Khabar Mantra
مسلمانوں کاعالمی منظر نامہ

لاطینی امریکہ میں اسلام کی مہکتی خوشبو

ہندوستان دیکھنے کی تمنا میں سفر پر نکلا کولمبس ہندوستان تو نہیں پہنچ سکا، لیکن لاطینی امریکہ کے وینزویلا میں ضرور پہنچ گیا، جہاں اس نے مقامی لوگوں کو انڈین کا خطاب دیا اور یہ نام آج بھی ان کی شناخت کا ایک حصہ ہے۔ وینزویلا ایک انتہائی ترقی یافتہ ملک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس ملک کو نہ صرف اہم معدنیات اور پٹرولیم کی دولت سے نوازا ہے، بلکہ اس سرزمین پر قدرت کی صناعی کا بہترین جلوہ بھی ہر سمت دکھائی دیتا ہے، جسے چھوٹا وینس بھی کہا جاتا ہے، یہ تخاطب یہاں کی خوبصورتی کو لے کر ہے، یہاں کے مرد و خواتین خوبصورتی میں بھی بے مثال ہیں۔ کئی بار وینزویلا کی دو شیزائیں مس ورلڈ، مس یونیورس کا خطاب بھی جیت چکی ہیں۔ بہرحال وینزویلا لاطینی امریکہ کا ایسا ملک ہے جو آج بھی دنیا کے چودھری یو ایس اے کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے۔ وینزویلا کے مسلمان بھی کم باحوصلہ نہیں ہیں، اگرچہ وہ ملک کی آبادی کا 4 فیصد ہیں، لیکن انہوں نے اس ملک کی ترقی میں اہم رول ادا کیا ہے۔ قدرت نے اس ملک کو پٹرولیم کے ذخائر اور سونا، ہیرے، لوہے اور باکسائٹ کی کانوں سے نوازا ہے، لیکن یہاں زراعت و تجارت بھی اپنے کمال پر ہے۔ یہاں کے کسان اور تاجر بڑے خوشحال ہیں۔ اسی خوشحالی اور ترقی کا نتیجہ ہے کہ یہ ملک زراعت وتجارت میں بہت آگے ہے۔ یہاں کی شرح نمو 17 فیصد ہے۔ وینزویلا کی ترقی وخوشحالی کی چمک یہاں کے مسلمانوں کے چہروں پر دیکھی جا سکتی ہے۔ مسلمانوں کی دین سے محبت اور تجارت سے رغبت نے آج وینزویلا میں اسلام کو ایک خاص مقام پر پہنچا دیا ہے۔ وینزویلا کی راجدھانی کراکس میں لاطینی امریکہ کی سب سے بڑی مسجد اس کی مثال ہے۔ اس کے علاوہ مسلمانوں نے یہاں پر اسلام کے تشخص اور تہذیب وتمدن کو روشن کرنے کے لیے جس طرح منظم طریقے سے کام کیا ہے وہ ان کی تعلیمی ترقی وخوشحالی کی دلیل ہے۔ مسلم کمیونٹی ہال، متعدد مسجدوں کے علاوہ کئی مسلم ٹی وی چینلز کے توسط سے یہاں پر اسلام کی صحیح تصویر غیر مسلموں میں پہنچانے کا بہترین نظم بھی ہے۔ اس کے علاوہ مسلمانوں کا ایک جریدہ بھی ہے۔ حجاب میں ملبوس مسلم خواتین تجارت سے لے کر سرکاری دفاتر تک میں نظر آتی ہیں، جو ثابت کرتا ہے کہ دور جدید کے اس ترقی یافتہ ملک میں مسلمان اپنے تہذیب وتمدن کے ساتھ ساتھ اپنی شناخت بھی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ 11/9 کے طوفان کا اس ملک کے مسلمانوں پر اثر نہیں ہوا ہے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ملک ہمیشہ امریکہ کے مخالفین میں سرفہرست رہا ہے۔ بہرحال زیر نظر مضمون وینزویلا میں اسلام اور مسلمانوں کے فروغ واثرات کا نہ صرف احاطہ کرتا ہے، بلکہ اس ملک کے جغرافیائی منظرنامہ کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ پیش کرتا ہے:

وینزویلا عالمی سطح پر انتہائی اہم مقام رکھتا ہے۔ اس ملک کو وہاں کے باحوصلہ اور انسانی حقوق کے زبردست علمبردار آنجہانی ہیگو شاویز کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔ لاطینی امریکہ کا یہ چھٹا مشہور ملک بین الاقوامی سیاست سے لے کر انٹرنیشنل تجارت تک وینزویلا کی اپنی مخصوص شناخت ہے۔ قدرت نے اس ملک کو قدرتی ذخائر اور پٹرولیم سے مالا مال بنایا ہے، یہاں کے لوگ جفاکش بھی ہیں اور مہمان نواز بھی۔ وینزویلا میں اسلام کے قدم رکھنے کے بعد تہذیب کی ایک نئی خوشبو ابھری، یہاں کے مسلمان قومی سطح سے لے کر مذہبی سطح تک بڑے اثرات رکھتے ہیں، یہاں کے مسلمانوں میں لبنانی، فلسطینی، شامی اور ترکی سبھی لوگ شامل ہیں۔ مجموعی طور پر وینزویلا کے مسلمان اس لحاظ سے تعریف کے قابل ہیں کہ انہوں نے جس طرح منظم اور جدید طریقے سے اقتصادیات سے لے کر تجارت تک اپنا مقام بنایا ہے، وہیں اسلام کی خدمت میں بھی انہوں نے جدید طریق کار اپنایا ہے، جس کا نتیجہ ہے کہ وہاں پر نہ صرف مسجدوں کی بھر مار ہے، بلکہ اسلامی تشخص وتہذیب وتمدن کے تحفظ کے لیے کئی اسلامی تنظیمیں و اسلامی سینٹر سرگرم عمل رہتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ میں بھی یہاں کے مسلمان پیچھے نہیں ہیں، اپنی بات کہنے اور اسلام کی صحیح شبیہ دشمنان اسلام کے سامنے پہنچانے میں وہ کسی مصلحت سے کام نہیں لیتے۔ وینزویلا امریکہ کی دو رخی سیاست کو آئینہ دکھانے میں ہمیشہ آگے رہا ہے۔ یہ وہ ملک ہے، جہاں سے اٹھی آواز سے امریکہ بھی گھبراتا ہے۔

وینزویلا کے معنی چھوٹا وینس ہے، وینس خوبصورتی کی دلیل ہے، اس کو یہ نام ایک سیاح ایمریگوویسی پسی نے دیا تھا، جس نے ماراکیبو جھیل پر اسٹلٹس پر بنے کچھ مکانوں کی خوبصورتی سے متاثر ہوکر وینزویلا کا یہ نام رکھا تھا۔ برازیل، میکسیکو، کولمبیا، ارجنٹائنا اور پیرو کے بعد وینزویلا لاطینی امریکہ کا چھٹا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ وینزویلا کی راجدھانی کراکس میں مسلمانوں کی آبادی 15 ہزار سے زائد ہے۔ کراکس کی میزکوئیٹا الابراہیم مسجد کو دنیا میں ایک اہم مقام حاصل ہے۔ یہ مسجد لاطینی امریکہ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ الابراہیم مسجد صرف ایک مینار اور ایک گنبد اور ایک پلیٹ فارم پر تعمیر کردہ ہال پر مشتمل ہے، جہاں نماز کا اہتمام ہوتا ہے، فروغ دین کی باتیں ہوتی ہیں۔ اس تاریخی مسجد کی تعمیر ابراہیم بن عبد العزیز الابراہیم فائونڈیشن کے فنڈ سے کی گئی تھی اور اس کا نقشہ معروف آرکیٹک آسکربراکو نے تیار کیا تھا۔

وینزویلا جو قدرتی حسن کے مناظر سے بھی بھر پور ملک ہے، وہاں پر خوبصورت ترین مسجدوں کا قیام بھی وینزویلا کی خوبصورتی کو چار چاند لگاتا ہے۔یہاں کی مشہور مساجد اور اسلامی تنظیموں میں مثلاً اذلا مار گریٹا کریب، لاکمیونیڈاڈ، اسلامیکا وینزویلا نا سینٹر، اسلامیکوڈی وینزویلا ماراکیبو میں ڈی میزیکیوڈال، رائوڈا -ویلنسیامیں دی آسوسیا سیون، آنریبل، میز کیوٹا ڈی، جیروسیلن، ورگاس میں واقع سینٹرو اسلامیکو ڈی، میکیوڈیا اور بولیور میں دی ایسوسی ایشن بینی فیکا اسلامیکا شامل ہیں۔ مذکورہ علاقوں میں اتنی بڑی تعداد میں مساجد واسلامک سینٹروں کا قیام وینزویلا کے مسلمانوں کے دینی جذبے کا غماز ہے۔ وینزویلا کے مارگریٹا جزیرہ پر بڑی تعداد میں عرب مسلمان رہائش پذیر ہیں اور یہ قومی سیاست سے لے کر مقامی سطح پر بھی کافی اثرات رکھتے ہیں۔ مقامی کیبل ٹیلیویژن آئوٹ لیٹ نہ صرف معروف زمانہ ٹی وی چینل الجزیرہ کے نشریات کو مہیا کراتا ہے، بلکہ لبنان کے بھی کچھ ٹی وی چینلز مثلاًایل بی سی سیٹ اور اے آر ٹی حال ہی میں دکھائے جانے والے چینلز سعودی اماراتی ایم بی سی وغیرہ شامل ہیں۔ یہاں کی خواتین دفاتر میں بھی کام کرتی ہیں، لیکن ان میں پردہ کا خاص اہتمام ہوتا ہے۔ یہاں کے دفاتر میں حجاب پہنے خواتین کو دفتر میں کام کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہاں اسلام کی ترسیل واشاعت بھی بحسن وخوبی ہو رہی ہے۔ مسلم دکانوں میں کائونٹروں پر قرآن کی آیات اور طغرے وغیرہ بھی نظر آتے ہیں، جو عربی زبان سے محبت اور اسلام کے پیغامات کی دلیل ہیں۔

عرب باشندے زیادہ تر خردہ کاروبار سے منسلک ہیں۔ جب کہ حال ہی میں انہوں نے بینکوں اور ٹریول ایجنسیوں میں بھی اپنی موجودگی درج کرانی شروع کر دی ہے۔ یونائٹیڈ اسٹیٹس بیوروآف ڈیموکریسی، ہیومن رائٹس اینڈ لیبر کی جانب سے جاری کیے گئے انٹرریلیجیس فریڈم رپورٹ کے مطابق آئین میں مذہب کی آزادی اس شرط کے ساتھ مہیا کرائی گئی ہے کہ یہ عوام کے اخلاقی وتہذیبی اقدار پر کوئی برا اثر نہیں ڈالے گی۔ عام طور پر وینزویلا حکومت اس حق پر عمل کیے جانے کا احترام کرتی ہے۔ سماجی سطح پر اس حق کے غلط استعمال اور مذہبی عقائد یا اس پر عمل پیرا ہونے کے سلسلے میں تاحال کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے۔ اسلامی تبلیغ و اشاعت سے کسی کو شکایت نہیں ہے۔ امریکی حکومت انسانی حقوق کے فروغ کی پالیسی کے تحت وہاں کی حکومت کے ساتھ مذہبی امور پر بھی تبادلہ خیال کرتی رہتی ہے۔ اس ملک کا رقبہ 35,21,44 مربع میل ہے، جبکہ اس کی آبادی 2 کروڑ 70 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ نیوا اسپاٹا ریاست اور کراکس کے علاقہ میں ایک لاکھ سے زائد مسلم باشندوں پر مشتمل ایک چھوٹا لیکن بااثر مسلم طبقہ رہائش پذیر ہے۔ یوں تو وینزویلا میں مسلمانوں کا شرح تناسب مجموعی آبادی کا 4 فیصد ہے، ان میں زیادہ تر مسلمانوں کا تعلق لبنان، فلسطین، شام اور ترکی جیسے ممالک سے ہے۔

وینزویلا کی وزارت برائے داخلی امورو انصاف کے تحت قائم ڈائریکٹوریٹ آف جسٹس اینڈ ریلجن کو یہ اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ وینزویلا کے مذہبی گروپوں کا سروے کرے اور انہیں رجسٹرڈ کرے اور مذہبی تنظیموں کو فنڈ تقسیم کرے۔ اس کے علاوہ وہ مختلف مذہبی گروپوں کے درمیان مفاہمت وبیداری پیدا کرنے کا کام انجام دے۔ وینزویلا میں ایک مذہبی تنظیم کے طور پر قانونی حیثیت حاصل کرنے کے لیے ہر گروپ کو ڈپارٹمنٹ آف ریلجن اور جسٹس سے خود کو رجسٹرڈ کرانا لازمی ہے۔ رجسٹریشن کا عمل ایک انتظامی امور کا حصہ ہے، جس سے تنظیم کو بھی سرکاری فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔

جہاں تک وینزویلا کی آبادی کا سوال ہے تو کہا جاتا ہے کہ تقریباً 16000 سال قبل یہاں انسانی زندگی آئی تھی۔ سب سے قدیم آبادی سیگوویا ہائی لینڈس کی شمال مغرب ریاست فیلکن میں دریافت کی گئی تھی۔ کئی ہزار برس تک لوگ آپس میں ملتے جلتے نہیں تھے، سیکڑوں قبائل کی شکل میں الگ الگ گروپوں میں رہتے تھے۔ ان میں ہر ایک قبیلے کا اپنا علیٰحدہ قانون ومذہب تھا۔ یہ لوگ خانہ بدشوں کی زندگی گزارتے تھے، خوراک وپانی کی تلاش میں ادھر ادھر نقل مکانی کرتے رہتے تھے۔ بالآخر انہوں نے زراعت کے طریقے اپنائے اور پھر انہیں خوراک کی تلاش میں بھٹکنا نہیں پڑتا تھا۔ ان قبائل نے اپنے ہنر وفہم سے تعمیرات کے بیشتر طریقے سیکھ لیے تھے۔ وہ بہتر مکانات کی تعمیر کرنے لگے تھے، اس طرح وہ لوگ پہلے سے زیادہ ترقی پذیر ہو گئے تھے۔ ان کی عمریں بھی پہلے کی بہ نسبت زیادہ ہوگئیں، بچوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہونے لگا۔ ان قبائل کی جائے رہائش، روایات اور زبان کی بنیاد پر یہاں ایک خصوصی کلچر بھی وجود میں آگیا۔ تین خاص گروپوں میں دی اراوک، دی کریب اور چھپجا شامل تھے۔ ہندوستان کی کھوج میں نکلنے والا کرسٹوفر کولمبس 1498 میں وینزویلا پہنچنے والا پہلا یوروپی تھا، جسے وہاں پہنچ کر بھی یہ یقین تھا کہ وہ ہندوستان پہنچا ہے۔ کولمبس نے وہاں کے مقامی باشندوں کو انڈین کا نام دیا تھا اور یہ نام آج تک اسی طرح سے منسلک ہے۔ کولمبس نے اپنی معلومات ودریافتوں کے بارے میں جو مضامین اور رپورٹس تیار کیں، اس سے دوسرے لوگ بھی اس سے متاثر ہوئے اور اس کی مہم کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ ہندوستان کی تلاش میں نکلنے والا کولمبس امریکہ کو تلاش کرنے والا پہلا سیاح بن گیا۔

وینزویلا کا رقبہ جنوبی امریکہ کے شمالی حصہ میں 841,353 مربع میل پر محیط ہے۔ شمال میں وہ بحیرۂ قزوین، مشرق میں گیانا، جنوب میں برازیل اور مغرب میں کولمبیا سے گھرا ہوا ہے۔ ملک کا سب سے بلند مقام پیکو بولیوار ہے، جس کی بلندی 16,427 فٹ ہے۔ وینزویلا ایک بے حد متنوع اور گوناگونی والی سرزمین ہے اور 5 جغرافیائی علاقوں پر مشتمل ہے، جن میں دی انڈیز (سلسلۂ کوہ) ساحلی علاقہ دی ہائی لینڈس، دی لولینڈس، دی الانوس (میدانی) علاقے شامل ہیں۔ دی انڈیز کا پہاڑی سلسلہ جنوبی امریکہ کے طول وعرض میں 4500 میل تک پھیلا ہوا ہے۔ ساحلی علاقہ بحیرۂ قزوین کے ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ اگرچہ یہ ساحلی علاقہ زیادہ تر جگہوں پر کچھ ہی میل کی چوڑائی میں ہے۔ زمینی علاقہ اوپر کی جانب کے پہاڑی سلسلہ سے ملتا ہے، درمیان میں گھنے جنگلات بھی ہیں۔ سمندر اور سلسلہ کوہ کا علاقہ بے حدزرخیز ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے شہروں کی بے پناہ ترقی ہوئی ہے۔ وینزویلا کی راجدھانی کراکس اور دیگر کئی بڑے شہر ساحل کے قریب ہیں۔ اگر چہ یہ وینزویلا کے سب سے گھنی آبادی والے علاقے ہیں جو صرف 3فیصد حصے پر مشتمل ہیں۔ وینزویلا کے جنوب مشرق میں واقع ہائی لینڈس، بولیوار اور امیزوناس ریاستیں ہیں۔ یہ علاقہ ملک کے نصف حصہ پر مشتمل ہے۔ یہ دنیا کی سب سے قدیم ترین چٹانوں والا علاقہ ہے۔ اس کا تعلق پری کمبیرین گیانا شیلڈ سے ہے، جہاں کے جنگلات قدرتی وسائل سے مالا مال ہیں، یہاں زیر زمین خام لوہے، باکسائٹ، سونا، ہیروں کے ذخائر پائے جاتے ہیں۔ ہائی لینڈس علاقہ میں گران سبانا (گرینڈ ساوننا) بھی پایا جاتا ہے۔ اس علاقہ میں 100 سے زائد Tepuis ہیں۔ ان چٹانوں کی سطح چپٹی ہوتی ہے، سب سے بڑیTepuis آنئیٹپوئی کی چوٹی تقریباً 270مربع میل پر مشتمل ہے۔ وینزویلا میں اینجل آبشار دنیا کا سب سے بلند ترین آبشار ہے۔ یہ 3212 فٹ کی بلندی سے جب گرتا ہے تو قدرت کی حسین صناعی کا عظیم ترین گواہ نظر آتا ہے۔اینجل آبشار کا پانی جب اتنی بلندی سے نیچے گرتا ہے تو اسے نیچے پہنچنے میں 14 سیکنڈ لگتے ہیں۔ لولینڈس کا علاقہ ماراکیبو جھیل کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ یہ علاقہ تین اطراف سے سیراڈی، میریڈا اور پیریجا پہاڑی سلسلہ سے گھرا ہوا ہے۔ پہاڑی سلسلہ کی وجہ سے اس علاقہ میں ہوا کا داخلہ کم ہوتا ہے۔ اس لیے اسے جنوبی امریکہ کا گرم ترین علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ اس پہاڑی سلسلہ کے دامن میں چپٹی چٹانیں ہیں، جب کہ جھیل کے جنوبی کنارہ پر دلدل پائی جاتی ہے۔ جھیل کے ارد گرد علاقہ میں پٹرولیم کے بیش بہا ذخائر ہیں۔ اس جگہ کو وینزویلا کی پٹرولیم انڈسٹری سے متعلق سرگرمیوں کا مرکز مانا جاتا ہے۔ وینزویلا کے لانوس علاقہ میں گوکہ زیادہ درخت نہیں ہیں، لیکن وہاں کی زمین گھاس سے بھری ہے، جس کی وجہ سے اورینکوندی گھاٹی تقریباً 600 میل لمبے اور 200 میل چوڑے رقبہ میں پھیلی ہوئی ہے۔ اس طرح وہ ملک کے ایک تہائی حصہ میں پھیلی ہوئی ہے۔

اس وادی میں کئی ندیاں بہتی ہیں، جس میں اور ینکو ندی کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ اس ندی اور اس سے نکلنے والی دیگر ندیاں جنوبی امریکہ کی تیسری بڑی ندی سے سینچائی سسٹم بناتی ہیں اور ینکوندی برازیل اور وینزویلا کی سرحد کے قریب سے نکلتی ہے اور میدانی علاقہ کے جنوبی حصہ سے ہوتے ہوئے یہ شمال کی طرف سفرکرتی ہے اور بالآخر سمندر میں جا ملتی ہے۔ یہ علاقہ ملک کا وہ حصہ ہے جہاں سب سے زیادہ مویشی پائے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے یہ خطہ چرواہوں سے آباد ہے۔ ملک کی 10فیصد آبادی اس خطہ میں بستی ہے۔ وینزویلا کے ہر علاقہ میں ایک طرح کی میدانی وزرعی اراضی دیکھی جاسکتی ہے اور یہی بات یہاں کے موسم پر بھی فٹ آتی ہے۔ ہم جیسے جیسے انڈیز کی جانب بلندی کی طرف بڑھتے ہیں ، برف کی چادروں میں لپٹی ہوئی زمین قدرت کے جلال وجمال کی پیکربنی دکھائی دیتی ہے۔ یہاں تقریباً سال بھر تک ایسا ہی ہوتا ہے، حالانکہ ملک کے بیشتر حصہ میں موسم Tropical ہوتا ہے، جو بڑا خوشگوار ہوتا ہے، یہاں درجۂ حرارت میں موسم کے مطابق تبدیلی دیکھی جاسکتی ہے، تاہم اس میں بہت زیادہ اتار چڑھاو نہیں ہوتا ہے۔ دسمبر اور جنوری میں موسم سرد ہوتا ہے، جب کہ مئی سے اکتوبر تک گرمی ہوتی ہے۔ سوکھا موسم دسمبر سے اپریل تک کے درمیان نظر آتا ہے۔ مئی سے نومبر کے درمیان یہاں موسم برسات کا نظارہ ہوتا ہے۔ ملک کا شمالی حصہ عموماً سوکھا ہوتاہے، جبکہ جنوبی حصہ میں اکثر بارش ہوتی ہے۔ بہرحال لاطینی امریکہ کے اس اہم ترین چھٹے ملک کی ترقی اور مذہبی آزادی نے جہاں سبھی مذاہب کے لوگوں کو اپنے دین کی خدمت کرنے کا موقع فراہم کیا ہے، وہیں قابل ذکر بات یہ ہے کہ وینزویلا میں ڈائریکٹوریٹ آف ریلیجن اینڈ جسٹس کے تحت مذہبی تنظیموں کے رجسٹریشن سے ان کی فلاح کو تقویت ملتی ہے۔ وینزویلا کے مسلمان جہاں اقتصادی وتجارتی سطح پر ترقی کی بلندیوں پر ہیں، وہیں اسلام اور دین کی خدمت کے لیے بھی وہ بڑے منظم اور پروفیشنل طور پر سرگرم ہیں۔

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close