Khabar Mantra
اپنا دیشاترپردیش

مدارس کے سروے کے درمیان شوریٰ کا اجلاس شروع

دارالعلوم دیوبند کی شوریٰ میں بجٹ میں اضافہ کا امکان، مدرسہ منتظمین کی ٹکی نظریں

دیوبند:حکومت اتر پردیش کی جانب سے غیر سرکاری مدارس کے سروے شروع کر نے کے درمیان اسلامی تعلیم کے مرکزی ادارے دارالعلوم دیوبند میں شوریٰ کاتین روزہ اجلاس شروع ہو گیا ہے، جس میں ادارے کے بجٹ کے ساتھ ساتھ مدارس کے سروے کے سلسلہ میں بھی بڑا فیصلہ ہونے کی امید ظاہر کی جا رہی ہے۔
شوریٰ کا سہ روزہ اجلاس پیر کی صبح دس بجے سے دارالعلوم دیوبند کے گیسٹ ہاؤس میں شروع ہوا، جس میں سب سے پہلے ادارے کے بجٹ پر بحث کی جارہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ شوریٰ کے ڈیڑھ سے دو دن بجٹ اور متعلقہ کاموں میں ہی صرف ہو سکتے ہیں اور اس بار مہنگائی کے باعث ادارے کا بجٹ بڑھایا جا سکتا ہے۔پہلی نشست میں محاسبی، تعلیمات،تنظیم و ترقی، تعمیر ات اور مطبخ وغیرہ کی رپورٹیں متعلقہ محکموں کے نظمائ نے پیش کی۔
وہیں شوریٰ کے آخری دن مدارس کے سروے کے حوالے سے بات چیت کا امکان ہے۔ تین روز میں شوریٰ کے پانچ نشستیں ہوں گی جبکہ کمیٹیوں کی الگ الگ میٹنگیں ہوں گی۔تاہم دارالعلوم دیوبند نے مدارس کے سروے کے سلسلے میں الگ سے ریاست کے بڑے مدارس کی کانفرنس 18 ستمبر کو بلائی ہے، جس میں دارالعلوم نے سروے پر اپنا موقف واضح کرنے کی بات کہی ہے۔ لیکن ریاست میں حکومت نے ٹیم بنا کر مدارس کا سروے شروع کر دیا ہے، اس لیے 18 ستمبر کو بلائی گئی کانفرنس بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔سروے کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ دارالعلوم دیوبند جیسے اہم اور مرکزی تعلیمی ادارے کی جانب سے سروے شروع کرنے کے باوجود اپنا موقف سامنے لانے کے لیے 18 ستمبر کی تاریخ سمجھ سے باہر ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مدرسہ منتظمین میں بے چینی پائی جا رہی اور وہ شوریٰ میں بھی وہ ا س سلسلہ میں کوئی بڑا فیصلہ ہونے کی توقع کر رہے ہیں۔شوریٰ کی میٹنگ میں رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل، مولانا غلام محمد وستانوی، ایم ایل اے مولانا اسماعیل مالیگاؤں، حکیم کلیم اللہ علی گڑھ، مولانا حبیب با ندوی، مفتی شفیق بنگلور، مولانا عاقل گڑھی دولت، صدرالمدرسین مولانا سید ارشد مدنی اور پر مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی شامل ہیں۔
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close