Khabar Mantra
اپنا دیشتازہ ترین خبریں

’پرعزم ہندوستان، اقتصادی ترقی، حساس سماج کی روح پر مرکوز بجٹ‘: نرملا سیتارمن

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے ہندوستان کو دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بتاتے ہوئے آج کہا کہ ہماری معیشت کی بنیاد مضبوط ہے اور 2020-21 کا بجٹ پرعزم ہندوستان، اقتصادی ترقی اور حساس سماج کی روح پر مرکوز ہے۔

مسز سیتا رمن نے مودی حکومت کے دوسرے دور میں اپنا دوسرا بجٹ پیش کرتے ہوئے آنجہانی ارون جیٹلی کو گڈز اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کا فنکار اور معمار بتاتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی سے ملک کی معیشت مربوط ہوئی ہے اور اس سے انسپکٹر راج ختم ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سادہ جی ایس ٹی رٹرن عمل آئندہ اپریل سے لاگو کی جائے گی۔ جی ایس ٹی کے تحت صارفین کو ایک لاکھ کروڑ روپے کے فائدے دیئے گئے ہیں۔ مختلف مصنوعات پر جی ایس ٹی میں کمی کئے جانے سے ہر خاندان کو ماہانہ اخراجات میں چار فیصد کی بچت ہوئی ہے۔ جی ایس ٹی کے نفاذ سے 16 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان جڑے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ معیشت کو باضابطہ بنانے کے لئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں اور جی ایس ٹی بھی انہی میں سے ایک ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سال 2006-16 کے دوران 27 کروڑ10 لاکھ لوگوں کو غربت کی لکیر سے اوپر اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے قرض میں قابل ذکر کمی آئی ہے اور یہ مارچ 2014 کے 52.5 فیصد سے مارچ 2019 میں گھٹ کر 48.7 فیصد پر آ گیا۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی اہم پالیسیوں کو لاگو کرنے والی ریاستوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ تمام ہم وطنوں کی زندگی کو آسان بنانے کی منشا ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہندوستان کو پرعزم معیشت بنانے کے لئے 16 نکات نشانزد کئے گئے ہیں۔ انہوں نے سال 2022 تک کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے حکومت کے وعدے کو دوہراتے ہوئے کہا کہ اس کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ ’پردھان منتری اورجا سرکشا ایوم اتھان مہا ابھیان‘سے 20 لاکھ کسانوں کو شمسی توانائی سے پمپ لگانے میں مدد دی جائے گی۔ جلد خراب ہونے والی زرعی مصنوعات کی نقل و حمل کے لئے ’کسان ریل‘شرو ع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زراعت کے لئے نابارڈ 2020-21 میں 15 لاکھ کروڑ کا قرض دے گا۔

وزیر خزانہ نے زراعت اور دیہی ترقی کے لئے 2.83 لاکھ کروڑ مختص کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے لئے 69 ہزار کروڑ روپے، سوچھ بھارت مشن کے لئے 12 ہزار 300 کروڑ روپے، تعلیم کے لئے 99 ہزار 300 کروڑروپے، مہارت کی ترقی کے لئے 3000 کروڑ روپے، قومی کپڑا مشن کیلئے 1080 کروڑ روپے اور صنعتوں کی ترقی اور فروغ کے لئے 27 ہزار 300 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے موبائل، الیکٹرانک آلات بنانے اور سیمی کنڈكٹر پیکیجنگ کے لئے نئے منصوبہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سال 2014 سے 2019 کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) سے 248 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی ہے۔

انہوں نے نئی تعلیمی پالیسی جلد لاگو کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جنرل زمرہ کے اسٹوڈنٹس کے لئے 150 اعلی اداروں میں انٹرن پروگرام شروع ہو جائے گا۔ نئے انجینئروں کو شہری مقامی بلدیات میں ایک سال کی انٹرن شپ کرنا ہوگا۔ انہوں نے تعلیم کے لئے 99300 کروڑ روپے، صحت کے لئے 69 ہزار کروڑ روپے، كوشل وکاس کے لئے تین ہزار کروڑ روپے، نقل و حمل کے لئے 1.7 لاکھ کروڑ روپے، توانائی و تجدید توانائی کے 22 ہزار کروڑ روپے، پائپ سے پانی کی سپلائی کے لئے 3.6 لاکھ کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے قومی لاجسٹك پالیسی لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 100 نئے ہوائی اڈے بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قومی گیس پائپ لائن کو 16 ہزار کلومیٹر سے بڑھا 27 ہزار کلومیٹر کیا جائے گا۔ ملک کی ایک لاکھ گرام پنچایتوں کو بھارت نیٹ سے جوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے نیشنل پولیس یونیورسٹی اور نیشنل جوڈیشل سائنس یونیورسٹی قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔

انہوں نے کہاکہ پی پی پی ماڈل پر 150 ٹرینیں چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے ٹریک کے کنارے ریلوے کی زمین پر بڑے شمسی توانائی کے پلانٹ لگائے جائیں گے۔ گرام پنچایت سطح پر پولیس اور پوسٹ آفس کی طرح تمام سرکاری اداروں کو ڈجیٹلائز کرنے کی تجویز ہے۔ خواتین کی ترقی کے لئے 28600 کروڑ روپے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھ لاکھ آنگن باڑي کارکنوں تک اسمارٹ فون پہنچ چکا ہے اور رواں مالی سال میں اس کو بڑھا کر 10 لاکھ کرنے کا منصوبہ ہے۔ سال 2025 تک ملک سے تپ دق کے خاتمے کے لئے ’ٹی بی ہارے گا ملک جیتے گا‘ مہم شروع کی جائے گی۔ انہوں نے سال 2024 تک ملک کے تمام اضلاع میں پبلک میڈیسن سینٹر شروع کرنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ غذائیت سے منسلک پروگرام کے لئے اگلے مالی سال میں 35600 کروڑ روپے مختص کیا جائے گا۔

انہوں نے قومی لاجسٹك پالیسی لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 100 نئے ہوائی اڈے بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قومی گیس پائپ لائن کو 16 ہزار کلومیٹر سے بڑھا 27 ہزار کلومیٹر کیا جائے گا۔ ملک کی ایک لاکھ گرام پنچایتوں کو بھارت نیٹ سے جوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے نیشنل پولیس یونیورسٹی اور نیشنل جوڈیشل سائنس یونیورسٹی قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی ماڈل پر 150 ٹرینیں چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے ٹریک کے کنارے ریلوے کی زمین پر بڑے شمسی توانائی کے پلانٹ لگائے جائیں گے۔ گرام پنچایت سطح پر پولیس اور پوسٹ آفس کی طرح تمام سرکاری اداروں کو ڈجیٹلائز کرنےکی تجویز ہے۔ خواتین کی ترقی کے لئے 28600 کروڑ روپے کامنصوبہ بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھ لاکھ آنگن باڑي کارکنوں تک اسمارٹ فون پہنچ چکا ہے اور رواں مالی سال میں اس کو بڑھا کر 10 لاکھ کرنے کا منصوبہ ہے۔ سال 2025 تک ملک سے تپ دق کے خاتمے کے لئے ’ٹی بی ہارے گا ملک جیتے گا‘ مہم شروع کی جائے گی۔ انہوں نے سال 2024 تک ملک کے تمام اضلاع میں پبلک میڈیسن سینٹر شروع کرنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ غذائیت سے منسلک پروگرام کے لئے اگلے مالی سال میں 35600 کروڑ روپے مختص کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے بھارتیہ جیون نگم (ایل آئی سی) میں آئی پي او کے ذریعہ حکومت کا کچھ حصہ فروخت کرنے کا اعلان کیا ۔ فی الحال کارپوریشن میں حکومت کی 85. 78 فیصد حصہ داری ہے۔ مسز سیتا رمن نے بجٹ میں گرام پنچایتوں کو بھارت نیٹ سےجوڑنے کے لئے 6000 کروڑ روپے کا انتظام کیا ہے۔ انہوں نے ڈسكام کے لئے روایتی پرانے بجلی میٹر کی بجائے اسمارٹ میٹر لگانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ انڈین ہیرٹیج اینڈ کنژرویشن انسٹی ٹیوٹ قائم کیاجائے گا۔

انہوں نے ملک میں املاک تعمیر کرنے والوں کا احترام کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سینئر شہریوں اور معذوروں کے لئے 9500 كروڑ روپے مختص کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے درج فہرست قبائل اور پسماندہ طبقات کے لئے 85 ہزار کروڑ روپے اور پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے 53700 ہزار کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں ڈیٹا سینٹر پارک بنانے کا کام پرائیویٹ سیکٹر کو دینے کے لئے پالیسی بنائی جائے گی۔ انهوں نے کہا کہ بینک میں جمع کے لئے پانچ لاکھ روپے کا انشورنس ہوگا۔ ابھی یہ حد ایک لاکھ روپے ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں کشمیر کے لئے 30،757 کروڑ روپے اور لداخ کے لئے 5،958 کروڑ روپے مختص کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آثار قدیمہ کی پانچ سائٹس کو فروغ دیا جائے گا اور وہاں میوزیم بھی بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک کے ڈیبٹ ریسٹرکٹرنگ سے پانچ لاکھ سے زیادہ ایم ایس ایم ای کو فائدہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2022 میں ہندوستان جی-20 کی صدارت کرے گا اور اس کے اجلاس کے انعقاد کے لئے 100 کروڑ روپے کا انتظام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کو اعلی انشورنس فراہم کرنے کے لئے نروك اسکیم شروع کی جائے گی۔

وزیر خزانہ نے نیا انکم ٹیکس نظام شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگلے مالی سال میں مجموعی آمدنی 22.46 لاکھ کروڑ روپے رہنے اور اخراجات 30.42 لاکھ کروڑ روپے رہنے کا اندازہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیا ٹیکس نظام اختیاری ہے اور جو ٹیکس دہندگان پرانے قوانین پر عمل کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے پرانی ٹیکس شرح لاگو رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ نئے نظام میں پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔پانچ لاکھ سے 7.5 لاکھ روپے تک 10 فیصد، 7.5 لاکھ روپے سے 10 لاکھ روپے تک 15 فیصد، 10 لاکھ روپے سے 12.5 لاکھ روپے تک 20 فیصد اور 12.5 لاکھ روپے سے 15 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر 25 فیصد ٹیکس لگے گا۔ پندرہ لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی پر 30 فیصد ٹیکس لگے گا۔

انہوں نے کہا کہ نئے ٹیکس نظام میں 100 سے زیادہ رعایت میں سے 70 کو ختم کیا جا رہا ہے۔ نیا ٹیکس نظام نافذ ہونے سے حکومت کو سالانہ 40 ہزار کروڑ روپے کے انکم ٹیکس کا نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جن کی آمدنی بھی 15 لاکھ روپے ہے ان کا نئے ٹیکس نظام میں فائدہ ہو گا کیونکہ انہیں 2.73 لاکھ روپے کے ٹیکس کی جگہ پر اب 1.95 لاکھ روپے کا ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ منافع تقسیم ٹیکس (ڈی ڈی ٹی) کو ختم کیا جا رہا ہے اور اب کمپنیوں کو ڈی ڈی ٹی ادا نہیں کرنا ہوگا۔ اب ڈیویڈنٹ حاصل کرنے والوں کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا. چھوٹ والی کمپنی ٹیکس نظام میں گھریلو بجلی پروڈکشن کمپنیوں کو بھی شامل کیا جا رہا ہے۔

اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close