Khabar Mantra
بہار- جھارکھنڈ

بہار شروع سے ہی ہندوستانی ثقافت اور عالمی تہذیب کاعلمبردار

پروفیسر حسن امام نے بھاگلپور میں منعقدہ دسویں ’بہار ہسٹری کانگریس ‘کے اجلاس میں قرون وسطیٰ کے بہار پر دیا خطبہ

)پی این این(

بھاگلپور :علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سنٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈی، شعبہ تاریخ کے استاد اور اے ایم یو کشن گنج سینٹر کے ڈائریکٹر پروفیسر حسن امام نے بھاگلپور میں منعقدہ دسویں ’بہار ہسٹری کانگریس ‘میں صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے قرون وسطیٰ کے بہار کے مختلف پہلوؤں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ پروفیسر حسن نے بہار کی تاریخ، ثقافت اور مذہب کے اب تک نظر انداز کئے جانے والے اہم پہلوؤں کو اجاگر کیا اور قرون وسطیٰ کے بہار میں شہری کاری اور مذہبی اداروں کی سماجی تاریخ کا احاطہ کیا۔انہوں نے بہار میں عہد وسطیٰ کے ابتدائی دور میں رہبانیت کی تاریخ ، بدھ مت کے ادارہ جاتی تانے بانے میں مقامی دیوتاؤں کے انضمام اور تیرہویں اور چودہویں صدی میں بدھ مت کی بقا کے بارے میں بات کی۔

پروفیسر حسن نے زور دیتے ہوئے کہا”بہار نے شروع سے ہی ہندوستانی ثقافت اور عالمی تہذیب کو مالامال کیا اور ازمنہ قدیم سے مذہبی و سیاسی نظریات اور اداروں کے عروج و نمو میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ بہار بدھ مت اور جین مت کی جائے پیدائش رہا ہے، ان دونوں مذاہب نے محبت، عدم تشدد اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا پیغام دیا“۔انہوں نے کہا، ”ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ بہار سکھ برادری کے لیے بھی اہم ہے، کیوں کہ دسویں گرو، گرو گووند سنگھ اسی ریاست میں پیدا ہوئے تھے“۔پروفیسر حسن نے کہا ”بہار ثقافتی اور سیاسی میدانوں میں یکساں طور پر اہم تھا۔ یہاں تاریخی وکرم شلا اور نالندہ یونیورسٹیاں تھیں۔ وکرم شلا قدیم ہندوستان میں بدھ مت کی تعلیم کے سب سے اہم مراکز میں سے تھا اور بھاگلپور ضلع کے کہل گاؤں سب ڈویژن میں واقع انٹیچک گاؤں میں اس کی باقیات کے تحفظ کا کام چل رہا ہے“۔انہوں نے مزید کہا: ”بہار سے ہی چندر گپت نے موریہ سلطنت کے تحت ملک کو متحد کرنا شروع کیا اور صدیوں بعد اسی ریاست میں شرف الدین احمد یحیٰ منیری اور دولت شاہ، محبت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا پیغام عام کررہے تھے“۔

پروفیسر حسن نے شیر شاہ سوری کی انتظامیہ کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مِتھلا کے مہاراجہ کے متھلا آرکائیوز میں عہد وسطی کے بہار کی سماجی و سیاسی تاریخ میں دلچسپی رکھنے والے محققین کے لیے بنیادی مآخذ کی کمی ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ کس طرح بہار میں میتھلی سماج کے ساتھ ثقافتی امتزاج کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ پروفیسر حسن نے کہا ”میتھلی سماج کی بہت سی خصوصیات ہیں جو قرون وسطیٰ کے بہار میں میتھلی اور مسلم ثقافت کے مکمل امتزاج کو ظاہر کرتی ہیں“۔اپنے خطبہ میں پروفیسر حسن امام نے حسن عسکری، قیام الدین احمد، جٹا شنکر جھا، کے کے دتہ، آر ایس شرما، رادھا کرشن چودھری جیسے مؤرخین اور اسکالرز کو بہار کی تاریخ میں گرانقدر خدمات انجام دینے کے لیے خراج تحسین پیش کیا۔

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close