Connect with us

دیش

اے ایم یو کے یوجی سی ایم ایم ٹی ٹی سی میں اسکولوں اور مدارس کے اساتذہ کے لیے دو ہفتے کا تربیتی پروگرام شروع

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے یوجی سی مالویہ مشن ٹیچر ٹریننگ سینٹر (ایم ایم ٹی ٹی سی) نے ”مؤثر تدریس: ابلاغ، اختراع اور تعلیم میں مصنوعی ذہانت کا انضمام“ موضوع پر اسکولوں اور مدارس کے اساتذہ کے لیے دو ہفتے پر مشتمل رہائشی استعداد سازی پروگرام، الائنس فار اکنامک اینڈ ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ آف دی انڈرپریویلیجڈ (اے ای ای ڈی یو)، نئی دہلی کے اشتراک سے منعقد کیا ہے، جس میں ملک بھر سے 51 اساتذہ شرکت کر رہے ہیں۔
پروگرام کا افتتاح کرتے ہوئے خلیق احمد نظامی سنٹر فار قرآنک اسٹڈیز کے ڈائرکٹر پروفیسر عبد الرحیم قدوائی نے تدریس کو ایک عظیم پیشہ قرار دیا اور مسلسل سیکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے شرکاء سے کہا کہ وہ مؤثر ابلاغ کی مہارتیں پیدا کریں، باادب مکالمے کو اپنائیں اور اپنی تدریسی حکمتِ عملی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ رکھیں۔
پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر فائزہ عباسی نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے بدلتے ہوئے تعلیمی منظرنامے اور قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے پس منظر میں، خاص طور پر مصنوعی ذہانت اور ڈیٹا سائنسز کی روشنی میں، اساتذہ کو خود کو ڈھالنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس تربیتی پروگرام میں تدریس میں گیمی فیکیشن، ٹیم بلڈنگ اور ماحولیاتی تعلیم جیسے موضوعات پر ماڈیولز شامل ہیں۔ اساتذہ کی تقریری، تحریری اور فکری صلاحیتوں کا جائزہ بھی لیا جائے گا، اور انہیں مرکز کی جدید کمپیوٹر لیب اور ڈیجیٹل ایجوکیشن اسٹوڈیو میں آئی سی ٹی ٹولز اور ای مواد کی تیاری کی عملی تربیت بھی دی جائے گی۔
اس موقع پر اے ایم یو کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کی سرپرستی کا بطور خاص شکریہ ادا کیا گیا، اور اے ای ای ڈی یو کے سی ای او، سبکدوش آئی آر ایس جناب ایس محمود اختر کا بھی شکریہ ادا کیا گیا، جن کی کاوشوں سے یہ پروگرام ممکن ہوا۔اے ای ای ڈی یو کے مینٹور، سبکدوش آئی آر ایس جناب شمیم الدین نے اے ایم یو کے ساتھ اس اشتراک کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام تعلیمی شعبے میں انقلابی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔پروگرام کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر ایم ملک ارشد، پی جی ٹی، ایس ٹی ایس بوائز اسکول، اے ایم یو نے اختتامی کلمات ادا کئے اور شکریہ کی تحریک پیش کی۔

دیش

پبلک گرلزانٹر کالج دیوبند میں شاندار آرٹ مقابلوں کا انعقاد

Published

on

(پی این این)
دیوبند: عیدگاہ روڑ پر واقع مشہور عصری تعلیم کے ادارہ پبلک گرلز انٹر کالج دیوبند میں ایک آرٹ مقابلہ منعقد کیا گیا ۔اس مقابلہ میں درجہ ایک سے درجہ 12تک کی طالبات نے شرکت کی ۔آرٹ مقابلہ کا مقصد طالبات کی پوشیدہ صلاحیتوں کواجاگرکرنا اوران میں اعتماد پیدا کرنا تھا ۔اس مقابلہ میں الگ الگ درجات کے لئے مختلف عنوانات سے ڈرائنگ وپینٹنگ بنوائی گئیں ۔درجہ ایک سے درجہ 5؍تک کی طالبات نے فروٹ باسکٹ ،دوطوطے اور ٹیڈی بیئرجیسے دلچسپ عنوانات سے پینٹنگ بنوائیں گئیں اسی طرح درجہ 6؍ سے درجہ 8؍ تک کی طالبات نے لینڈاسکیپ ،پورٹریٹ اورگائوں کے نظاروں پر مبنی آرٹ بنوائی گئیں ۔جبکہ درجہ 9؍سے درجہ 12تک کی طالبات نے ڈورتا ہوگا گھوڑا ،کنوئیں سے پانی بھرتی عورت اور پتوں سمیت پھول جیسی مشکل تخلیقی عنوانات پراپنی آرٹ صلاحیتوں کامظاہرہ کیا ۔اس موقع پر ادارہ کی ٹیچرز روبینہ ،زیبا ،فوزیہ ،عذرا ،شاہین ،عرشی اور کومل نے اس آرٹ مقابلہ کے انعقاد میں بھرپور تعاون کیا اور طالبات کی رہنمائی کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی ۔
پبلک گرلز انٹر کالج کی پرنسپل صبا حسیب صدیقی نے اس مقابلہ میں شریک طالبات کی حوصلہ افزائی کی ۔انہوںنے کہا کہ اس طرح کے مقابلوں میں شرکت کرکے طالبات میں خوداعتمادی پیداہوتی ہے ۔اورزندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے ۔تخلیقی سرگرمیوں سے اچھی سوچ اور نئی صلاحیتیں جنم لیتی ہیں ایسے طالب علم بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کرتے ہیں ۔پروگرام کے اختتام پر اس شاندار آرٹ مقابلہ میں شرکت کرنے والی طالبات ،پرنسپل اور ٹیچرز کی جانب سے انعامات اور تحائف دیئے گئے ۔

Continue Reading

دیش

سنٹرل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی کانفرنس میں پروفیسر نعیمہ خاتون نے کی پینل کی صدارت

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کوگجرات کے شہر کیوڈیا میں سنٹرل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی قومی کانفرنس کے دوران ایک اہم علمی پینل کی صدارت کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس باوقار کانفرنس کا اہتمام وزارت تعلیم، حکومت ہند نے کیا تھا۔ اس موقع پر مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان، اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یوجی سی) کے چیئرمین، آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) کے چیئرمین، وزارت تعلیم کے ایڈیشنل سکریٹری اور ملک کی مرکزی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز موجود تھے۔
پروفیسر نعیمہ خاتون کو ”قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کے نفاذ میں مالویہ مشن ٹیچر ٹریننگ سینٹرز (ایم ایم ٹی ٹی سی) کا کردار“ موضوع پر ماہرین کے پینل کی صدارت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ اس پینل کے لیے اے ایم یو کو کوآرڈینیٹر یونیورسٹی مقرر کیا گیا تھا، جس نے اس موضوع پر قومی سطح پر گفت و شنید کی قیادت کی۔ پینل میں اے ایم یو سمیت سینٹرل یونیورسٹی آف اڑیسہ، مہاتما گاندھی سینٹرل یونیورسٹی (بہار)، سمّکّا سارکّا سینٹرل ٹرائبل یونیورسٹی (تلنگانہ) اور راجیو گاندھی سینٹرل یونیورسٹی (اروناچل پردیش) کے وائس چانسلرز شامل تھے۔
اس موقع پر پروفیسر نعیمہ خاتون نے ایک جامع مقالہ پیش کیا، جس میں ایم ایم ٹی ٹی سی کے ڈھانچے، اس کے اثر ات اور اختراعی امکانات کے ساتھ ساتھ ہمہ جہتی پالیسی سفارشات شامل تھیں۔ یہ مقالہ اے ایم یو کی جانب سے حاصل کردہ تاثرات، پالیسی دستاویزات کے تجزیے، اور فیکلٹی ڈیولپمنٹ پروگراموں کے تجربات پر مبنی تھا۔
اپنے خطاب میں پروفیسر نعیمہ خاتون نے کہا ”ایم ایم ٹی ٹی سی کو ایسے علمی مراکز میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جو این ای پی کے وژن، یعنی بین العلومی فوکس، شمولیت و اختراع پر مبنی اور ڈیجیٹل اعتبار سے بااختیار بنانے کے تصورات سے ہم آہنگ ہوں۔ اس قومی مشن میں اے ایم یو قائدانہ کردار ادا کررہا ہے“۔پروفیسر نعیمہ خاتون کی پیشکش اور کانفرنس میں ان کی قیادت کو ملک بھر کے تعلیمی پالیسی سازوں، ماہرین اور یونیورسٹیز کے رہنماؤں نے سراہا۔ اس سے ایک بار پھر اے ایم یو کی قومی سطح پر علمی قیادت اور مستقبل رخی تعلیمی وژن کے حامل ادارے کے طور پر اس کی حیثیت مستحکم ہوئی۔

Continue Reading

دیش

پانی سے بھرے کھیت سےنکلے آگ کے بلبلے

Published

on

(پی این این)
رام پور:پانی سے بھرے کھیت میں آگ کے شعلے کیسے اور کیوں اٹھے؟اس کو لے کر چرچا کی جارہی ہے۔ ٹانڈہ کھیم گاؤں میں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ یہاں جنگل کے بیچوں بیچ پانی سے بھرے کھیت سے اچانک آگ کے شعلے نکلنے لگے۔آگ کے یہ شعلےتیزی سے پھیل گۓ۔اس معاملے میں بلویر نامی شخص نے بتایا کہ ہم خشک کھیت میں ہل چلا رہے تھے۔ ہل چلانے کے بعد ہم نے اس میں پانی چھوڑ دیا۔ پھر ہم دھان لگانے پہنچ گئے۔ اس کے بعد کھیت میں آگ لگ گئی۔کچھ دیر بعد شعلے بھڑکنے لگے۔ یہ شعلے یکے بعد دیگرے پھٹنے لگے۔ یہ واقعہ تقریباً 5-6 گھنٹے تک جاری رہا۔
گاؤں والوں کے مطابق دوپہر 3 بجے سے رات 10 بجے تک یہ سلسلہ چلتارہا۔اس واقعہ پر گاؤں والے پون چند نے کہا کہ یہ پوری طرح سے خشک زمین تھی۔ جب اس میں پانی بھرا گیا تو اس کے اندر سے اچانک آگ نکلنے لگی۔ تین جگہوں سے آگ نکل رہی تھی۔ پانی کا ایک بلبلہ نیچے سے آتا اور اچانک آگ کا شعلہ بن جاتا۔ دیکھنے کے لیے لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ کوئی معجزہ ہے یا کوئی برقی خرابی ہے۔ یہ کیمیائی رد عمل کی قسم بھی ہو سکتی ہے۔فی الحال اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی لیکن وہ بھی کچھ سمجھ نہ سکی۔ اس وقت روشنی نہیں تھی لیکن پانی سے بلبلے اٹھ رہے تھے اور جب بلبلے اوپر آتے تو آگ پکڑ لیتے۔ یہ سب کچھ رات گئے تک جاری رہا۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network