Khabar Mantra
اترپردیشتازہ ترین خبریں

رام پورمیں ٹھنڈکاپارہ لڑھکا

رام پور:ہردن کے مقابلے رام پورمیں منگل کو سردی نے جم کرقہرڈھایا ۔ بوڑھے سکڑے تو بچے اور نوجوان بھی ہتھیلیاں ملتے نظرآئے۔ دوپہر 3:37 تک خبرلکھے جانے تک ہلکی برف باری ، کہرے کی چادر یںتنی ہونے کے ساتھ ہی دھوپ کاکہیں نام ونشان نہیںتھا۔ رام پورمیں پیرکو دھوپ نکلی تھی مگر راحت محسوس نہیں ہوپائی تھی۔

جمعیۃ علمائ ہند محمودکے شہرصدر شاہدعلی خاں نے اپنی ٹیم کے محمودعلی خاں، خالدحسن انصاری، نعمان غازی، عامر مسعوداور معاذشاہدکی مدد وتعاون سے بڑی تعدادمیں مستحقین کو کمبل اور گرم کپڑوںکااسٹال لگاکران کو تقسیم کیا۔ اس پروگرام میںانسانیت کوزندہ رکھنے والی اہم بات یہ دیکھی گئی کہ اس میں مسلمانوں سے کہیں زیادہ غیرمسلم مستحق خواتین تھیں جو ٹھنڈسے کانپ رہی تھیںاور جمعیۃ علمائے ہندکے ذمہ داران ان کو کمبل دے رہے تھے۔ تنظیم فلاح ِ انسایت کے ذمہ دار مفتی محمدساجد اور سلطان سیفی بھی ٹھنڈکے آغازسے اب تک کمبل تقسیم کرتے آرہے ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق وہ پندرسو کمبل تقسیم کرچکے ہیں۔جماعت اسلامی ہندرام پورکے لحاف کے بارے میں بتایاجارہاہے کہ وہ بھی جلدہی تقسیم ہوں گے۔

 واضح کردیںکہ رام پورمیں کڑاکی سردی نے عام زندگی پوری طرح متاثر کردی ہے۔ ٹھنڈ سے بیماریوںمیں اضافہ کی خبریںنہ صرف سنائی دے رہی ہیںبلکہ بڑی تعدادمیں سرکاری اسپتال کے ساتھ ہی پرائیویٹ اسپتالوںمیں مریضوں کا اژدھام لگا ہوا ہے ۔حیات کلینک کے ڈاکٹر ایس ایم کاشف بتاتے ہیں کہ رام پورمیںشدید ٹھنڈہورہی ہے ۔ اس میںمعصوم بچوںکو ٹھنڈسے بچانے کے لئے موٹی اونی کپڑے پہنانا ضروری ہےں۔ کیوںکہ ٹھنڈبوڑھوںاوربچوں پر جلدی حملہ آورہوتی ہے۔ ٹھنڈے پانی کی جگہ گن گناپانی استعمال کرائیں۔ چاول سے پرہیزکرانے کے ساتھ ہی  بچوں کو ڈرائی فروٹ ضرورکھلائیں۔ضرورت کے مطابق ٹھنڈسے بچانے کے لئے صبح اور شام میں کوئلے کی انگیٹھی سے بچوں کی سکھائی بھی کریں اور بے احتیاطی قطعی نہ برتیں۔

معمولی سی کوتاہی جان لیواثابت ہوسکتی ہے۔ رات کو روم ہٹرچلاکر نہ سوئیں۔ واضح رہے کہ شہرکے ایک عالمِ دین ٹھنڈکی وجہ سے اپناعمامہ بھی نہیں اتارپارہیں ہیں۔وقت سے پہلے بزرگی کا ڈھونگ رچ کرتیمم سے ہی کام چلارہے ہیں۔غالباََ ان کے نزدیک زیادہ سردی میں تیمم جائزاورموسمی کھانے کا مریدوں پر دبائوبناناواجب ہے۔بہرحال مدارس اوراسکولوں میں سردی کودیکھتے ہوئے تعطیل کے اضافے کاضلع انتظامیہ سے مطالبہ بدستور جاری وساری ہے۔

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close