Khabar Mantra
اپنا دیشتازہ ترین خبریں

’سنگھیوں‘ کی آنکھ میں کھٹک رہا ہے شاہین باغ کا مظاہرہ

٭جامعہ کے بعد شاہین میں فائرنگ، دنگا بھڑکانے کی کوشش ٭CAA،NRC اور NPR کے خلاف دہلی بھر میں دھرنے بدستور جاری

نئی دہلی (انور حسین جعفری)
CAA ،NRC اور NPR کے خلاف ملک بھر میں رات دن جاری بے معیادی خواتین کے دھرنے حکومت اور سنگھیوں کی آنکھ میں بری طرح کھٹک رہے ہیں۔ لیکن پر امن مظاہرین نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ پر انتہا پسند کی جانب سے فائرنگ کے بعد آج شاہین باغ میں بھی گولی چلا کر دنگا بھڑکانے کی فرقہ پرستوں کی یہ کوشش بھی ناکام ہوگئی۔ بھگوا ذہنیت والے کپل گوجر نامی شخص کے ذریعہ چلائی گئی گولی بھی گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے دھرنے پر بیٹھی ہر عمر و ہر مذہب کی خواتین کے حوصلے پست نہیں کرسکی، بلکہ ان خواتین کے حوصلے مزید بلند ارادے اٹل ہوگئے ہیں۔ ان کو نہ لاٹھی اور گولی چلنے کا ڈر ہے اور نہ ہی موسم کی پرواہ۔ ہاتھوں میں ترنگا تھامے اور زبان پر انقلابی نعرے لئے یہ خواتین آئین کے تحفظ کیلئے رات و دن دھرنے پر جمی ہوئی ہیں۔

جامعہ کے بعد شاہین باغ میں بھی گولی چلائے جانے پر مظاہرے میں غیر معمولی تیزی آئی ہے اور مظاہرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ لوگوں نے اس واقعہ کے خلاف جم کر نعرے بازی کرتے ہوئے پولیس اور حکومت کو نشانہ بنایا اور متنبہ کیا کہ چاہے جو ہو جائے، کالا قانون واپس لئے جانے سے قبل وہ لوگ یہاں سے اٹھنے والے نہیں۔ خاتون مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت ہم کو ڈرا کر یہاں سے ہٹانے کے مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، لیکن وہ سمجھ لے کہ یہ دھرنا ایک طوفان بن گیا ہے، اگر یہ کالا قانون واپس نہیں لیا گیا تو یہ اس حکومت کو نیست و نابود کر دے گا۔ جامعہ کے بعد شاہین باغ میں ہوئے فائرنگ کے بعد جہاں شاہین باغ اور جامعہ پر ٹینشن ہے وہیں دہلی کے مختلف مقامات پر جاری دھرنوں میں خواتین اور لوگوں میں زبردست تشویش کا ماحول ہے۔

قابل ذکر ہے کہ شاہین باغ سمیت دہلی کے مختلف مقامات خوریجی، سیلم پور، جعفرآباد، کردم پوری، چاند باغ، مصطفی آباد، نور الہیٰ، وزیر آباد، اندر لوک، بیری والا باغ آزاد مارکیٹ، قریش نگر شاہی عیدگاہ، مالویہ نگر، دوارکہ، نظام الدین، پرانی دہلی کے ترکمان گیٹ، سیما پوری سمیت دیگر مقامات پر خواتین کا دھرنا جاری ہے۔ جبکہ شاہی جامع مسجدکی سیڑھیوں پر دن بھر جنت فاروقی اور ان کی ٹیم کے لوگ دھرنا دیتے ہیں اور روز شام کو مقامی افراد موبتیاں جلا کر احتجاج کرتے ہیں۔ وہیں جامعہ ملیہ سمیت دہلی یونیورسٹی میں بھی طلبا و طالبات کا اس کالے قانون کے خلاف دھرنا جاری ہے۔ مظاہرین کی حمایت اور سی اے اے، این آر سی اور این پی آ ر کی مخالفت میں مختلف شعبہ زندگی سے وابستہ سرکردہ اور نامور شخصیات بھی اپنے خیالات کا اظہار کرنے بھی پہنچ رہے ہیں۔

شاہین باغ کے بعد سب سے بڑی تعداد میں خوریجی میں خواتین اس کالے قانون کے خلاف رات و دن مورچہ بند ہیں۔ چوبیس گھنٹے خواتین میں چھوٹے چھوٹے بچوں کو گود میں لئے مائیں، ہر عمر اور ہر مذہب کی خواتین ہاتھوں میں قومی پرچم اور لبوں پر انقلاب کے نعروں سے وہ ملک کے آئین کے تحفظ کیلئے دھرنے پر اس عزم کے ساتھ بیٹھی ہیں کہ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا تب تک اس جگہ سے نہیں اٹھیں گے۔ یہاں سماجی، سیاسی، فنکار، ادیب اور دانشوران سمیت مختلف شعبوں سے وابستہ افراد پہنچ رہے ہیں۔ آج خوریجی میں خاتون مظاہرین کی حمایت میں سابق آئی پی ایس عبدالرحمن بھی پہنچے اور اپنے خیالات پیش کئے۔ ان کے علاوہ مقررین میں جے این یو کے سابق سکریٹری ست روپا چکروتی، ڈوسو کے سابق سکریٹری ورون چو دھری، سنی دھیمان، سنجیو کمار ڈاندا نے شرکت کی۔ اس کے ساتھ ہی یہاں کلچرل پروگرام ’زنانہ کا زمانہ‘ بھی پیش کیا گیا۔ یہاں دھرنے کا نظام یہاں سابق کونسلر ایڈوکیٹ عشرت جہاں اور ان کی ٹیم سنبھال رہی ہے۔ خواتین بھی پورے بلند حوصلے ساتھ یہاں جمی ہوئی ہیں۔

جامعہ پر احتجاج میں شامل سماجی کارکن محمد زاہد، پیشے سے انجینئر عمران اور دیگر افراد نے کہاکہ حکومت کے تمام ہتھکنڈے فیل ہو رہے ہیں اس لئے اب بی جے پی حکومت غنڈہ گردی کا سہارا لے رہی ہے اور یہ بھگوا انتہا پسندوں کے ذریعہ جامعہ اور شاہین باغ میں حملے کرائے جا رہے ہیں۔ لیکن ہم بھی اسوقت تک نہیں ہلیں گے جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوتا۔

اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close