Khabar Mantra
تازہ ترین خبریںدلی نامہ

شاہین باغ سمیت دہلی بھر میں بے خوف جمی ہوئی ہیں آئین کی محافظ خواتین

سکھ بھائیوں نے بڑھائے خاتون مظاہرین کے حوصلے، سیلم پور اور خوریجی میں بھوک ’ریلے ہنگر اسٹرائک جاری، جامعہ پر مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں طلبا و طالبات

نئی دہلی (انور حسین جعفری)
سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف ملک بھر سمیت راجدھانی میں خواتین کے بے معیادی دھرنے جاری ہیں۔ شاہین باغ اور جامعہ کو بدنام کرنے اور حملے کرانے کے باوجود 55 دن گزرنے پر بھی شاہین باغ میں حوصلہ مند خاتون مظاہرین اور جامعہ پر دلیر طلبا و طالبات آئین کے تحفظ اور اس کا لے قانون کے خلاف مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ شاہین باغ کی خاتون مظاہرین اور جامعہ کے طلبا و طالبات مظاہرین کو ہٹانے کیلئے بدنام کرنے سے لیکر گولیاں چلا کر ڈرانے کی مسلسل کوششیں کی گئیں، یہاں تک کہ جامعہ پر ایک طالب علم فرقہ پرستوں کی فائرنگ میں زخمی بھی ہوا، ساتھ ہی شاہین باغ کی خواتین کی جاسوسی کرانے اور ان کا اسٹنگ کرکے اس دھرنے کو بدنام کرنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہیں، جس میں گزشتہ روز ایک برقع پہنے غیر مسلم جاسوس بھی ان کے درمیان پکڑی گئی۔ شاہین باغ میں ہی دھرنے پر موجود ایک ماں کی گود بھی سونی ہوگئی، جہاں اس کا معصوم بچہ ٹھنڈ کا شکار ہوکر اس دنیا سے رخصت ہو گیا، لیکن اس کے باوجود ان خواتین کے حوصلوں میں کسی طرح کی کمی نہیں آئی بلکہ مزید اپنے ارادوں پر یہ اٹل ہیں۔ ان کا عہد ہے کہ دھرنے سے اسی وقت اٹھیں گی جب سی اے اے، این آر سی اور این پی اڑٓ کو حکومت واپس لے گی۔

شاہین باغ کی مظاہرین خواتین کی حوصلہ افزائی کیلئے پنجاب کے سکھوں کا ایک بڑا جتھہ یہاں شاہین باغ میں شیر دل خواتین کے تحفظ کیلئے ان کی حمایت میں پہنچ چکا ہے۔ جو رات و دن ان کے ساتھ دھرنے پر موجود ہے۔ شاہین باغ کے ساتھ ہی سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت کر رہے سکھ سماج کے ڈی ایس بندرا کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ صرف ہندو مسلمان کا نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ ملک کے آئین کے ساتھ چھڑ چھاڑ کرنے کا ہے، یہ تانا شاہ حکومت چاہتی ہے کہ آئین میں تبدیلی کی جائے اس لئے وہ آئین مخالف قانون لیکر آئی ہے۔ شاہین باغ میں جاری دھرنے کے مقام پر جمعرات کے روز ایک مرتبہ پھر تمام مذاہب کے لوگوں نے ایک ہی مقام پر اپنے اپنے طریقہ سے عبادت کرکے یکجہتی کا پیغام دیا۔ بین مذاہب دعائیہ تقریب کو ’جشنِ ایکتا‘ کا نام دیا تھا جس میں ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی تمام مذاہب کے لوگ شامل تھے۔

شاہین باغ کی طرز پر ملک کے ہر شہر اور قصبے میں اور دہلی کے مختلف علاقوں میں کئی کئی شاہین باغ بن گئے ہیں، جہاں ہر عمر اور ہر مذہب کی خواتین دھرنے پر ہیں۔ یہاں گھروں میں رہنے والی پردہ نشین خواتین، چھوٹے بچوں کو گود میں لئے مائیں بھی سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف میدان میں ہیں۔ جن میں ان بھوک ہڑتال بھی کی جا رہی ہے۔ ان کی حمایت میں مختلف شعبوں سے وابستہ شخصیات بھی پہنچ رہے ہیں۔ خوریجی میں سابق مرکزی وزیر اور سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید بھی خواتین کی حمایت میں پہنچے اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

شاہین باغ کے بعد خوریجی اور سیلم پور میں خواتین بھوک ہڑتال بھی کر رہی ہیں۔ یہاں بڑی تعداد میں خواتین رات دن دھرنے پر ہیں ان کے ساتھ بچے، بوڑھے، جوان بھی دھرنے پر ہیں۔ بزرگ خواتین میں ایسی بزرگ بھی ہاں موجود ہیں جن کی چار پڑھیاں یہاں سیلم پور کے دھرنے میں رات و دن آئین کے تحفظ کیلئے جمی ہوئی ہیں۔ 100سال سے بھی زائد عمر کی یہ خواتین اپنی صحت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملک کے آئین کے تحفظ کیلئے مورچہ سنبھالے ہوئے عوام کی حوصلہ افزائی کر رہی ہیں۔ خوریجی میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جمی ہوئی خاتون مظاہرین باری باری سے بھوک ہڑتال کرکے اپنی آواز حکومت تک پہنچانا چاہتی ہیں۔

اس کے علاوہ دہلی کے مختلف علاقوں کردم پوری، چاند باغ، مصطفی آباد، نور الہٰی، گوکل پوری، وزیر آباد، آزاد مارکیٹ، قریش نگر عید گاہ، ترکمان گیٹ اور نظام الدین سمیت دیگر علاقوں میں خواتین مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں۔ جبکہ دہلی کی تاریخی جامع مسجد پر صبح سے بعد عشاء تک جنت فاروقی اور ان کے ساتھیون کے ساتھ سیکڑوں افراد سی اے اے، این آر سی اور این پی آر مخالفت کرتے ہوئے لوگوں اس کے منفی پہلوؤں سے واقف کراتے ہیں وہٰیں روزانہ رات کو یہاں خواتین، بچے، بوڑھے جوان مل کر موم بتیاں جلا کر بیٹھتے ہیں اور اس کالے قانون کی مخالفت کرتے ہیں، سب کا صرف ایک ہی مقصد ہے کسی بھی طرح کالا قانون واپس لیا جائے۔ مظاہرین کا واضح کہنا ہے کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں ہوگا ہم بھی ایک اینچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close