Khabar Mantra
اپنا دیشتازہ ترین خبریں

بجٹ میں کھوکھلی باتوں کا پٹارہ، روزگار اور معیشت کے لیے کچھ بھی نہیں: راہل گاندھی

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے بجٹ 2020-21 کو حکومت کی کھوکھلی باتوں کا پٹارہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس میں لمبی تقریر اور برم کی صورتحال پیدا کرنے والی ہے اور ملک کے نوجوانوں اور معیشت کی مضبوطی کے لئے کچھ بھی ٹھوس انتظام نہیں ہے۔

وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پارلیمنٹ میں 2020-21 کا بجٹ پیش کرنے کے بعد بجٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسٹر گاندھی نے سنیچر کو پارلیمنٹ ہاوس کے کمپلکس سے کہاکہ بجٹ تقریر ڈھائی گھنٹے سے زیادہ وقت تک چلی۔ یہ بہت لمبی تقریر تھی لیکن بجٹ میں معیشت میں سدھار کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھائے گئے ہیں اور بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرانے کیلئے کچھ بھی ٹھوس نہیں ہے۔ بجٹ میں صرف لمبی بیان بازی ہوئی ہے اور یہ حکومت کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔

مسٹر گاندھی نے کہا کہ ملک میں آج سب سے بڑا بحران بے روزگاری کاہے لیکن اس سے نپٹنے کے لئے بجٹ میں کوئی بھی انتظام نہیں ہے۔ ملک کی بے روزگاری اور اقتصادی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ اس صورتحال سے نکلنے کا کوئی انتظام یا اسٹریٹجک پہل نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے بجٹ میں برم کی صورتحال پیدا کی ہے۔ کچھ بھی واضح نہیں ہے۔ کہا جا رہا تھا کہ ٹیکس نظام میں بہتری لائی جائے گی اور انکم ٹیکس کو آسان بنایا جائے گا لیکن اس میں ایک اور متبادل دیا گیا ہے۔ اس سے برم کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ بجٹ میں صرف لفاظی کی گئی ہے او یہ ڈھائی گھنٹے تک بجٹ تقریر کے طور پر چلی لیکن اس میں کچھ تھا ہی نہیں۔

لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہاکہ اس بجٹ میں صرف بڑی بڑی باتیں ہیں جس سے حقیقت کا کچھ لینادینا نہیں ہے۔ بجٹ لمبابناکر صرف برم کی صورتحال پیدا کی گئی ہے۔ راجیہ سبھا میں کانگریس کے نائب لیڈر آنند شرما نے کہاکہ وزیر خزانہ بجٹ کا حساب کتاب سمجھانے میں ناکام رہیں۔ حکومت خود کہتی ہے کہ گزشتہ برس نومبر تک بجٹ تخمینہ کے مقابلہ حاصل ہونے والا ریونیو 45 فیصد رہا ہے۔ یہ بہت بڑا فرق ہے اور حکومت کو سمجھنا چاہئے کہ صرف زور سے بولنے اور بہتر الفاظ کا استعمال کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ اس بجٹ میں صرف بڑی بڑی باتیں کہی گئی ہیں جس سے حقیقت کا کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ کسی بھی اسکیم کے لئے کو ئی ہدف مقرر نہیں کرنا حکومت کی ناکامی کا مظہر ہے۔ بجٹ میں لوگوں کی جیب بھرنے اور تھالیوں میں کھانا دینے کا انتظام ہونا چاہئے تھا لیکن لوگوں کا مایوسی ہاتھ لگی ہے۔

اس پارٹی کے لوک سبھا رکن گورو گوگو ئی نے کہا کہ حکومت کو 2019 میں لوگوں نے بھاری اکثریت دی لیکن مایوس کن بجٹ نے لوگوں کی حمایت کی توہین کی ہے۔ بڑھتی مہنگائی کو قابو کرنے اور معیشت کی خستہ حالت کو ٹھیک کرنے کا کوئی منصوبہ عمل پیش نہیں کیا گیا ہے۔ کانگریس کے کارتی چدمبرم نے بجٹ پر طنز کرتے ہوئے اسے لمبی تقریر والا تاریخی بجٹ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ پیش کرنے کے لئے وقت کی حد ضرور طے کی جانی چاہئے۔

اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close