Khabar Mantra
محاسبہ

پہنچی وہیں پہ خاک ……

محاسبہ...........................سید فیصل علی

ملک میں ہر سمت جو خلفشار کا عالم ہے وہ ہم آپ دیکھ رہے ہیں ۔پٹرول کی روز افزوں بڑھتی قیمتیں قومی معیشت وتجارت بلکہ ہر شعبہ حیات پر جس طر ح سے اثر انداز ہو رہی ہیں وہ تشویش کا موضوع ہے ۔ملک وکاس کی طرف جا رہا ہے یا وناش کی سمت گامزن ہے ۔ستم تو یہ ہے کہ ملک کے چرمراتے اقتصادی ڈھانچہ کو درست کرنے کے بجائے ایسی فتنہ سازیوںکی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے ،جو ملک کے اقدار وسنسکار کو ہی شرمندہ نہیں کرتاتھا بلکہ دنیا میں ہندوستان کی رواداری کی عظیم تاریخ کی جڑیں بھی کھود رہی ہےں ۔اب تک مسلمان ہی بیف کھانے، جانور لانے وغیرہ وغیرہ کی پاداش میں لنچنگ کا شکار ہوتے تھے ،لیکن اب دلتوں کی پٹائی بھی عام ہونے لگی ہے ۔ماب لنچنگ ایک فیشن بن چکی ہے ۔بھگوا فکر وذہن کا لباس اوڑھنے والوں کے نزدیک ہندوتو کے نام پر تشدد کرنا ’پونیہ کا کاریہ ‘بن چکا ہے ۔

مسلمانوں کے بعد اب دلت بھی ہندوتو کی چکی میں پس رہے ہیں ۔خواتین کی بے حرمتی کا بدترین نظارہ آج کا کلچر ہے ۔چند سر پھروں کی شیطانیت کے تحت کمزور عورت کی پٹائی انسانیت کے آگے سوال کھڑا کر رہی ہے ۔اس منظر کو غنڈوں کو چھوٹ اور نام نہاد ہندوتو کا کرشمہ نہ کہیں تو کیا کہیں۔بہار ،جہاں کی سیاست اور تہذیب پر پورا ہندوستان نازاں تھا ،جس نے 2015میں مودی کی مقبولیت کے طوفان کے دوران بھی بہار میں فرقہ پرستی کے بڑھتے قدم کو نہ صرف روک دیا تھا بلکہ یہ سبق دیا تھا کہ مہا گٹھ بندھن اگر مضبوط ہو تو فسطائیت کے قدم آگے نہیں بڑھ سکتے ،لیکن نتیش اور لالو کا گٹھ بندھن جس سازش کے تحت ختم کیا گیا وہ جگ ظاہر ہے ۔لالو جیل میں ہیں اور اب بہار میں وہی کچھ ہو رہا ہے جو 2019کی سیاست کی خوراک ہے ۔

ہر سمت نفرت کا ماحول، مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے کی سیاست ،دلتوں پر ظلم اور بڑھتی غنڈہ گردی جسے کنٹرول کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی ہے۔یو پی کی طرح بہار میں بھی قانون اور پولس بے بس تماشائی ہے۔سیاست اور لا قانونیت کایہ نتیجہ ہے کہ مظفر پور شیلٹر ہوم کے ملزمین کو بچانے کی حکمت عملی بھی چل رہی ہے ۔اہم ترین گواہ لڑکیاں غائب کی جا رہی ہیں ۔مظفر پور شیلٹر ہوم کیس کو کمزور کرنے کی ہر ممکن کوشش ہو رہی ہے ۔میں جس وقت بہار میں عدل وقانون کی بے بسی کا نو حہ لکھ رہا ہوں، اسی دوران سہسرام میں بیچ چوراہے پر ایک عورت کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا گیا ۔یہ عورت بھی دلت ہی تھی ۔کہا جاتا ہے کہ یہ سب آپسی نفاق کا نتیجہ ہے ۔تو کیا اب ہم یہ کہیں کہ ماب لنچنگ اب ایک فیشن بن چکا ہے جو طاقت اور احسا س برتری کا آئینہ ہے ،جس کے آگے ہر شہ کو جھکنا ہے ورنہ موت اس کا مقدر ہے ۔

سابق وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ جو بہت کم بولتے ہیں لیکن جب بولتے ہیں تو ہر زاویہ سے ملک کی شکل دکھا دیتے ہیں۔انہوں نے ملک کی صورت حال کے پیش نظر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت ہر مورچہ پر ناکام ہے اب سرکار کے متبادل پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔’یہاں کسان، نوجوان پریشان ہیں تو دلتوں اور مسلمانوں میں بھی عدم تحفظ کا ماحول ہے ۔نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے غلط طریقہ کار سے معیشت چرمرا گئی ہے ۔اگر یہ کسی دوسرے ملک میں ہوتا تو ایسی کارروائی کے لئے حکومت کومستعفی ہونا پڑتا ۔‘لیکن سیاست کی ستم ظریفی ہے کہ استعفی دینا تو دور غلطی کو سدھارنے کی کوشش بھی نہیں ہو رہی ہے ،بلکہ نفرت کے ماحول میں مزید تیل ڈالا جا رہا ہے، لوگوں کو ان کے مسائل سے بھٹکایا جا رہا ہے اور اختلاف کرنے والوں کو مارا جا رہا ہے ۔

ان تمام گڑ بڑ گھوٹالوں سے یہی نتیجہ نکل کر آرہا ہے کہ مسئلوں کی بات نہ کرو ،مذہب کی بات کرو،اسی فکر ونظر سے ملک کی سب سے بڑی عدلیہ بھی تشویش میں مبتلا ہے ۔اس کا کہنا ہے کہ ملک کے جو حالات ہیں وہ خطرناک ہیں، اختلاف رائے جمہوریت کا حصہ ہیں اور پریشر کوکر کے والو کی طرح ہیں،اگر اسے نظر انداز کیا جائے گا تو پریشر کوکر پھٹ بھی سکتا ہے ۔سپریم کورٹ نے ملک کے حالات ،ماب لنچنگ سے لے کر ایس سی ایس ٹی تک حکومت کی سرزنش کی ہے اور جواب طلب کیا ہے لیکن یہ بھی عجب المیہ ہے کہ ماب لنچنگ معاملہ میں ملک کی29 ریاستوں میں سے 20 ریاستوں نے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا گیاہے ،جو باعث تشویش ہے ۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ سپریم کورٹ نے ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا ۔سپریم کورٹ نے اسی سال 20 مارچ کو ایف آئی آر، فوری گرفتاری ،ضمانت قبل از وقت کے ضابطوں میں پابندی لگائی تھی۔

عدالت نے اپنے فیصلہ سے پہلے جانچ اور قبل از وقت ضمانت کا راستہ کھول دیا تھا جس پر دلت سماج برہم ہو گیا اور حکومت میں شامل دلت لیڈروں کے دبائو کے پیش نظر پارلیمنٹ میں ایس سی ایس ٹی ترمیمی بل لاکر عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کو پلٹ دیا تھا ۔اس قدم کے بعد اب ملک میں دلت سیاست دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے ۔ایک طرف اپوزیشن جماعتیں دلتوں پر مظالم کو لے کر صدائے احتجاج بلند کر رہی ہیں تو دوسری طرف ،حکومت ایس سی ایس ٹی کے ذریعہ اپنا دلت ووٹ بینک مضبوط کرنے کے لئے کوشاں ہے ،مگر لگتا ہے کہ دلت سیاست خود حکومت کے لئے ایک مصیبت بن چکی ہے ۔اونچی ذات کے ہندو جو ہمیشہ بی جے پی کے ہمنوا رہے ہیں ۔

انہوں نے دلت ایکٹ کے خلاف 6 ستمبر کو بھارت بند کا جو پرتشدد منظر نامہ پیش کیا ہے ،جس میں پٹنہ ،بنارس ،مکامہ وغیرہ میں تشدد کا جو بازار گرم رہا ،جہاں وزیراعظم کے پتلے تک پھونکے گئے وہ مناظر ثابت کرتے ہیں کہ اب اونچی ذات والے بھی مودی سے نالاں ہیں۔نتیجہ یہ ہے کہ ایس سی ایس ٹی معاملہ ایک بار پھر عدالت میں پہنچ چکا ہے ۔ظاہر ہے اس قدم سے دلتوں میں ناراضگی ہوگی ۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ 2019کے پیش نظر یہ معاملہ بھی عدالت پہنچا ہے ۔حکومت سانپ بھی مر جائے لاٹھی بھی نہ ٹوٹے والی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔وہ دلتوں اور اونچی ذات والوں کو بھی خوش رکھنا چاہتی ہے ،دو کشتیوں پر سواری خطرناک ہے ۔بہر حال ،ایس سی ایس ٹی معاملہ وہیں پہنچ چکا ہے، جہاں اس کے خلاف فیصلہ ہوا تھا ۔عام رائے تو یہی ہے کہ عدالت اپنے سابقہ فیصلہ کی تجدید کرے گی۔بقول شاعر:

آخر گِل اپنی خاک در مےکدہ ہوئی
پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا

([email protected])

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close