Khabar Mantra
محاسبہ

چنا ؤ نزدیک ہو تو مدعا اچھا لا جا تا ہے

محاسبہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سید فیصل علی

یو پی کے وزیر اعلی آدتیہ نا تھ اپنے سہ رو زہ دو رہ کے تحت دہلی پدھا رے ۔مو دی ،امت شاہ اور نڈا سے ملا قا تیں ہو ئیں  اور ان  ملا قا ت کے بعد ان تما م  اٹکلو ں ،افوا ہو ں اور قیاس آرا ئیوں کا خا تمہ ہو گیا ۔جہاں با ر با ر کہا جا رہا تھا کہ یو گی سر کا ر اب گئی تب گئی لیکن سر کا ر بچ گئی ہے مگر بی جے پی نے بڑی چا لا کی سے یو گی کے قدمو ں میں زنجیر ڈ النے کی بھی کو شش کی ہے ۔الیکشن سے قبل یو پی کو تقسیم کر نے کا منصوبہ پیش کر کے ایک نیا ایشو اچھال دیا ہے ۔

در اصل گزشتہ پندرہ دنو ں کے د رمیان یو پی کے سیا سی گلیا رو ں میں یو گی آدتیہ نا تھ کے خلاف ایک مضبوط محا ذ آرا ئی چل رہی تھی ۔یو گی کے آمرا نہ رو یہ اور ایک ذات یعنی ٹھا کرو ں کو تر جیح دینے اور انہیں اعلی عہدو ں پر فا ئز کر نے سے بھی پا ر ٹی میں بر ہمی ہے ۔یو گی پر یہ بھی کھلا الزام لگتا رہا کہ وہ بر ہمن ورو دھی ہیں  ۔وہ دیگر ذات وا لو ں کو بھی منہ نہیں لگا تے ۔سیا سی گلیا رو ں میں یہ بھی ہوا ا ڑی کہ 250 ممبران اسمبلی نے یو گی کے خلاف علم بغا وت بلند کر دیا ہے ۔انہو ں  نے اپنے دستخط  شدہ مکتوب میں پا ر ٹی اعلی  کمان سے یو پی میں قیا دت بدلنے کی اپیل کی ۔یو پی کے حا لا ت اور یو گی سے نا را ضگی کو دیکھتے ہو ئے آر ایس ایس سب سے پہلے حر کت میں آ یا ۔اس نے بی جے پی کے اہم لیڈرو ں سے ملا قا ت کی حتی کہ آ ر ایس ایس کے ایک بڑے لیڈر کی خفیہ میٹنگ مو دی اور امت شا ہ سے بھی ہو ئی ۔ادھر پا ر ٹی کے خلفشار کو دیکھتے ہو ئے یو پی بی جے پی امور کے انچا رج را دھا رمن سنگھ لکھنؤ بھی گئے ۔گور نر سے ملا قات کی اور انہیں سیل بند لفا فہ دیا ۔کہتے ہیں کہ  اس لفا فے میں ان 250 ممبران اسمبلی کی دستخط شدہ تحریر تھی ۔را دھا رمن نے اسپیکر کے سا تھ سا تھ کئی اہم وزرائ سے ملا قا ت کی اور فیڈ بیک لیا ۔مجمو عی طور پر یہ ظاہر ہوا کہ یو گی حکومت کی بسا ط الٹنے و الی ہے ۔مگر  یو گی جی  کو ئی نوا لہ ٔ  تر نہیں ہیں ۔وہ شا طر کھلا ڑی ہیں ۔انہو ں نے دہلی در بار پہنچ کر نئی بساط بچھا دی اور مو دی ،امت شاہ کو مجبور کر دیا کہ وہ ان کو ہٹا نے کی حما قت نہ کریں ۔

یو گی کو اس بات کا بھی احساس ہے کہ 2022 کا یو پی اسمبلی الیکشن مو دی کی مقبولیت کے سہا رے نہیں لڑا جا سکتا ،عوام میں ان کی مقبولیت نہیں رہی ۔چنانچہ یو پی بی جے پی کے آفیشئل اکا ئو نٹ سے مو دی کی تصویر ہٹا دی گئی ہے وہاں یو گی اور ان کے رفقا ئ کی تصویریں لگی ہو ئی ہیں ۔یو گی اور مو دی میں بھلے ہی چھتیس کا آنکڑا ہے مگر یو گی کی سر پر ستی سنگھ پریوار کر ہا ہے اور یہ سر پر ستی مجبو ری بھی ہے ۔سنگھ کا ماننا ہے کہ اب یو پی کا چنا ئو صرف ہندو انتہا پسندی کی لہر اور بھا ونا ئو ں میں شدت پیدا کر کے ہی لڑا جا سکتا ہے ۔ظا ہر ہے کہ یو گی ہندو ۔مسلم کی نفرت کی آ ندھی چلا نے میں ما ہر ہیں ۔لہذا یو پی میں یو گی کی کر سی سلا مت ہے ۔

سوال یہ ہے کہ جس یو پی میں بنا انتم سنسکار کے لا شیں بہا ئی جا تی رہیں بڑی بے حر متی سے انہیں گنگا کے کنا رے دفنا یا جا تا رہا ۔ویکسین اور آ کسیجن اور بیڈ کی کمی سے لو گ مر تے رہے ،سا ری دنیا انسا نیت کی دہا ئی دیتی رہی  یو گی دور میں  کو رو نا متارین کا کو ئی پر سان حال نہیں رہا ۔مغربی یو پی کسان آندو لن کا مر کز بنا رہا ۔کیا ایسے پر آ شوب دور میں نفرت کا چرا غ جلا نا آسان ہے ،یہ بھی ایک سوا ل ہے ۔حا لا نکہ یو گی کے دہلی در با ر میں حا ضری کے بعد بھی کئی سوال اٹھنے لگے ہیں کہ ان کے اینگری ینگ مین کی جو امیج تھی وہ چٹخنے لگی ہے ۔یو گی اب گجرات کی لیک پر چلنے پر مجبورہو چکے ہیں ۔اب گیند گجرات وا لو ں کے پا لے میں ہے یعنی مو دی ،امت شاہ اور گورنر آنندی پٹیل کے درمیان ہے ۔اس کے علا وہ  جب یو پی میں الیکشن میں صرف8 یا 9ما ہ  رہ گئے ہیں ایسے میں یو پی کی جنگ میں بی جے پی گھو ڑا بد ل کر کو ئی نیا خطرہ مول نہیں لینا چاہتی کیو نکہ حا لا ت جو نظر آ رہے ہیں وہ بی جے پی کے موا فق نہیں ہیں ۔بی جے پی نے جو انٹرنل سرو ے کرا یا ہے اس میں بتا یا گیا ہے کہ اگر یو گی کی قیا دت میں چنا ئو ہوا تو بی جے پی کے کھا تے میں 100سیٹیں بھی نہیں ا ٓئیں گی اور آر ایس ایس نے بھی جو سروے کرا یا ہے ،اس کے مطابق  بی جے پی یو پی میں70 سیٹیں بھی نہیں لا سکتی ،اس صورت حال سے بی جے پی اور آ ر ایس ایس دو نو ں حواس با ختہ ہیں ۔ما ہرین کا کہنا ہے کہ رام مندر تعمیر کے نا م پر بی جے پی بھلے ہی عزت بچا لے لیکن سر کا ر بنا لے یہ کہنامشکل ہے ۔لہذا اس بار ہا ر کا ٹھیکرا کیوں نہ یو گی کے سر پھو ڑا جا ئے ۔بی جے پی  مو دی کی امیج بچا نے کا  کھیل بھی کھیل رہی ہے  اور یو پی میں اقتدار کو بچانے کے لئے  نئی بساط بھی  بچھا رہی ہے ۔

گو کہ مو دی اور یو گی میں سرد جنگ  کو ئی نئی بات نہیں ہے ۔مو دی نے یو گی کو وزیر اعلی کے طور پر کبھی پسند نہیں کیا ۔وہ جا نتے تھے  کہ دیگر ریا ستو ں  کی طر ح یو گی کبھی مر کز کی کٹھ پتلی نہیں بن سکتے ۔ادھر یو گی نے بھی کبھی مو دی کو پسند نہیں کیا ۔2012  میں جب پتنجلی میں وزیر اعظم امیدوار کے مو ضوع پر سا دھو سنتو ں کی میٹنگ بلا ئی گئی اور پھر مو دی کو پی ایم امیدوار کے طور پر آ گے بڑھا دیا گیا تو اس میٹنگ سے یو گی مو دی سے ملے بغیر چلے آئے تھے ۔مگر یو گی کٹر ہندو تو کی علا مت تھے آ ر ایس ایس کی مجبو ری  تھے  سو وزیر اعلی بنا دیئے گئے مگر ان کی ضد ،انا اور کسی کی کچھ نہ سننے کی فطرت مو دی سے کم نہیں ہے  ۔کئی ایشوز پر انہو ں نے من ما نی کی اور اسی  من ما نی  نے مو دی سے لے کر یو گی تک سب کی شو کت سیا ست ملیا میٹ کر دیا ۔اب جب کہ سا منے الیکشن ہے کو رو نا کی ما ر ہے ،عوام کی نا را ضگی ہے ،پا ر ٹی میں خلفشار ہے اس کے با وجود یو گی کے سر پر سے لٹکی تلوار ہٹا ئی گئی ہے یہ بھی ایک پر اسرار  سوال ہے ۔در اصل تمام تر مخالفت کے با وجود یو گی کو سنگھ کا بھر پو ر ساتھ ملا ہوا ہے ۔آر ایس ایس کی نظر میں ہندو تو کا مہا نا ئک مو دی نہیں یو گی ہیں۔رام مندر تحریک کی سب سے پہلی آ واز گو رکھ پور سے ہی اٹھی تھی ۔با با گو رکھ نا تھ مٹھ  سے سیا ست کا سفر کر نیو ا لے یو گی  ہندو تو کے بڑے شا طر کھلا ڑی ہیں ۔لہذا اعلی کمان  انہیں دہلی بلا کر سمجھا بجھا کر انہیں کا بینہ میں تو سیع کے لئے آ ما دہ کرچکا  ہے، جس میں  مو دی کے خاص الخاص اروند شر ما اور کا نگریس سے تا زہ تا زہ بر آمد جتن پرساد کو وزارت ملنے کا ماکان ہے ۔جتن  کو وزارت دینے سے بر ہمن لا بی بھی شا نت ہو جا ئے گی اور شر ما یو گی کو کنٹرول کر نے کے لئے پی ایم او سے ما ر گ درشن لیتے رہیں گے ۔

سوال پھر وہی  ہے کہ یو پی میں بی جے پی کا قلعہ بچے گا کیسے ؟حا لا نکہ  بی جے پی  جہاں اپنے تر کش سے رام مندر کے تیر کا استعمال کر ے گی وہیں الیکشن میں یو پی کی تقسیم کی بھی  خبریں  آ رہی ہیں ۔یو پی میں پی ایم ،سی ایم کے علا وہ را جنا تھ سنگھ ،اسمرتی ایرانی سمیت درجنو ں وزرا ئ سمیت 62 ایم پی ہیں اور 312 ایم ایل اے ہیں لیکن  اس کے با وجود متحدہ یو پی میں الیکشن ہو ئے تو بی جے پی کا چرا غ گل ہو نا طے ہے ۔چنانچہ اس اقتدار کے چرا غ کو گل ہو نے سے بچانے کے لئے بی جے پی الگ پورو انچل اسٹیٹ بنا نے کا وعدہ کر کے نیا ایشو کھڑا کر سکتی ہے ۔

یو پی کا کون سکندر کو لے کر مو دی ۔یو گی میں شہ مات کا کھیل جا ری ہے ۔چنا ئو سے قبل یو پی کو تقسیم کر کے الگ پو رو انچل ریا ست بنا نے پر منتھن چل رہا ہے ۔ پوروانچل میں گو رکھپور سمیت25 سے 23 ضلع ہو سکتے ہیں ۔125 اسمبلی سیٹیں ہو سکتی ہیں ۔بی جے پی اچھی طر ح جا نتی ہے کہ یو پی میں اقتدار کا را ستہ پورو انچل  ہو کر جا تا ہے ۔27 بر سو ں میں پورو انچل کے عوام نے کسی ایک پا ر ٹی کا سا تھ نہیں دیا ہے ۔یہاں ہمیشہ اتار چڑھا ئو کی سیاست رہی ہے ۔ 2017 میں  مو دی ۔یو گی کے نام پر 28 اضلاع میں 164 سیٹو ں میں115پر جیت حا صل ہو ئی ۔اب پوروا نچل کا ایشو اچھا ل کر  بی جے پی پھر یہاں کے عوام کو جذبا تی افیون چٹانے کی کوشش میں ہے ۔پورو انچل بنا نے کا ایشو بی جے پی کے لئے امرت سے کم نہیں لیکن یو گی اسے اپنی سیا ست کے لئے زہر سمجھتے ہیں ۔یہ ان کی سیا ست کو محدود کر نے کی حکمت عملی ہے لیکن خد شہ تو یہ بھی ہے کہ پورو انچل کے علا وہ بندیل کھنڈ ،ہرت پر دیش کا مطا لبہ بھی عر صہ سے اٹھتا رہا ہے ۔کہیں پوروانچل بنا نے کا کھیل بی جے پی کو مہنگا نہ پڑجا ئے ۔دوسری ریا ستو ں سے آ وا زیں نہ اٹھنے لگیں ۔مغربی یو پی اور بندیل کھنڈ کے علا قے  کہیں اس  ایشو پر بی جے پی کی سیا ست کی ہو انہ نکال دیں ۔بہر حال ،بی جے پی کے ہا تھو ں میں رام مندر کا نر مان کا  ایشو ہے تو اب پور وانچل کا ایشو بھی ہے تا کہ عوام کو جذ با ت بھنور میں پھنسا کر بھگوا جھنڈا لہرا یا جا سکے ۔پوروانچل کے نعرے اور رام مندر کے ہتھیار سے یو پی فتح ہو گا یا نہیں یہ تو وقت بتا ئے گا مگر یو گی کی سیا ست ایک محدود خطہ تک مقید ضرور ہو جا ئے گی ۔بقول شا عر :

سر کا ر کو غریبو ں کا خیال کب آ تا ہے 

چنا ئو نزدیک ہو  تو مدعا اچھا لا جا تا ہے

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close