Khabar Mantra
محاسبہ

محبت کی عبادت میں قبلہ ایک ہی رکھو

محاسبہ...........................سید فیصل علی

2019 کا الیکشن 2014 کے بالکل برعکس ہے۔ اس بار نہ تو بی جے پی کا آئی ٹی شعبہ کمال دکھا رہا ہے نہ سوشل میڈیا کی جھوٹی تشہیر کا اثر ہو رہا ہے بلکہ عوام اب خود بی جے پی کی جھوٹ کی پوٹلی کھولنے کو تیار ہیں۔ ہر مرحلے کا انتخاب بی جے پی کی بوکھلاہٹ میں اضافہ کر رہا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ وہ مغلظات پر اتر آئی ہے۔ راجیو گاندھی کی کردار کشی اس کا انتخابی ایشو بن چکا ہے۔ بی جے پی کو گمان ہے کہ آئندہ دو مرحلوں میں ہونے والے انتخابات میں وہ بازی مارے گی کیونکہ یہ دو مرحلہ کے انتخابات رمضان میں ہونے والے ہیں۔ اس مہینے میں مسلمان کہاں ووٹ ڈالنے والے ہیں؟ ایک روزہ دار گرمی کی شدت میں کہاں پولنگ بوتھ پر جانے والا ہے۔

ایک مسلمان ہر دور میں جد و جہد، آزمائش، مسائل اور مصائب کے امتحان سے گزرتا رہا ہے لیکن اپنی ایمانی حمیت، اللہ کی طاقت اور خود پر اعتماد کے سہارے وہ ہر امتحان میں کامیاب ہوتا رہا ہے۔ حق و باطل کے ہر معرکہ میں سُرخ رو ہوتا رہا ہے۔ بلاشبہ رمضان کے مہینہ میں الیکشن ایک مسلمان کے لئے امتحان بھی ہے لیکن مسلمان جانتا ہے کہ اس ماہ مقدس میں اللہ کی مدد بھی شامل ہوتی ہے۔ یہ ماہ مقدس اللہ کی رحمتوں کا مہینہ ہے۔ مجھے اللہ کی کبریائی سے امید ہے کہ ماہ رمضان میں ہونے والے دو مرحلوں کے انتخابات فسطائی قوتوں کے آگے ایک ایسی اونچی دیوار بن کر کھڑے ہوں گے کہ نام نہاد ہندوتو کے علمبرداروں اور بھگوا سوچ کے سالاروں کی ساری کی ساری بساط الٹ جائے گی۔ جمہوریت اور سیکولرزم کو روندنے کی ساری سازشیں اس دیوار سے ٹکرا کر فنا ہو جائیں گی۔ رمضان میں الیکشن کے امتحان میں جمہوریت نواز قوتوں کی فتحیابی ہوگی۔

12 مئی کو بہار کے شیوہر پارلیمانی حلقہ کا بھی امتحان ہے۔ میں بھی مہاگٹھ بندھن کے آر جے ڈی امیدوار کے طور پر اس امتحان کے پلِ صراط سے گزر رہا ہوں لیکن مجھے اپنے ایمان، اپنے عزائم اور شیوہر کے لوگوں کی محبت پر پورا بھروسہ ہے کہ رمضان میں ہونے والے اس پارلیمانی الیکشن میں ہمیں قدرت کی نصرت ضرور حاصل ہوگی اور ملک جس صورت حال سے دو چار ہے، اس سے ضرور نجات ملے گی۔

پورے ملک میں نفسا نفسی کا عالم ہے۔ امریکہ کے معروف جریدہ ٹائمز نے اپنے صفحۂ اول پر مودی کی تصویر اور مضمون شائع کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ مودی ملک کو بانٹنا چاہتے ہیں۔ نفرت کی سیاست کے اس دور میں بی جے پی راشٹرواد اور پاکستان پر حملہ کے نام پر ووٹ مانگ رہی ہے۔ ملک کی اکثریت کو جذباتی گرداب میں ڈال کر اپنے کرتوتوں پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے۔ پانچ برسوں کے دوران ملک خستہ حالی کی کس نہج پر پہنچ چکا ہے، اس پر بات نہیں کر رہی ہے۔ جی ایس ٹی اور نوٹ بندی سے ملک کی معیشت ٹوٹ چکی ہے، اس کی بات نہیں ہو رہی ہے بلکہ نفرت کی سیاست، ہندو راشٹر کی آڑ میں ملک کی اکثریت کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔

شیوہر میں بھی یہی ماحول ہے مگر اس ضلع کو ہر سطح پر جس طرح نظر انداز کیا گیا وہ تاریخی المیہ ہے۔ شیوہر آج ترقی کے نام پر 150 ویں ضلع کی کگار پر کھڑا ہے اگر شیوہر کو سڑک اور ریل سے جوڑ دیا گیا ہوتا تو اس ضلع کی ترقی اور فلاح کی راہیں کب کی کھل چکی ہوتیں۔ یہاں کے بچے روزگار سے جڑ گئے ہوتے۔ معیاری تعلیم کے لئے پٹنہ، دہلی اور مظفر پور کا منہ نہیں دیکھتے۔ میں مقامی مسائل شیوہر کی تعلیمی، اقتصادی ترقی کا درد لئے عزم کے ساتھ میدان میں کھڑا ہوں اور اللہ سے مدد کا طلب گار ہوں۔

ماہ رمضان ایک بابرکت مہینہ ہے، تاریخ کی آنکھوں نے اس ماہ مقدس میں لڑی جانے والی جنگ کا نتیجہ بھی دیکھا ہے، باطل کے لشکر جرار کو مٹھی بھر حق پرستوں کے آگے شکست کھاتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔ ماہ رمضان ہی وہ عظیم مہینہ ہے، جس نے حق وباطل کے کئی معرکہ دیکھے ہیں۔ رمضان کے مہینے میں ہی جنگ بدر لڑی گئی۔ حضور اکرم ؐ کو فتح مکہ بھی اسی مہینہ میں ہوئی اور بالآخر باطل کے قدموں میں بیڑیاں بھی اسی مہینے میں ڈالی گئیں۔ فتح مکہ کے بعد دنیا کو ایک نئی روشنی ملی، جو امن و مساوات اور انسانیت کا درس آج بھی دے رہی ہے۔

اور ہم اسے اتفاق نہیں کہہ سکتے بلکہ اللہ کی حکمت کہہ سکتے ہیں کہ ہندوستان میں 1857 کی پہلی جنگ آزادی اور 1947 تک 90 سالہ جد و جہد کو بالآخر منزل 1947 میں ملی۔ ملک کو انگریزوں کے ظلم، جبر اور سامراجی تسلط سے نجات ملی۔ یہ کتنی خوش گوار مثال ہے کہ ہندوستان کو آزادی بھی ماہ رمضان میں ملی۔ ہمارا ملک 15 اگست 1947 یعنی 28 رمضان المبارک 1366ھ کو جمعہ کے دن آزاد ہوا۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے ملک کو بھی قدرت نے رمضان میں ہی انگریزوں کی غلامی سے آزاد کرایا۔ تاریخ کی آنکھوں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ کس طرح حق و باطل کی جنگ ’جنگ بدر‘ بے سرو سامانی کے عالم میں لڑی گئی تھی۔ جنگ بدر میں 17ویں رمضان کو فتح حاصل ہوئی تھی اور یہ بھی تاریخ کا عجب غضب کرشمہ ہے کہ 2019 کے پارلیمانی انتخاب کا نتیجہ بھی 17 رمضان یعنی 23 مئی کو آنے والا ہے، جس میں یقیناً جمہوریت نواز قوتوں کی فتح ہوگی، فسطائی فکر والی قوتیں شکست سے دوچار ہوں گی۔ نئے ہندوستان کی تاریخ میں رمضان کے مہینے کا ذکر ہوگا اور 2019 کے پارلیمانی الیکشن کا کرشمہ بھی رقم ہوگا۔ ملک کی تاریخ بدلنے کا خواب دیکھنے والے بھی خواب بن جائیں گے اور ہندوستان کی عظمت ایک بار پھر دنیا کے سامنے روشن ہوگی۔

2019 کے پارلیمانی انتخاب کے آخری دو مرحلے دو ایسے آہنی دروازے ہیں، جن کو پار کرکے ملک کے سنسکار و اقدار اور جمہوریت کو بچایا جا سکتا ہے۔114 سیٹوں پر انتخاب بی جے پی کے لئے بھی ایک چیلنج ہے۔ وہ خوش فہمی میں ہے کہ رمضان میں ووٹنگ کی شرح کم ہوگی اور اس حقیقت سے ہم انکار نہیں کر سکتے کہ رمضان میں ووٹنگ ایک امتحان سے کم نہیں لیکن ملک میں امن و آشتی کی فضا قائم کرنے، محبت کی خوشبو پھیلانے اور پرانے ہندوستان کے سنسکار کو واپس لانے کے لئے ہر ذی شعور کو اس امتحان سے گزرنا ہے۔ جمہوریت کی بقا، سیکولرزم کی لاج رکھنے، فسطائی منصوبوں کو فنا کرنے کے لئے ہمیں امتحان دینا ضروری ہے۔ شدید دھوپ، غضب کی گرمی کی پروا کے بغیر ہمیں اور دنوں کی بہ نسبت رمضان میں اتحاد کے ساتھ زبردست پو لنگ کرانا ہے اور اس تاریخ کو دہرانا ہے کہ رمضان میں حق و باطل کی جنگ میں اللہ کی مدد شامل ہوتی ہے اور بالا ٓخر فتح حق کی ہوتی ہے۔ اچھے مقصد کے تحت رمضان میں الیکشن میں حصہ لینا ایک نیک عمل ہے اور اللہ رمضان کے مہینے میں نیک عمل کا اجر عظیم عطا کرتا ہے۔

بہر حال ہم رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں زیادہ سے زیادہ ریاضت وعبادت کریں تو اس کا ثمرہ ضرور ملےگا۔ یہ مہینہ دعاؤں کی قبولیت کا مہینہ ہے اس مہینہ میں دل سے مانگی گئی دعائیں بارگاہ الٰہی میں قبول ہوتی ہیں۔ یہ وہ مقدس مہینہ ہے جو ہمیں نیکی کمانے، انسان کے درد کو سمجھنے، امیروں کو غریبوں کی بھوک کا احساس دلاتا ہے، انکی مدد کرنے کا درس دیتا ہے، باالفاظ دیگر یہ وہ ماہ عظمت ہے جس میں انسانیت جنم لیتی ہے انسانوں سے محبت ان کی خدمت کا جذبہ ابھارتی ہے۔ بقول علامہ اقبال ؔ:

محبت کی عبادت میں قبلہ ایک ہی رکھو
اِدھر اُدھر دیکھنے سے نیت ٹوٹ جاتی ہے

 

([email protected])

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close