Khabar Mantra
اترپردیش

بابری مسجد کی شہادت آئین اور انصاف کی خلاف ورزی

دیوبند: بابری مسجد شہادت کی برسی پر بابری مسجد ایکشن کمیٹی سہارنپور کی جانب سے مسجد راجو شاہ بہلول میں احتجاجی اجلاس کا انعقاد کیا گیا اور بابری مسجد کی شہادت کو یاد کرتے ہوئے اتفاق رائے سے قرارداد منظور کی گئی۔ اس موقع پر مسلم لیگ کے ضلع صدر فرید عباس نے با بری مسجد کی شہادت کو آئین اور انصاف کی صریح خلاف ورزی قرار دیا اور شہادت کو انسانیت کا قتل بتا یا ۔بھلے ہی عدا لتِ عظمیٰ رام مندر کے حق میں فیصلہ دیدیا ہو لیکن جس قانون اور دستور کے تحت یہ فیصلہ دیا گیا ہے ۔
وہ  فیصلہ کے نقائص اور خامیوں پر تنقید کا حق بھی دیتا ہے ۔انہون نے کہا کہ جب تک مسلمانانِ ہند کو انصاف نہیں مل جا تا تب تک بابری مسجد ایکشن کمیٹی اس سانحہ کو کو بھلا نہیں سکتی اوراسی طرح یومِ سیاہ منا تی رہے گی ۔ ملی کونسل کے مغربی اترپردیش زونل کے صدر صابر علی خاں نے کہا کہ مسلمانانِ ہند بابری مسجد سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہو سکتے اور مسجد کی بازیابی اور تعمیرِ نو کی جدو جہدجا ری رکھیں گے ۔
بابری مسجد پہلے بھی مسجد تھی مسجد ہے اور آئندہ بھی مسجد رہے گی ۔ اس دوران 10نکات پر مشتمل ایک احتجاجی قراداد پاس کی گئی ،قرار داد تاجدار بابر نے پڑھ کر سنائی، جس میں کہا گیا ہے کہ 6دسمبر 1992کو انصاف ، قانون اور دستور ہند کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عظیم تاریخی بابری مسجد کو ایک مجرمانہ سازش کے تحت شہید کیا گیا تھا ،ہم اس انتہائی مذموم حرکت کو مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر جارحانہ حملہ سمجھتے ہیں اور 6دسمبر کو آزاد ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیتے ہیں ۔
اس بات پر افسوس اور حیرت ہے کہ 70سال کی طویل سماعت کے بعد 9نومبر 2019کو بابری مسجد کے مقدمہ میں سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا تھا وہ قانون اور انصاف کے بنیادی اصولوں کو برطرف کرکے سیاسی دبائو کے تحت دیا گیا ہے ، ہم اس کو پوری طرح مسترد کرتے ہوئے ناقابل قبول ٹھہراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت یہ عدالتی فیصلہ نہیں تھا بلکہ سابق چیف جسٹس سمیت متعددد ماہرین قانون ، دانشوران اور تاریخ دا ں پہلے ہی اس فیصلہ کی مذمت کرچکے ہیں ۔ ہم شرکائ اجلاس بابری مسجد کی جگہ بلاجواز نام نہاد مندر کی تعمیر کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ان کے خلاف پرزور احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ مسجد کی جگہ پر ہونے والی بت پرستی کو فوراً روکا جائے نیز نماز پڑھنے پر عائد پابندی ختم کی جائے۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ یہ جلسہ سیکولرازم کی دعوے دار سبھی پارٹیو ںسے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بابری مسجد کے مسئلہ پر اپنا موقف واضح کریں اور مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرنے کی پالیسی کو ترک کردیں۔ ہم ایک بار پھر اس سچائی سے پردہ ہٹانا چاہتے ہیں کہ بابری مسجد کی شہادت کے مجرمانہ اقدام میں ہندو فسطائی پارٹیو ںکے ساتھ وہ پارٹی بھی شامل ہے جو اس وقت مرکزی سرکار چلا رہی تھی۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سنگین غلطی پر مسلمانوں سے معافی مانگیں اور بابری مسجد کی تعمیر نو کے اعلانیہ وعدے کو پورا کرے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لائ بورڈ سے خصوصی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ بابری مسجد کی بازیابی کے مؤثر کردار اداکرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑے۔ مسلمانوں کی تائید وحمایت اور بورڈ کے وقار ومفاد دونوں کا یہی تقاضہ ہے۔ اس موقع پر تاجدار بابر ،ماسٹر محمد طارق، ماسٹر اسرار، شاعر کمال دانش، محمد ایوب، اقبال منصوری، محمد راشد، شاہد احمد خاں ، جمال، سلیم چوہان،  وغیرہ موجود رہے ۔ نظامت کے فرائض عرفان علوی نے انجام دیئے۔
ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close