Khabar Mantra
اپنا دیشتازہ ترین خبریںدلی این سی آر

CAAمخالف مظاہروں کو دکھا کر بنایا گیا مسلمانوں کو نشانہ،

(پی این این)
نئی دہلی:سابق ججوں کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ انسرٹن جسٹس ،اے سٹیزنز کمیٹی رپورٹ آن نارتھ دہلی وائلنس 2020 میں بتایا ہے کہ کس طرح ٹی وی چینلوں نے دلی فساد کو بھڑکانے میں مسلم مخالف رویہ اپنایااور سی اے اے مخالف مظاہروں کو دکھا کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔171 صفحات کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ججوں نے جانچ کی تو معلوم ہوا کہ دلی میں پہلے فساد کا ماحول بنایا گیا پھر دنگا کرایا گیا جس میں پولیس کا رول میں متنازعہ رہا۔
غورطلب ہے کہ دلی فساد کی جانچ کرنے والی کمیٹی نے سپریم کورٹ کے سابق جسٹس مدن وی لوکر ،مدراس ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس ایس پی شاہ اور لا کمیشن کے سابق صدر جسٹس ایس آر سوڑھی ،دلی ہائیکورٹ کے سابق جسٹس انجنا پرکاش اور پٹنہ ہائیکورٹ کے سابق جسٹس اور حکومت ہند کے سابق ہوم سیکریٹری جی کے پلئی شامل تھے ۔اس کمیٹی کے صدر جسٹس لوکر تھے ۔
سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے سابق ججوں اور ہندوستان کے سابق داخلہ سیکریٹری نے 2020 میں ہوئے دلی فساد کو لیکر جو رپورٹ جاری کی ہے وہ فکر کا موضوع ہے ۔رپورٹ کے مطابق ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسلمانوں  کے خلاف سازش کی گئی جس سے تشدد بھڑک اٹھا ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نفرت بھلے ماحول اور زہریلی تشہیر میں میڈیا کا اہم رول تھا۔ججوں کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نفرت بھرے پیغامات کا دلی فساد سے سیدھا تعلق ہے جو جان بوجھ کر پھیلائے گئے لیکن رپورٹ میں کہا گیا کہ کیا ایسے پیغامات پھیلانے والوں  کےخلاف کارروائی ہوسکتی ہے ۔ اس کےلئے بڑے حوصلے کی ضرورت ہے ۔
رپورٹ میں دلی پولیس کی جانچ پر بھی سنگین سوال کھڑے کئے گئے ہیں۔ججوں کی اس رپورٹ میں دلی پولیس کے علاوہ مرکزی وزارت داخلہ اور دلی سرکار کے رول پر بھی سخت تبصرہ کیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں  کہا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ سی اے ے مخالف مظاہروں کے دوران تشدد کو بھڑکانا اور مسلمانوں کےخلاف نفرت پیدا کرنا کچھ خاص اخبارات اور ہندی چینلوں کے ذریعہ پھیلائی گئی خبروں کا نتیجہ ہے ۔
ججوں کی اس 171صفحاتی رپورٹ کو تین ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے ۔

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close