Khabar Mantra
تازہ ترین خبریںدلی نامہ

جامعہ فائرنگ: شرپسندوں کے نشانے پر جامعہ-شاہین باغ

٭جامعہ کے بعد شاہین باغ اور پھر جامعہ پر ہوئی فائرنگ ٭گولی چلا کر اسکوٹی پر فرار ہوئے شدت پسند ٭پو لیس پتہ لگانے میں ناکام ٭طلبا و عوام نے گھیرا جامعہ نگر تھانہ ٭پولیس کی شبیہ مشکوک ٭مظاہرین کو بھڑکانے کی شر پسندوں کی ایک اور کوشش ناکام ٭دھرنے پر جمے ہوئے ہیں خواتین، طلبہ اور عوام

نئی دہلی (انور حسین جعفری)
15 دسمبر سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پر امن مظاہرے کی علامت بن چکے جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ پوری طرح سے شر پسندوں کے نشانے پر آ گئے ہیں، جہاں ایک کے بعد ایک فائرنگ کرنے کے واقعہ پیش آ رہے ہیں۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ مظاہرین پر کی گئی شر پسندوں کی فائرنگ کے بعد ایک مرتبہ پھر جامعہ ملیہ پر گزشتہ دیر رات گولی چلنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔

دیر رات تقریباً ساڑھے گیارہ بجے اسکوٹی سوار شر پسند عناصر جامعہ کے طلبا مظاہرین پر گولیاں چلا کر فرار ہوگئے۔ حالانکہ اس میں کسی کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے، شر پسندوں نے ہوائی فائرنگ کی تھی، لیکن جامعہ پر دوبارہ گولیاں چلنے کے واقعہ سے پورے علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی۔ شر پسندوں کو گرفتار کرنے کیلئے پوری رات ہنگامہ جاری رہا۔ پولیس نے نا معلوم افراد پر ارداہ قتل307 اور 34 آئی پی سی اور دفعہ 27 آرمس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس نے ریزلٹ کیلئے 24 گھنٹے کا وقت مانگا تھا، لیکن پولیس ابھی پتہ لگانے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ حملہ آوروں کی گرفتاری نہ ہونے پر لوگوں نے شام میں پھر تھانے کا گھیراؤ کیا۔ ماحول کو دیکھتے ہوئے پولیس کی اضافی ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں اور تحفظ گھیرا بڑھا دیا گیا ہے۔ گولی چلنے سے قبل شام کو ہی یہاں ماحول کنٹرول نہ کر پانے کے سبب ڈی سی پی چنمائے بسوال کا بھی ٹرانسفر کر دیا گیا تھا۔ لیکن نئے ڈی سی پی کے چارج لینے سے قبل ہی ایک اور واردات انجام دیدی گئی۔

پولیس کی موجودگی میں گولی چلنے اور حملہ آور کے آسانی سے نکل جانے پر مشتعل طلبا وطالبات اور عوام نے پولیس کی شبیہ پر سوال اٹھاتے ہوئے جامعہ نگر تھانے کا گھراؤ کیا، گولی چلنے کی خبر پھیلتے ہی دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں لوگ جامعہ نگر تھانے پر جمع ہو گئے اور تھانے کا گھیراؤ کرکے شر پسند حملہ آوروں کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا۔ خبر ملتے ہیں سابق ایم ایل اے آصف محمد خان، موجودہ ایم ایل اے امانت اللہ خان اور مقامی لیڈر آشو خان بھی تھانہ پہنچ گئے، تھانہ انچارج نے طلبہ و عوام کو یقین دلایا کہ وہ اس پر سخت کاروائی کریں گے۔ انہوں نے طلبہ سے 24گھنٹے کا وقت ریزلٹ پیش کرنے کیلئے مانگا۔ آصف محمد خان نے ایف آئی آر کی کاپی دکھاتے ہوئے بھڑکے ماحول کو قابو کیا۔ لیکن گولی چلنے کے واقعہ سے ناراض طلبا، طالبات اور عوام پوری رات وہیں جامعہ نگر تھانہ پر دھرنا دینے کے لئے بیٹھے رہے۔ طلبا کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر تو پولیس نے درج کرلی ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پولیس کی موجودگی میں کیسے بھگوا شدت پسند گولیاں چلانے کی واردات انجام دے رہے ہیں اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، کیا پولیس صرف نہتھے طلبا پر تشدد کرنے کیلئے ہے؟۔

آصف محمد خان نے کہا کہ پولیس اس پر سخت کاروائی کرے، ہمیں ایسا لگتا ہے کہ اس سے بھی بڑی کوئی واردات شر پسند انجام دے سکتے ہیں۔ اگر ایسا لگتا ہے کہ کمیونل فورسیس کے پریشر میں پولیس ہے، شرپسند افراتفری کا ماحول پیدا کرنے کیلئے مجبور کررہے ہیں۔ پولیس کے پروٹیکشن میں 30 جنوری کو گولی چلی، پولیس کے پروٹیکشن میں واردات پیش آ رہی ہیں۔ دہلی پولیس سے ہمار ایقین اٹھ چکا ہے۔ بار بار فائرنگ کی وارداتیں ہو رہی ہیں مگر پولیس خاموش ہے، الیکشن قریب ہونے سے ووٹروں کو پولورائز کرنے کی کوشش ہو سکتی ہے لیکن ایسا خدشہ ہے کہ کوئی بڑا واقعہ پیش آ سکتا ہے۔ موجودہ ایم ایل اے امانت اللہ خان نے کہاکہ یہ الیکشن کے وقت ہے فرقہ پرست دنگا کرانا چاہتے ہیں۔ بھڑکاؤ بھاشنوں سے لیڈران کو باز آنا چاہئے یہ انہی تقراری کا اثر ہے جو واردات پیش آرہی ہیں۔ پولیس اور حکومت سے مطالبہ کیاکہ مظاہرین کو پورا تحفظ دیا جائے۔ آشو خان نے کہاکہ جب سے انوارگ ٹھاکر نے بیان دیا ہے تب سے تشدد بڑھا ہے۔ جیت پور روڈ پر بھی بی جے پی کے جھنڈے لگائے شر پسندوں نے بدتمیزیاں کی ہیں، جس کو برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف جاری دھرنے کو ختم کرانے میں ناکام بی جے پی اب مظاہرین کو اکسانے پر آمادہ ہے، جس کے چلتے بی جے پی لیڈران کی جانب سے بھڑکاؤ اور شاہین باغ، جامعہ کے خلاف تقریریں کی جا رہی ہیں۔ یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ دھر نے پر بیٹھے امن پسند مظاہرین کو بھڑکانے کی شر پسندوں کی جانب سے بار بار کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن خواتین، طلبہ و عوام مظاہرین شاہین باغ اور جامعہ میں پورے عزم و تحمل سے جمے ہوئے ہیں اور شر پسندوں کی تمام سازشیں ناکام ثابت ہو رہی ہیں۔

اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close