Sach Ki Awaz

’عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے کا اطلاق تاناشاہی ہے‘

نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری مصطفیٰ کمال نے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے کے اطلاق پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان پر پی ایس اے کا اطلاق تاناشاہی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے بارے میں مرکزی حکومت پر جتنی بھی ملامت اور افسوس کیا جائے کم ہے۔

موصوف جنرل سکریٹری جو عمر عبداللہ کے عمو بھی ہیں، نے میڈیا کو بتایا کہ نیشنل کانفرنس کے بانی اور سابق وزیر اعلیٰ شیخ محمد عبداللہ پی ایس اے قانون کو جنگل اسمگلروں کے لئے لائے تھے لیکن اس کا ناجائز استعمال ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ ایک سیاسی شخصیت کے طور پر ابھری ہیں اور محبوبہ مفتی کا بھی اپنا ایک مقام ہے، انہیں بند کرنا تاناشاہی ہے اور ان کو بند کرنے پر مرکز کی جتنی بھی ملامت کی جائے کم ہے اور جتنا افسوس کیا جائے کم ہے۔

موصوف جنرل سکریٹری نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے پی ایس اے جنگل اسمگلروں کے لئے لایا تھا۔ انہوں نے کہا: ‘شیخ صاحب نے یہ قانون جنگل اسمگلروں کے لئے لایا تھا کیونکہ جنگل اسمگلروں کو جب پکڑا جاتا تھا تو وہ یہی لکڑی فروخت کرکے اپنی جان بچاتے تھے اور یہ ایک کاروبار بن گیا تھا لیکن اب اس کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے’۔ مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ مرکز جموں کشمیر پر دوسرے نقطہ نگاہ سے دیکھتا ہے۔