Khabar Mantra
اپنا دیشتازہ ترین خبریںمسلم دنیا

حجاب پر سپریم کورٹ میں اختلاف

(پی این این)
نئی دہلی:حجاب پر پابندی معاملے میں  سپریم کورٹ میں بات نہیں بن سکی ہے ۔2 رکنی ججوں کی بنچ میں عدم اتفاق ہوا ہے ۔ چنانچہ حجاب معاملے کو بڑی بنچ کو سونپنے کا فیصلہ چیف جسٹس کو کرنا ہے ۔غورطلب ہے کہ 10 دنوں کی سماعت کے بعدآج سپریم کورٹ نے حجاب معاملے میں فیصلہ سنایا تو 2ججوں کی بنچ نے الگ الگ رائے دی ۔چنانچہ اب یہ معاملہ آئینی بنچ کے پاس جاسکتا ہے لیکن یہ فیصلہ چیف جسٹس ہی کرسکیں گے ۔
حجاب معاملے میں جسٹس گپتا نے اپنے فیصلے میں کرناٹک ہائیکورٹ کے لگائی گئی پابندی سے اتفاق کیا۔جبکہ دوسرے جج جسٹس دھولیا کا فیصلہ تھا کہ حجاب اسلام کا لازمی حصہ ہوہانہ ہو اس پر غورکرنے کی ضرورت نہیں ہے ،لڑکیوں کی تعلیم ضروری ہے ۔سپریم کورٹ میں حجاب کو لیکرججوں کی اختلاف رائے سے اب طویل لڑائی کا امکان ہے ۔
جسٹس ہمنت گپتا اورجسٹس سدھانشو دھولیا کی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر مختلف خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو چیف جسٹس کے سامنے بھیجاجائے گا، تاکہ سماعت کے لئے بڑی بنچ تشکیل دی جاسکے ۔ہائی کورٹ نے 15 مارچ کے اپنے فیصلے میں حجاب پہننے پر پابندی لگانے والے ریاستی حکومت کے پانچ فروری کے حکم کوبرقرار رکھا تھا۔ اس کے خلاف سپریم کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئیں۔جسٹس گپتا جو سپریم کورٹ بنچ کی صدارت کر رہے تھے ، نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور (ہائی کورٹ کے ) 15 مارچ کے فیصلے کے خلاف اپیلوں کو خارج کر دیا جبکہ جسٹس دھولیا نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو خارج کردیا اور درخواست گزاروں کی عرضیوں کو قبول کر لیا۔جسٹس دھولیا نے کہا، ‘‘یہ (حجاب پہننا) انتخاب کا معاملہ ہے ، نہ زیادہ اور نہ ہی کم۔‘‘
سپریم کورٹ کے الگ الگ فیصلے کی وجہ سے ، ریاستی حکومت کا 5 فروری کا وہ حکم نافذ رہے گا، جس میں کلاس رومز میں حجاب پہننے پر پابندی لگائی گئی تھی۔سپریم کورٹ کی دو رکنی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر 10 دن کی سماعت مکمل ہونے کے بعد 22 ستمبر کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔بنچ کے سامنے سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کرناٹک حکومت کی نمائندگی کی، جبکہ درخواست گزاروں کی جانب سے سینئر وکیل کپل سبل، دشینت دوے ، دیو دت کامت، سلمان خورشید، حذیفہ احمدی، سنجے ہیگڑے ، راجیو دھون وغیرہ نے دلائل پیش کئے ۔
بہر حال ججوں میں عدم اتفاق کے تحت سپریم کورٹ کا سابقہ فیصلہ برقرار رہے گا جس میں سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائیکورٹ کے فیصلے سے اتفاق کیا تھا ۔ ادھر سپریم کورٹ نے فیصلے کے بعد کرناٹک کے وزیرتعلیم بی ناگیش نے مایوسی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ سپریم کورٹ ہمارے حق میں فیصلہ کرے گا،لیکن عبوری طورپر ہائیکورٹ کا فیصلہ برقراررہے گا جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں آجاتا۔
ادھر اے آئی ایم کےسربراہ اویسی نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ جسٹس سدھانشو دھولیا نے کہا کہ حجاب پہننا پسند کا معاملہ ہے۔ سپریم کورٹ کے ججوں میں سے ایک کا فیصلہ حجاب کے حق میں تھا۔‘‘انہوں نے مزید کہا ’’میرے مطابق ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون اور مواد دونوں کے لحاظ سے ایک برا فیصلہ تھا، اس میں قرآنی تفسیروں اور تراجم کا غلط استعمال کیا گیا۔ کرناٹک کی لڑکیاں حجاب پہن رہی ہیں کیونکہ اللہ نے انہیں قرآن میں ایسا کرنے کو کہا ہے۔ بی جے پی نے کو ایشو بنا دیا۔‘‘

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close