Khabar Mantra
اپنا دیشتازہ ترین خبریںسیاست نامہ

سرکار کے قانون کو سپریم کورٹ کی ہری جھنڈی

(پی این این)
نئی دہلی:آج سپریم کورٹ نے اونچی ذات کے غریبوں کےلئے10 فیصد ریزرویشن قانون سے اتفاق کیااور اسے ہری جھنڈی دکھا دی۔سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں چل رہے اس معاملے کی صدارت چیف جسٹس یویو للت کر رہے تھے ۔ حالانکہ چیف جسٹس سمیت 2ججوں نے اس کی مخالفت بھی کی لیکن تین ججوں کے فیصلے میں اس قانون کی حمایت کی گئی ۔
سپریم کورٹ کے 5 ججوںنے کہا کہ ای ڈبلیو ایس کوٹہ سماجی اور اقتصادی طورپر پیچھے گئے طبقات کےلئے 50 فیصد کوٹے میں رخنہ اندازی نہیں کرتا۔ای ڈبلیو ایس کوٹے سے عام لوگوں کے غریبوں کو فائدہ ہوگا۔ کورٹ نے کہا کہ یہ کوٹہ مساوات ،مذہب ،ذات ،طبقہ، جنسیت یہ جائے پیدائش کی بنیاد پر روزگار حاصل کرنے کے اختیارات کی راہ میں حائل نہیں ہوتا۔حالانکہ اس معاملے کو چیف جسٹس نے غیر آئینی قرار دیا ۔ساتھ ہی ساتھ جسٹس رویندر بھٹ نے بھی نااتفاقی کا اظہار کیا اور  اسے غیر آئینی قرار دیا۔جسٹس بھٹ نے کہا کہ 10 فیصدر ریزرویشن میں سے ایس ٹی ،ایس سی ،او بی سی کوالگ رکھنا تفریق ہے ۔انھوں نے کہا کہ 103 واں ترمیم بھید بھاؤ کو اجاگر کرتا ہے ۔اس لئے آرٹیکل 15(6)اور16(6)کو منسوخ کیا جائے چیف جسٹس یو یو للت نے جسٹس بھٹ سے اتفاق کرتے ہوئے معاشی اقتصادی کی بنیا پر ریزرویشن کی مخالفت کی۔ دوسری طرف جسٹس پاردی والا نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ریزرویشن اقتصادی انصاف کو محفوظ رکھنے کا ایک ذریعہ ہے ۔اس میںذاتی مفاد کی اجازت نہیں دینی چاہئے ۔
ادھر جسٹس دنیش مہیشوری نے ای ڈبلیو ایس ریزرویشن کو آئینی قرار دیا اور کہا کہ یہ کوٹہ آئین کے کسی ضابطے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ادھر جسٹس ترویدی نے بھی ریزرویشن کو صحیح قرار دیا ۔انھوں نے کہا کہ اگر ریاست اسے صحیح طورپرلاگو کرتا ہے تو بھید بھاؤ نہیں ہوسکتا۔ای ڈبلیو ایس شہریوں کی فلاح کےلئے مثبت کارروائی کے لئے ترمیم کی ضرورت ہے ۔
غورطلب ہے کہ اس قانون کو مرکزی حکومت نے 2019 میں نافذ کیا تھا یعنی پچھلے لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے اور اس کے لیے آئین میں 103ویں ترمیم کی گئی تھی۔ 2019 میں لاگو EWS کوٹہ کو تمل ناڈو کی حکمراں جماعت ڈی ایم کے سمیت متعدد عرضی گزاروں نے عدالت میں چیلنج کیا اور اسے آئین کے خلاف قرار دیا۔ بالآخر 2022 میں آئینی بنچ تشکیل دی گئی اور 13 ستمبر کو چیف جسٹس یو یو للت، جسٹس دنیش مہیشوری، جسٹس رویندر بھٹ، جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس جے بی پدر والا کی آئینی بنچ نے سماعت شروع کی۔
دریں اثنا بی جے پی نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی ستائش کی ہے اور اسے سماجی جیت قراردیا ہے جبکہ کانگریس لیڈر ادت راج نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ذات پات پر منحصر ہے اب کوئی شک نہیں کی سپریم کورٹ بھی ذات پات کرنے لگا ہے ۔

عرضی گزاروں نے دلیل دی کہ ریزرویشن کا مقصد سماجی طور پر امتیازی طبقے کی ترقی ہے، اگر غریبی کی بنیاد پر ہے تو ایس سی-ایس ٹی-او بی سی کو بھی اس میں جگہ ملنی چاہئے۔ ای ڈبلیو ایس کوٹہ کے خلاف بحث کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ 50 فیصد ریزرویشن کی حد کی خلاف ورزی ہے۔دوسری جانب حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ ای ڈبلیو ایس سیکشن کو برابری کا درجہ دینے کے لیے یہ نظام ضروری ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ اس نظام کی وجہ سے کسی دوسرے طبقے کو کوئی نقصان نہیں ہے جو ریزرویشن سے باہر ہیں۔ اس کے علاوہ جو 50 فیصد کی حد بتائی جا رہی ہے وہ کوئی آئینی نظام نہیں ہے، یہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آیا ہے، اس لیے ایسا نہیں ہے کہ اس سے آگے ریزرویشن نہیں دیا جا سکتا۔

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close