Khabar Mantra
مسلمانوں کاعالمی منظر نامہ

جنادریہ فیسٹول 2018: ایک نئے دور کا آغاز

منظر نامہ....سید فیصل علی

سعودی عرب بہت تیزی سے بدل رہا ہے۔ یقیناً یہ 2030 Vision کا کرشمہ ہے، جس کے محرک پرنس محمد بن سلمان ہیں۔ 2030 کے تناظر میں ایسا لگتا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں میں سعودی عرب جن چیزوں کو نہیں کر پایا، ماڈرینٹی کی ریس میں جہاں وہ پچھڑ گیا تھا اور دوسرے ملک آگے نکل گئے تھے اب سعودی عرب ان سب سے آگے نکلنا چاہتا ہے۔ دنیا میں ایک مستحکم، خوش حال، محفوظ اور ماڈرن ملک کے طور پر اپنی شناخت بنانا چاہتا ہے۔ فراخ دلی، ترقی پسندی کے سائے میں ایک مسلم ملک کے طور پر خود کو پروجیکٹ کرنا چاہتا ہے۔ اسی سلسلہ میں گزشتہ ایک ڈیڑھ سال کے اندر Vision 2030 کے تحت کئی اسکیم، کئی پروگرام شروع کئے گئے، جو ملک کو معاشی، اقتصادی وثقافتی قوت عطا کریں گے، جو سعودی عرب کی نئے نئی فکر ونظر کو جلا بخشیں گے۔

گزشتہ ہفتہ ریاض میں Formula E-race کا انعقاد کیا گیا، جو اپنے آپ میں ایک بہت ہی تاریخی و انقلابی پہل تھی اور نئے دور کا خوش گوار منظر نامہ تھا۔تین دن کی E -race میں خوب کھل کر تفریحی تقریبات منعقد ہوئیں۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ فنکار، گلو کار کنسرٹ شوز ہوئے جہاں سعودی مردوں کے ساتھ وہاں کی خواتین نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اس موقع پر ایک بہت ہی چونکانے والا خوش آئند منظر دیکھنے کو ملا، جب سعودی مردوں کے ساتھ وہاں کی خواتین بھی اسٹیڈیم میں شانہ بہ شانہ کنسرٹ میوزیکل شوز سے لے کر گاڑیوں کی ریس تک فنکاروں اور کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھاتی دیکھی گئیں۔

یاد رہے کہ جب سعودی عرب نے Formula E-race کا اعلان کیا تھا تو اس اعلان پر بہت سے لوگوں کو ایک تشویش سی تھی کہ سعودی عرب جیسا سخت گیر ملک بھی کیا اتنا ماڈرن اور ہائی فائی ایونٹ کرا سکتا ہے سعودی عرب کا سخت گیر معاشرہ اور ماحول بالخصوص سماجی بندشیں کیا اسے کامیاب ہو نے دیں گی، لیکن جب سعودی عرب نے دسمبر 2018 کے دوسرے ہفتے میں اس کا انعقاد کیا تو ہر تشویش زائل ہو گئی۔ تقریباً 50 ہزار سے زائد غیر ملکی مہمانوں نے اس میں شرکت کی جو اس بات کی ضمانت ہے کہ Formula E-race 2018 سعودی عرب کا کتنا خوبصورت اور کتنا کامیاب ایونٹ تھا اور یہ بھی ایک سچائی ہے کہ جس دن اس تقریب کا انعقاد ہوا تو ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔ معاشرتی بندیشیں بھی ٹوٹیں، سخت گیر ماحول بھی نہ رہا خواتین نے ہر چیز میں بڑھ کر حصہ لیا، لیٹ نائٹ پارٹیاں ہوئیں، بڑے راک اسٹارس کا شو ہوا یعنی وہ سب کچھ ہوا، جو اس سے قبل سعودی عرب میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ پوری مشرقی دنیا یہ دیکھ کر حیران و پریشان تھی کہ سعودی عرب نے یہ کیسے کر دکھایا۔ برسوں سے چلی آ رہی کئی سماجی پابندیاں کیسے ختم ہو گئیں۔ فکری وسعت کا دور کیسے شروع ہوا؟ ظاہر سی بات ہے کہ سعودی عرب کے فرماں روا سلمان بن عبد العزیز اور ان کے صاحب زادے اور ولی عہد پرنس محمد بن سلمان کا عزم اور حوصلہ تھا کہ یہ بڑا کارنامہ سعودی عرب میں منظر عام پر آیا۔ Formula E-race کا انعقاد یا اس کے بعد ہونے والی دوسری تقریبات جیسے جنادریہ فیسٹیول نہ صرف محض تقریبات ہیں بلکہ سعودی عرب کی فکر و نظر کے سائے میں دنیا کو ایک واضح پیغام ہے کہ سعودی عرب بدل رہا ہے۔ وہاں وسیع القلبی، ترقی پسندی اور جدید دور کی آمد کا آغاز ہو چکا ہے، جس کے تحت سعودی عرب بدل رہا ہے۔ بہتر سے مزید بہتر ہو رہا ہے۔ سعودی عرب میں چونکہ میں دو دہائی تک مقیم رہا ’’عرب نیوز‘‘ کے ایڈیٹر کے طور پر صحافتی پیشے سے منسلک رہا۔وہاں کی سوسائیٹی اور تقریبات کے ہر رنگ و پیرہن کو قریب سے دیکھا ہے لیکن اس بار جب میں سعودی عرب گیا تو مذکورہ بالا تقریبات کا حصہ بنا تو حیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی ہوئی۔

وہ ملک جہاں کچھ سال قبل تک عورتیں بغیر محرم کے ایک شہر سے دوسرے شہر نہیں جا سکتی تھیں، ہوٹلوں میں تنہا نہیں ٹھہر سکتی تھیں، بیرون ملک جا کر تعلیم حاصل بھی نہیں کر سکتی تھیں اب وہاں کی عورتیں فراٹے سے گاڑیاں دوڑاتے دیکھی جا سکتی ہیں، جن شعبوں میں اکا دکا عورتیں نظر آتی تھیں، کچھ خاص شعبوں میں عورتیں خال خال ہی کام کرتی ہوئی دکھائی دیتی تھیں آج کے بدلے ہوئے سعودی عرب میں عورتیں آج ہر شعبہ میں نظر آ رہی ہیں مردوں کے شانہ بہ شانہ نوکریاں کرتی نظر آ رہی ہیں، جو ایک خوش آئند اور قابل ستائش بات ہے۔

اسی ضمن میں ایک خاتون حیا العریض تھیں جو منسٹری آف انفارمیشن میں فائز ہیں، جو اس تقریب کے دوران ہم لوگوں کے ساتھ رہیں اور ہر قدم پر صحافیوں کو ان کا کام کرنے میں مدد کرتی رہیں۔ حیا ان چند خواتین میں سے ہیں، جو سعودی عرب کی ڈرائیونگ لائسنس پانے والی صف اول درجے میں رہی ہیں۔ بہر حال محض چند برسوں میں سعودی عرب نے ملک کا چہرہ بدلنے اور ریفارم کو تیزی سے بڑھانے میں جو اہم رول ادا کیا ہے وہ میرے لئے بھی ایک pleasant surprise تھا اور آنے والے دور کے لئے بھی ایک با حوصلہ اور مثبت پیغام ہے کہ سعودی عرب جو نہ صرف مسلمانان عالم کی قیادت کرے گا۔

([email protected])

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close