رجنی بلاک ، روچی بلاک ، نہرو انکلیو ، کان پور بلاک ، سیکٹر جے جانکی پورم ، سیتا پور روڈ میں پچاس پراپرٹییز کی جائیدادیں ہیں۔

بروکر کمپیوٹر سیل میں پلاٹوں کو فیڈ کروانے پرلاکھوں روپے خرچ کرتے تھے۔ یہاں مرنے والے ملازمین اور لالچی بابو و¿ں کی آئی ڈی کا استعمال کرکے اثاثے فیڈکردیئے جاتے تھے۔75 مربع میٹر کا ایک لاکھ سے شروع ہوتا تھا اور تین سو مربع میٹر کا پانچ لاکھ تک لیتے تھے ، دو بارہ فروخت کرنے پر خریدار کو یقین ہوجاتا تھا کہ جائداد صحیح ہے۔

اخباروں میں پہلے ہی ایگزیکٹو سسٹم ایس بی بھٹ ناگر کے کام پر سوال اٹھارہے تھے۔ اب چارج شیٹ دی گئی ہے ۔سکریٹری لوپرا پون کمار گنگوار خود اس معاملے کی تحقیقات کریں گے۔ بھٹ ناگر کو پندرہ دن میں جواب دینا پڑے گا۔ نومبر میں بھٹ ناگر نے لوپرا سکریٹری کو پچاس جائدادوں کی ایک فہرست پیش کی اور الزام لگایا کہ ایک سال میں پچاس جائدادیں مختلف آئی ڈی کے استعمال سے غصب کی گئیں۔ سکریٹری نے سال 2018 اور2019 کے درمیان جائیدادوں کی تفصیلات طلب کی تھیں ۔ اس فہرست میں 450جائیدادوں کی فہرست روکنے کے بعد بھی کردیا گیا تھا۔ یہ کھیل لوپرا کے مختلف منصوبوں میں ہوا۔ واضح ہو کہ ایگزیکٹیو سسٹم ایس بی بھٹ ناگرکمپیوٹر سیل کے سربراہ ہےں ، ایسی صورتحال میں یہ کھیل پورے سال جاری رہا اور اس معاملے سے وہ انجان کیسے ہوسکتے ہیں۔بہت سارے سوالات اٹھ رہے تھے۔

لوپرا کے پاس شاید ہی کوئی ہاو¿سنگ اسکیم موجود ہو جہاں بدعنوانی نہ ہوئی ہو۔ خود مکتیشور ناتھ اوجھا ، کاشی ناتھ ، اجے پرتاپ ورما سمیت آدھا درجن ملازمین اتھارٹی کے دامن میں داغ لگاتے رہے ہیں۔ وہیں جانکی پورم ، موتی نگر، ٹرانسپورٹ نگر، کانپور روڈ، پریہ درشنی نگر یوجنا سمیت مختلف منصوبوں میں بڑے پیمانے پر گھوٹالے ہوئے ہیں۔

بدعنوانی

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close