Connect with us

دیش

ابھرتی ہوئی معیشتوں کے درمیان تعاون کے لیے برکس اہم پلیٹ فارم :مودی

Published

on

(پی این این)
نئی دہلی:برکس ایک مساوی اور متوازن کثیر قطبی ترتیب کی تشکیل کے لیے ابھرتی ہوئی معیشتوں کے درمیان تعاون کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز کہا کہ جب وہ ریو ڈی جنیرو میں برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے پانچ ملکوں کے دورے پر روانہ ہوئے جس کا مقصدر گلوبل ساؤتھ میں کلیدی کھلاڑیوں کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنا ہے۔مودی گھانا میں ہفتہ بھر کا دورہ شروع کریں گے، اور پھر ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو، ارجنٹائن، برازیل اور نمیبیا کا سفر کریں گے۔
عہدیداروں نے کہا ہے کہ برازیل میں برکس سمٹ میں قائدین کے اعلامیہ میں پہلگام حملے کی مذمت کی جائے گی اور دہشت گردی کے خلاف مربوط عالمی کارروائی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ مودی نے سوشل میڈیا پر کہا اگلے چند دنوں میں، میں گھانا، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو، ارجنٹائن، برازیل اور نمیبیا میں مختلف دو طرفہ، کثیر جہتی اور دیگر پروگراموں میں شرکت کروں گا۔ عالمی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کرنے اور اپنے سیارے کو بہتر بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے کے منتظر ہوں۔
انہوں نے اپنی روانگی سے قبل ایک بیان میں کہا، مجھے یقین ہے کہ میرے پانچ ممالک کے دورے عالمی جنوب میں ہمارے دوستی کے رشتے کو مزید تقویت دیں گے، بحر اوقیانوس کے دونوں جانب ہماری شراکت داری کو مضبوط کریں گے، اور کثیرالجہتی پلیٹ فارمز جیسے برکس، افریقی یونین، ایکواس اور کیریکوم میں مصروفیات کو گہرا کریں گے۔گھانا میں 2-3 جولائی کے دوران مودی صدر جان ڈرامانی مہاما کے ساتھ بات چیت کریں گے جس کا مقصد سرمایہ کاری، توانائی، صحت، سلامتی اور ترقیاتی شراکت داری میں تعاون کی نئی راہیں کھولنا ہے۔گھانا گلوبل ساؤتھ میں ایک قابل قدر شراکت دار ہے اور افریقی یونین اور مغربی افریقی ریاستوں کی اقتصادی برادری میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے… ساتھی جمہوریتوں کے طور پر، گھانا کی پارلیمنٹ میں خطاب کرنا اعزاز کی بات ہو گی۔
مودی نے ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو کو بیان کیا، جس کا وہ 3-4 جولائی کے دوران دورہ کریں گے، ایک ایسے ملک کے طور پر جس کے ساتھ ہم گہرے تاریخی، ثقافتی اور لوگوں کے درمیان جڑے ہوئے ہیں۔وہ صدر کرسٹین کارلا کینگالو اور وزیر اعظم کملا پرساد۔بیسسر سے ملاقات کریں گے، جو دونوں ہندوستانی نژاد ہیں۔ ہندوستانی پہلی بار ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو میں 180 سال پہلے پہنچے تھے۔ یہ دورہ نسب اور رشتہ داری کے خصوصی رشتوں کو پھر سے جوان کرنے کا موقع فراہم کرے گا جو ہمیں متحد کرتے ہیں۔

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

دیش

پبلک گرلزانٹر کالج دیوبند میں شاندار آرٹ مقابلوں کا انعقاد

Published

on

(پی این این)
دیوبند: عیدگاہ روڑ پر واقع مشہور عصری تعلیم کے ادارہ پبلک گرلز انٹر کالج دیوبند میں ایک آرٹ مقابلہ منعقد کیا گیا ۔اس مقابلہ میں درجہ ایک سے درجہ 12تک کی طالبات نے شرکت کی ۔آرٹ مقابلہ کا مقصد طالبات کی پوشیدہ صلاحیتوں کواجاگرکرنا اوران میں اعتماد پیدا کرنا تھا ۔اس مقابلہ میں الگ الگ درجات کے لئے مختلف عنوانات سے ڈرائنگ وپینٹنگ بنوائی گئیں ۔درجہ ایک سے درجہ 5؍تک کی طالبات نے فروٹ باسکٹ ،دوطوطے اور ٹیڈی بیئرجیسے دلچسپ عنوانات سے پینٹنگ بنوائیں گئیں اسی طرح درجہ 6؍ سے درجہ 8؍ تک کی طالبات نے لینڈاسکیپ ،پورٹریٹ اورگائوں کے نظاروں پر مبنی آرٹ بنوائی گئیں ۔جبکہ درجہ 9؍سے درجہ 12تک کی طالبات نے ڈورتا ہوگا گھوڑا ،کنوئیں سے پانی بھرتی عورت اور پتوں سمیت پھول جیسی مشکل تخلیقی عنوانات پراپنی آرٹ صلاحیتوں کامظاہرہ کیا ۔اس موقع پر ادارہ کی ٹیچرز روبینہ ،زیبا ،فوزیہ ،عذرا ،شاہین ،عرشی اور کومل نے اس آرٹ مقابلہ کے انعقاد میں بھرپور تعاون کیا اور طالبات کی رہنمائی کرکے ان کی حوصلہ افزائی کی ۔
پبلک گرلز انٹر کالج کی پرنسپل صبا حسیب صدیقی نے اس مقابلہ میں شریک طالبات کی حوصلہ افزائی کی ۔انہوںنے کہا کہ اس طرح کے مقابلوں میں شرکت کرکے طالبات میں خوداعتمادی پیداہوتی ہے ۔اورزندگی میں آگے بڑھنے کا حوصلہ پیدا ہوتا ہے ۔تخلیقی سرگرمیوں سے اچھی سوچ اور نئی صلاحیتیں جنم لیتی ہیں ایسے طالب علم بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کرتے ہیں ۔پروگرام کے اختتام پر اس شاندار آرٹ مقابلہ میں شرکت کرنے والی طالبات ،پرنسپل اور ٹیچرز کی جانب سے انعامات اور تحائف دیئے گئے ۔

Continue Reading

دیش

سنٹرل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی کانفرنس میں پروفیسر نعیمہ خاتون نے کی پینل کی صدارت

Published

on

(پی این این)
علی گڑھ: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون کوگجرات کے شہر کیوڈیا میں سنٹرل یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی قومی کانفرنس کے دوران ایک اہم علمی پینل کی صدارت کرنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس باوقار کانفرنس کا اہتمام وزارت تعلیم، حکومت ہند نے کیا تھا۔ اس موقع پر مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان، اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یوجی سی) کے چیئرمین، آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن (اے آئی سی ٹی ای) کے چیئرمین، وزارت تعلیم کے ایڈیشنل سکریٹری اور ملک کی مرکزی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز موجود تھے۔
پروفیسر نعیمہ خاتون کو ”قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کے نفاذ میں مالویہ مشن ٹیچر ٹریننگ سینٹرز (ایم ایم ٹی ٹی سی) کا کردار“ موضوع پر ماہرین کے پینل کی صدارت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ اس پینل کے لیے اے ایم یو کو کوآرڈینیٹر یونیورسٹی مقرر کیا گیا تھا، جس نے اس موضوع پر قومی سطح پر گفت و شنید کی قیادت کی۔ پینل میں اے ایم یو سمیت سینٹرل یونیورسٹی آف اڑیسہ، مہاتما گاندھی سینٹرل یونیورسٹی (بہار)، سمّکّا سارکّا سینٹرل ٹرائبل یونیورسٹی (تلنگانہ) اور راجیو گاندھی سینٹرل یونیورسٹی (اروناچل پردیش) کے وائس چانسلرز شامل تھے۔
اس موقع پر پروفیسر نعیمہ خاتون نے ایک جامع مقالہ پیش کیا، جس میں ایم ایم ٹی ٹی سی کے ڈھانچے، اس کے اثر ات اور اختراعی امکانات کے ساتھ ساتھ ہمہ جہتی پالیسی سفارشات شامل تھیں۔ یہ مقالہ اے ایم یو کی جانب سے حاصل کردہ تاثرات، پالیسی دستاویزات کے تجزیے، اور فیکلٹی ڈیولپمنٹ پروگراموں کے تجربات پر مبنی تھا۔
اپنے خطاب میں پروفیسر نعیمہ خاتون نے کہا ”ایم ایم ٹی ٹی سی کو ایسے علمی مراکز میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جو این ای پی کے وژن، یعنی بین العلومی فوکس، شمولیت و اختراع پر مبنی اور ڈیجیٹل اعتبار سے بااختیار بنانے کے تصورات سے ہم آہنگ ہوں۔ اس قومی مشن میں اے ایم یو قائدانہ کردار ادا کررہا ہے“۔پروفیسر نعیمہ خاتون کی پیشکش اور کانفرنس میں ان کی قیادت کو ملک بھر کے تعلیمی پالیسی سازوں، ماہرین اور یونیورسٹیز کے رہنماؤں نے سراہا۔ اس سے ایک بار پھر اے ایم یو کی قومی سطح پر علمی قیادت اور مستقبل رخی تعلیمی وژن کے حامل ادارے کے طور پر اس کی حیثیت مستحکم ہوئی۔

Continue Reading

دیش

پانی سے بھرے کھیت سےنکلے آگ کے بلبلے

Published

on

(پی این این)
رام پور:پانی سے بھرے کھیت میں آگ کے شعلے کیسے اور کیوں اٹھے؟اس کو لے کر چرچا کی جارہی ہے۔ ٹانڈہ کھیم گاؤں میں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔ یہاں جنگل کے بیچوں بیچ پانی سے بھرے کھیت سے اچانک آگ کے شعلے نکلنے لگے۔آگ کے یہ شعلےتیزی سے پھیل گۓ۔اس معاملے میں بلویر نامی شخص نے بتایا کہ ہم خشک کھیت میں ہل چلا رہے تھے۔ ہل چلانے کے بعد ہم نے اس میں پانی چھوڑ دیا۔ پھر ہم دھان لگانے پہنچ گئے۔ اس کے بعد کھیت میں آگ لگ گئی۔کچھ دیر بعد شعلے بھڑکنے لگے۔ یہ شعلے یکے بعد دیگرے پھٹنے لگے۔ یہ واقعہ تقریباً 5-6 گھنٹے تک جاری رہا۔
گاؤں والوں کے مطابق دوپہر 3 بجے سے رات 10 بجے تک یہ سلسلہ چلتارہا۔اس واقعہ پر گاؤں والے پون چند نے کہا کہ یہ پوری طرح سے خشک زمین تھی۔ جب اس میں پانی بھرا گیا تو اس کے اندر سے اچانک آگ نکلنے لگی۔ تین جگہوں سے آگ نکل رہی تھی۔ پانی کا ایک بلبلہ نیچے سے آتا اور اچانک آگ کا شعلہ بن جاتا۔ دیکھنے کے لیے لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ یہ کوئی معجزہ ہے یا کوئی برقی خرابی ہے۔ یہ کیمیائی رد عمل کی قسم بھی ہو سکتی ہے۔فی الحال اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی لیکن وہ بھی کچھ سمجھ نہ سکی۔ اس وقت روشنی نہیں تھی لیکن پانی سے بلبلے اٹھ رہے تھے اور جب بلبلے اوپر آتے تو آگ پکڑ لیتے۔ یہ سب کچھ رات گئے تک جاری رہا۔

Continue Reading

رجحان ساز

Copyright © 2025 Probitas News Network