Khabar Mantra
تازہ ترین خبریںمسلمانوں کاعالمی منظر نامہ

اسلامی نوادرات کا عظیم مرکز شارجہ میوزیم

ہر دور میں اسلام اپنی منفرد شناخت، تہذیب، تاریخ و معاشرت کو لے کر قابل توجہ رہا ہے۔ ہر دور اسلام کے بڑھتے قدموں کی دھمک سے خوفزدہ رہا ہے۔ اسلامی تاریخ تو ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے، جہاں کفر واسلام میں معرکہ آرائی رہی ہے اور اسلام کے پروانوں کے کردار و شعار سے متاثر ہوکر کفر دائرہ اسلام میں آگیا اور فروغ دین کا حصہ بن گیا مگر حیرت کی بات تو یہ ہے کہ نہ صرف اسلامی تشخص تہذیب و تمدن دوسرے لوگوں کے لئے باعث کشش بنا بلکہ اسلامی تاریخ بھی نئے دور کے لئے ایک نیا پیغام لے کر آئی ہے۔ اسلام کی حقانیت کو زندہ پیش کرنے میں جہاں قرآن کریم اہم رول ادا کرتا ہے وہیں اسلامی تاریخ کی عظمت اور کارناموں پر اب باقاعدہ ریسرچ ہو رہی ہے اور اس ریسرچ کو تحریک دینے میں اسلامی تاریخ نوادرات بھی پیش پیش ہیں۔ علاوہ اسلامی دانشوروں، سائنسدانوں، فلسفیوں کی سوانح حیات بھی اہل مغرب کے لئے مشعل راہ بنی ہوئی ہے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے جو قومیں اپنے اسلاف کو بھول جاتی ہیں تاریخ انہیں بھلا دیتی ہے۔ اسی نکتہ ٔ نظر کی تقلید مسلمانوں نے بھی اسلامی تاریخ اور اسلامی نوادرات کو محفوظ رکھنے میں نمایاں رول ادا کیا ہے وہ بھی تاریخ ساز ہے۔ زیر نظر مضمون شارجہ کے میوزیم سے عبارت ہے۔ شارجہ عجائب گھر دنیا کے بے مثال میوزیم میں سے ایک ہے جہاں جاکر نہ صرف اسلامی تاریخ کے نئے نئے پہلو روشن ہوتے ہیں بلکہ اسلامی نوادرات ہمارے اسلاف کے کارناموں کی عظمت کے گواہ نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان عجائب گھروں سے مغربی محققین کی ایک بڑی تعداد رجوع کر رہی ہے اور اپنی معلومات میں اضافہ کر رہی ہے۔ اسلامی نوادرات کی عظمت اور اپنے اسلاف کے کارناموں کو اجاگر کرنے میں بلاشبہ شارجہ کا عجائب گھر دنیا میں اپنی شناخت بنا چکا ہے اور عالم اسلام بھی تسلیم کر رہا ہے کہ یہ میوزیم ایسا میوزیم ہے جہاں اسلام کا ماضی نوادارت کی شکل میں نہ صرف محفوظ ہے بلکہ مسلمانوں کی جدوجہد اور ان کے فن و ہنر کا گواہ بھی ہے۔

قدیم اسلامی تاریخ میں ایک ایسا بھی دور گزرا ہے جسے مسلمانوں کے سنہری دور سے منسوب کیا جاتا ہے۔ خداوند قدوس نے انسان کو اشرف المخلوقات قرار دیا ہے کیونکہ اس نے اس میں سوچنے سمجھنے اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی خصوصیت رکھی ہے۔ ظہور اسلام کے بعد مسلمانوں نے قدیم دور میں ہی ایسے ایسے کارنامے انجام دیئے تھے، جن کو دیکھ کر آج پوری دنیا انگشت بہ دنداں رہ جاتی ہے۔ دنیا میں ایسا کون سا شعبۂ حیات ہے، جس میں مسلمانوں نے کارہائے نمایاں انجام نہ دیئے ہوں۔ وہی کارنامے موجودہ وقت میں مسلمانوں کو نسل در نسل اور غیر مسلم لوگوں کی نسلوں کو دعوت غور و خوض دے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی اسلامی فن پاروں، نوادرات، قدیم تعمیرات، علم فلکیات، علم ریاضی اور خطاطی وغیرہ کے تعلق سے جو اختراعات اس دور میں کی گئی تھیں۔ ان کی افادیت آج بھی اسی طرح برقرار ہے۔ ان تمام اشیاء اور نوادرات کو پوری دنیا کے اسلامی ممالک کے عجائب گھروں کے علاوہ غیر مسلم ممالک کے میوزیموں میں نہایت احتیاط کے ساتھ نمائش کے ارادے سے محفوظ کیا گیا ہے، جن سے سیاح نہ صرف محظوظ ہوئے ہیں بلکہ اسلام کی عظمت کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔

اسی طرح متحدہ عرب امارات میں قائم شارجہ عجائب گھر (Sharja Museum) اسلامی تہذیب و تمدن کا ایک ایسا انفرادی عجائب گھر ہے، جہاں پر تقریباً 5000 سال قدیم اسلامی فن پارے نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں۔ اس میوزیم کا تقریباً 12 سال قبل شارجہ کی سپریم کونسل اور حکمراں طبقہ کے رکن ڈاکٹر شیخ سلطان بن محمد ال قاسمی نے افتتاح کیا تھا۔اس وقت عوام کو کچھ نادر چیزیں پہلی مرتبہ دکھائی گئی تھیں۔ شارجہ میں اس وقت یہ 20 واں میوزیم تھا جس کا مقصد عوام میں قدیم فن پاروں اور نوادرات کے تئیں دلچسپی پیدا کرنا تھا۔ اس میوزیم میں نوادرات دکھانے کے لئے سات گیلریاں تعمیر کرائی گئی تھیں۔ اس دو منزلہ عمارت میں ایک گیلری اسلامی عقیدہ سے متعلق نوادرات اور فن پارے دکھانے کے لئے مختص کر دی گئی تھی۔ ان میں اسلامی ضابطوں اور اسلام کے پانچ ارکان کے بارے میں جانکاریاں فراہم کی گئی ہیں۔ اس گیلری میں جو غیر معمولی فن پارے رکھے گئے ہیں ان میں قرآن کریم کا قدیم نسخہ اور دیگر اسلامی دستاویزات رکھے گئے ہیں۔ سائنس اور دیگر ایجادات اور اختراعات جو کہ پوری دنیا کے مسلم سائنسدانوں کے ذریعہ کی گئی تھیں، انہیں بھی ایک گیلری میں نمائش کے لئے رکھا گیا ہے۔ ان میں خصوصی طور پر ان چیزوں کو شامل کیا گیا ہے، جن کا تعلق علم فلکیات، علم ادویات، قدرتی سائنس اور طرز تعمیرات سے ہے۔ شارجہ کے تاریخی اور مرکزی علاقہ میں واقع اس شاندار میوزیم میں مشرق وسطیٰ کی روایت کے مطابق ایک داخلی بازار بھی ہے اور اس بازار کو سوق ال مجرہ (Souq Al-Majarrah) کے نام سے منسوب کیا گیا ہے، جسے 1987میں ناظرین اور سیاحوں کے لئے کھولا گیا تھا۔عرب اسلامک ڈیزائن کے عناصر کے ساتھ تعمیر کرائی اس عمارت کی غیر معمولی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں نہ صرف نفیس پچی کاری کی گئی ہے بلکہ رات میں آسمان اور ستارے بھی نظر آتے ہیں۔

اس میوزیم کے افتتاح کے دوران شارجہ میوزیم ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر منال عطایا (Manal Ataya) نے کہا تھا کہ یہ میوزیم اس اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہاں پر بیش قیمت اور دلچسپ چیزیں نمائش کے لئے رکھی گئی ہیں جن کا تعلق دنیا میں اسلام کی وسیع تاریخ سے ہے اور مغرب میں پرتگال سے لے کر مشرق میں چین کی سرحدوں تک ہے۔اسلام نے پوری دنیا کی تہذیبوں پر اپنے اثرات مرتب کئے ہیں۔ یہی اسلامی روایات کی بنیادی خصوصیت ہے۔ عطایا نے اس بات کا بھی انکشاف کیا تھا کہ ا س میوزیم میں اسلامی تاریخ جس کا آغاز عرب میں ہوا تھا اور اسلامی ممالک کے مختلف ادوار کی داستان سے لے کر امیہ مملوک اور عثمانی دور کے دستاویزات کو محفوظ کیا گیا ہے ان میں ان ممالک کے نوادرات اور فن پارے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات کی ستائش بھی کی تھی کہ سلطان بن محمد ال قاسمی کا یہ عظیم ترین کارنامہ ہے کہ شارجہ میوزیم کا شمار دنیا کے بہترین ترین عجائب گھروں میں ہوتا ہے۔ پہلی منزل پر نادر فن پاروں کا جو مجموعہ نمائش کے لئے رکھا گیا ہے ان کا تعلق طلوع اسلام سے لے کر عصری دور کا احاطہ کرتا ہے۔ ان میں وہ چیزیں بھی شامل ہیں جو کہ چند سال قبل دستیاب ہوئی تھیں۔ اس گیلری میں اسلام کے ابتدائی دور سے تعلق رکھنے والی کچھ چیزیں جیسے چینی مٹی کے برتن، ملبوسات، تلواریں، خنجر اور ڈھال وغیرہ بھی نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں اور ایسے دستاویز بھی رکھے گئے ہیں جن میں صلیبوں کے ساتھ مسلمانوں کی معرکہ آرائی کا ذکر کیا گیا ہے۔گراؤنڈ فلور کی گیلری کو اسلامی عقیدہ سے متعلق چیزوں کے لئے مختص کیا گیا ہے۔ یہاں پر اسلامی عقیدہ کے پانچ بنیادی ارکان کے علا وہ قرآن کریم اور حدیث شریف نیز اسلامی ضابطوں کی جانکاری فراہم کرنے والی کتابوں کو نمائش کے لئے رکھا گیا ہے۔

اسی میوزیم میں تعجب میں مبتلا کرنے والی تانبہ کی ایک ایسٹرولیب (Astrolabe) رکھی ہوئی ہے جس پر 2 درجن فیروزہ کے پتھر جڑے ہوئے ہیں۔ اس کی اختراع ماہر ریاضی ال ۔فزاری (Al -Fazari) نے آٹھویں صدی میں کی تھی۔ اس لیب کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس کو کعبہ شریف کی سمت جاننے کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ اس کا استعمال وقت کا تعین کرنے، سمندری سفر، علم فلکیات اور علم نجوم کے ضمن میں کیا جاتا تھا۔ سائنس، ریاضی اور ادویات کے شعبہ کے ماہرین جیسے کہ الجبرا کے موجد ال خواریزمی (Al-Kawarezmi) جنہوں نے صفر (Zero) کا استعمال کرنا بتایا تھا ان کے دستاویزات اور ان سے متعلق نادر کتابوں کو بھی اس میوزیم میں رکھا گیا ہے۔ یہاں پر نہ صرف قرآن کریم کے قدیم اور نادر نسخے لوگوں کے دیدار کے لئے رکھے گئے ہیں بلکہ اسلامی خطاطی اور طرز تعمیرات سے متعلق مثالی نمونے بھی رکھے گئے ہیں۔ قدیم دور میں مکہ معظمہ میں فریضۂ حج ادا کرنے کے فوٹو گراف بھی یہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔ اس میوزیم کے بائیں جانب استقبال کرنے کی جگہ پر سیاحوں کو اسلام کے بارے میں جانکاری فراہم کرائی جاتی ہے۔ یہ جانکاری طلوع اسلام سے لے کر پہلی صدی ہجری (7 ویں عیسوی صدی) میں امیہ خلافت اور عصری دور پر مبنی ہوتی ہے۔ یہاں پر اس دور کے سکے بھی رکھے گئے ہیں جن کا تعلق اس خلافت امیہ کے دور سے ہے جبکہ دمشق کے سلسلۂ سلاطین کا دور اقتدار بھی تھا۔ اس کے علاوہ یہاں پر بغداد کے سلسلہ ٔسلاطین اور ایران میں صفوی سلسلۂ سلاطین کے دور اقتدار کے سکوں کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی لئے محترمہ دیماس (Deemas) نے کہا تھا کہ ’’سکوں کے تعلق سے ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ کس طرح سے چیزیں بدل جاتی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا تھا کہ اسلامی بینکوں نے بزنطینی سکوں کی روایت میں اپنی شناخت کا اضافہ کر دیا تھا۔ مثال کے طور پر اسٹامپوں پر کلمۂ توحید تحریر کیا جانے لگا تھا۔

اس میوزیم کی گیلری نمبر ایک پہلی اسلامی صدی کے آرٹ کے لئے مختص کر دی گئی تھی۔ یہاں پر پہلی ہجری صدی اور 7 ویں ہجری صدی (13 ویں عیسوی صدی) کے درمیان تیار کئے جانے والے چینی مٹی کے برتن، دھات اور شیشے سے تیار کردہ چیزیں جن کا تعلق اسلامی دنیا سے ہے۔ وہ بھی نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں۔ ان اشیاء کی نمائش کرنے میں اس دور کا احاطہ کیا گیا ہے جوکہ عرب میں اسلام کے طلوع ہونے سے لے کر بحیرۂ روم کے ساحلوں تک اور مشرق میں چین تک پھیلا ہوا تھا۔ ابتدائی اسلامی آرٹ قدیم یونان اور ایران کے ماڈلوں کے مطابق ہوتا تھا لیکن بہت جلد ہی اسلام نے اپنا ایک منفرد اور مختلف طرز آرٹ وضع کر لیا تھا، جن سے اسلامی عقیدہ کی ترجمانی ہوتی تھی۔ اس میں عربی خطاطی نے بہت اہم رول ادا کیا تھا اور تصویروں کے بجائے تزئین کاری پر توجہ دی جانے لگی تھی۔ گیلری نمبر دو میں اسلام کے وہ فن پارے رکھے گئے ہیں جوکہ 8 ویں صدی ہجری (14 ویں عیسوی صدی) سے لے کر 13 ویں ہجری صدی (19ویں عیسوی صدی) کے درمیان تیار کئے گئے تھے۔ اس میوزیم میں بہت سی ایسی دلچسپ چیزیں بھی نمائش کے لئے رکھی گئی ہیں جن کو منگولوں کے ذریعہ مشرقی اسلامی سر زمین پر حملوں کے بعد کا بتایا جاتا ہے۔اس میں ایک قدیم منگول کا ریشمی چوغہ بھی شامل ہے جسے 8 ویں صدی ہجری سے منسوب کیا جاتا ہے۔ مملوک، صفوی اور عثمانیہ دور میں دھات اور چینی مٹی سے تیار کی گئیں بہت سی چیزیں بھی سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں۔

شارجہ میوزیم کی گیلری نمبر 3 اور 4 کو ترقی یافتہ بتایا گیا ہے تاکہ اسلامی کاریگروں اور اسلحہ سازوں کی 13ویں اور 14 ویں صدی ہجری (19 ویں اور 20 ویں صدی عیسوی) کی کارگزاریوں کو اس میں شامل کیا جا سکے۔ بعد کی صدیوں کے دوران اسلامی دنیا اور یوروپ کے درمیان فنکارانہ تبادلے ہوتے تھے اور بہت سے فن پارے ایسے ہیں جن کے ذریعہ مشرق اور مغرب کے درمیان خوشگوار تعلقات کی ترجمانی ہوتی ہے۔ ہمارے مشترکہ ورثہ کی بدولت موجودہ دور میں بھی اسلامک ضابطے بہت زیادہ نہ صرف مقبول ہیں بلکہ دیگر اقوام اس سے مستفید ہو رہی ہیں۔ اسلا می آرٹ کامیابی کے ساتھ اپنی روایت کے مطابق عصری تقاضوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے مسلسل پوری دنیا میں مقبول ہو رہا ہے۔ اسلامی آرٹ ہو یا اسلامی طرز تعمیر دونوں نے پوری دنیا کو اپنے جمال اور دلکشی سے مرعوب کیا ہے اور ہر کسی کو تر غیبی جذبہ فراہم کیا ہے چاہے اس کا تعلق کسی بھی عقیدہ سے کیوں نہ ہو۔ اس بات کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے کہ غیر اسلامی لوگوں کے عبادت خانوں کی تعمیر مختلف ہوتی ہے۔ کسی بھی مذہب کے عبادت خانوں میں گنبد تعمیر کرانے کا تصور نہیں ہے۔ اسلامی عبادت خانوں میں گنبد یا مینار اکثر تعمیر کرائے جاتے ہیں لیکن اب مشاہدہ کیا جا رہا ہے کہ دیگر اقوام کے عبادت خانوں میں گنبد نہ سہی لیکن دیگر ساخت کے برج تعمیر کرائے جاتے ہیں۔ اس میوزیم کی سربراہ آئشہ دیماس کا کہنا ہے کہ ’’اس میوزیم کا تعلیمی منصوبہ شروع کرنے کا پروگرام بھی زیر غور ہے۔ اس کے علاوہ اسکولوں اور گھریلو ورکشاپ بھی شروع کرنا ہے تاکہ ہر مسلمان کو اسکول اور یونیورسٹی کی تعلیم سے آراستہ کیا جا سکے۔

مذکوہ بالا سطور کا مطالعہ کرنے کے بعد اس بات کا انکشاف ہو جاتا ہے کہ قدیم اسلامی ورثہ کی مقبولیت میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اسلامی ممالک کے علاوہ دیگر غیر مسلم ممالک میں بھی نہ صرف اسلام کو قدر ومنزلت کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے بلکہ مشرف بہ اسلام ہونے والے افراد کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اسلام کے فروغ اور اس کے مقبول ہونے میں عجائب گھروں نے اہم کردار ادا کیا ہے کیونکہ جو لوگ عجائب گھروں میں اسلامی ورثہ کو دیکھنے آتے ہیں اور اسلامی جانکاری حاصل کرنے کے بعد ان کے دلوں میں وحدانیت کا جذبہ بیدار ہو جاتا ہے اور بعد میں ان کے اسلام کے پیروکار بننے کے امکانات روشن ہو جاتے ہیں۔ شارجہ میوزیم جوکہ اسلامی تہذیب کا ایک اہم مرکز ہے۔ اس کے توسط سے خداوند قدوس نے نہ جانے کتنے غیر مسلموں کے قلوب کو وحدانیت کے جذبہ سے منور کر دیا ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو شارجہ میو زیم کا شمار دنیا کے اعلی ترین عجائب گھروں میں ہوتا ہے جو کہ اسلام کی حقیقی روح اور اس کی مقدس تعلیمات سے پوری دنیا کو روشناس کراتا ہے۔ شا رجہ میں ویسے بھی سیاح آتے رہتے ہیں اور ان کے دلوں میں شارجہ میوزیم دیکھنے کی چاہت ہوتی ہے۔ اس سے ایک جانب حکومت کے خزانے میں اضافہ ہوتا ہے تو دوسری جانب اس سے اسلامی تعلیمات کی ترسیل ہوتی ہے۔ چنانچہ شارجہ میوزیم ہر اعتبار سے ایک مثالی شاہکار ہے۔

([email protected])

مسلمانوں کا عالمی منظرنامہ……………………..سید فیصل علی

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close