Khabar Mantra
اپنا دیشتازہ ترین خبریں

سی اے اے کے حامیوں کو راج ٹھاکرے کی وارننگ

مہاراشٹر میں سیاسی طورپر پچھڑ جانے والے مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے نے آج یہاں دراندازوں کے خلاف جلوس نکال کر سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے حامیوں کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں موجود بنگلہ دیشیوں اور پاکستانیوں کو ہرحال میں جانا ہوگا جبکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلمان ہندوستانی ہیں، لیکن مورچہ اور دھرنے کے ذریعہ وہ طاقت اور اتحاد کا مظاہرہ نہ کریں۔

انہوں نے جنوبی ممبئی میں ہندوجمخانہ چوپاٹی سے آزاد میدان تک نکالے جانے والے مورچہ کے بعد جلسہ سے خطاب کیا اور کہا کہ یہ احتجاج غیرقانونی طور پر ملک میں مقیم پاکستانیوں اور بنگلہ دیشیوں کو ”بھارت چھوڑدو کے نعرے کے ساتھ کیا جا رہا ہے اور انہیں ہرحال میں باہر جانا ہوگا۔ اسے انہوں نے ایک صفائی مہم قرار دیا۔ راج ٹھاکرے نے مزید کہا کہ سی اے اے کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کی ستائی جانے والی اقلیت کو پناہ دینا ہے، لیکن تب سے حالات تبدیل ہوچکے ہیں۔ ملک بھر میں مسلمان جگہ جگہ احتجاج کررہے ہیں اور مورچے نکال رہے ہیں، اس کا مقصد ملک نہیں جان سکا ہے، انہیں اپنی طاقت دکھانے کی کیا ضرورت ہے، ہم مسلمانوں کے خلاف نہیں ہیں، وہ پمارے ہیں، مگر پاکستان اور بنگلہ دیش کے غیر قانونی دراندازوں کے خلاف ہیں۔ جن کی تعداد انہوں نے دو کروڑ بتائی۔

راج ٹھاکرے نے کہا کہ سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف احتجاج اور مورچے کا ایم این ایس سامنا کرے گی، تلوار کا جواب تلوار سے اور پتھر کا جواب پتھر سے دیا جائیگا۔ آج کے جلوس کے ذریعہ ہم نے ان لوگوں کو واخ پیغام دے دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ غیرقانونی افراد نے ملک میں داخل ہوکر یہاں کی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے، ملازمتوں پر قبضہ کرلیا، ہماری خواتین سے چھیڑچھاڑ کرتے ہیں اور جرائم اور دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں جبکہ مراٹھی مسلمان جہاں بھی رہائش پذیر ہیں، وہاں فساد نہیں ہوتے ہیں۔ ہندوستان کوئی دھرم شالہ نہیں ہے کہ بیرونی ملک سے لوگ آئیں اور آسانی سے یہاں بس جائیں۔ ہمارے اپنے مسائل ہیں، ہندوستانی انسانیت اور انسانی بنیاد پر انہیں پناہ دینے کا ٹھیکہ نہیں لیا ہے۔ یورپ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں اسی طرز کی مہم ہناہ گزینوں کے خلاف جاری ہے، وہاں کوئی احتجاج نہیں ہوتا ہے۔

راج ٹھاکرے نے کہا کہ ان کے چچا زاد بھائی ادھوٹھاکرے کے درپر دستک دینا بے معنی ہے اور وہ یہ معاملہ مرکز کی بی جے پی حکومت کے روبروپیش کریں گے۔ انہوں نے اس الزام کو مسترد کردیا کہ آج کے احتجاج میں انہیں بی جے پی کا تعاون حاصل رہا ہے ،اور کہا کہ بی جے پی کے ذریعہ اچھا کام کیے جانے پر وہ اس کی ستائش کریں گے اور غلطی پر اسے بپی بخش نہیں جائے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً دیڑھ لاکھ افراد نے جن میں مسلمان بھی شامل ہیں، مورچہ میں شرکت کی۔ ان کی اہلیہ شرمیلا ٹھاکرے اور بیٹا امت ٹھاکرے بھی شامل رہے جبکہ ایم این ایس سے وابستہ لیڈران بھی شریک ہوئے۔ پہلے مورچہ بائیکلہ سے آزاد میدان تک نکالا جانا تھا، لیکن پولیس اور انتظامیہ نے اسے مسلم اکثریتی علاقوں، جے جے روڈ، بھنڈی بازار، محمد علی روڈ اور کرافورڈ مارکیٹ سے نکالنے کی منظوری نہیں دی۔ دادر شیواجی پارک سے روانہ ہوکر پہلے راج ٹھاکرے شیوسینا کے بانی اور چچا بال ٹھاکرے کی یادگار پر گئے اور سدھی ونائیک مندر مںی درشن کے بعد چوپاٹی پہنچے اور پھر آزاد میدان تک مورقہ نکالا جوکہ تقریباً چار کلو میٹر تھا۔

جنوبی ممبئی کے آزادمیدان میں سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تھے، اتوار ہونے کی وجہ سے موٹر گاڑیوں کی آمد ورفت پراثر نہیں پڑا اور ٹریفک پولیس نے چوپاٹی اور آزاد میدان جانے والی ٹریفک کو منتقل کردیا.

اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close