Khabar Mantra
تازہ ترین خبریںدلی نامہ

جامعہ فائرنگ: مشتعل طلبہ کا پولیس اسٹیشن کے باہر مظاہرہ

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)،قومی شہریت رجسٹر (این آرسی ) کے خلاف مظاہرے کے دوران اتوار کی دیر رات نامعلوم لوگوں نے پھر سے گولی چلائی جس سے وہاں افرا تفری مچ گئی اور اس سے مشتعل طلبہ نے رات بھر مظاہرہ کیا اور جامعہ نگرتھانے کو گھیر کر نعرے بازی کی۔

جامعہ رابطہ کمیٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مظاہرے کے مقام پر چند قدم کی دوری پر گیٹ نمبر پانچ پر کل رات قریب 12 بجے اسکوٹی پر سوار دو لوگ ہوا میں گولی چلا کر فرار ہوگئے۔ موقع پر موجود کئی لوگوں نے حملہ آور کو وہاں سے فرار ہوتے ہوئے دیکھا۔ اس سے پہلے بھی 30 جنوری کو دن دہاڑے پولیس سکیورٹی کے درمیان ایک شخص نے گولی چلائی تھی جس میں ایک طالب علم زخمی ہوگیا تھا۔ اسی طرح ہفتے کو شاہین باغ میں مظاہرے کے مقام پر تھوڑی دوری پر ایک شخص نے ہوا میں گولیاں چلائیں۔

جامعہ کے طلبہ نے بتایاکہ گولی چلانے والے شخص لال رنگ کی اسکوٹی پر سوار ہوکر آئےتھے۔ واقعہ کے بعد وہاں بڑی تعداد میں طلبہ پہنچ کر پولیس کے خلاف جم کر نعرے بازی کرنے لگے۔ اس کے ساتھ ہی سیکڑوں طلبہ نے جامعہ نگر پولیس تھانے کے باہر مظاہرہ کرکے نعرے بازی کی۔ پولیس کی جانب سے نامعلوم لوگوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ(آئی پی سی) 307 اور مسلح ایکٹ کے سیکشن 27کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کے بعد طلبہ تھانے کے پاس سے ہٹے۔

مظاہرین طلبہ کے درمیان جامعہ نگر تھانے کے ایس ایچ او اپیندر سنگھ پہنچ کر طلبہ کو سکیورٹی دینے اور جرائم کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کی۔ پولیس نے کہا کہ وہ گیٹ نمبر پانچ اور سات سے سی سی ٹی وی فٹیج حاصل کی جائےگی اور جو حقائق سامنے آئیں گے انہیں بھی ایف آئی آر میں شامل کیا جائے گا اور کارروائی کی جائے گی۔

اس سے پہلے اڈیشنل پولیس ڈپٹی کمشنر گیانیش نے کہا تھا،’’ایس ایچ او جامعہ نگر نے اپنی ٹیم کے ساتھ جاکر علاقے کی تلاشی لی۔ وہاں انہیں گولی کے خالی کھوکھے نہیں ملے۔ اس کے علاوہ، مبینہ حملہ آور کس گاڑی سے آئے تھے اس پر لوگوں کے الگ الگ بیان ہیں۔ کچھ کا کہان ہے کہ وہ ایک اسکوٹر پر آئے، کچھ اسے کار سوار بتا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جانچ کریں گے اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائےگی۔

اس سے پہلے ایک فروری کو شاہین باغ میں مظاہرے کے مقام سے کچھ ہی دوری پر کپِل گجر نام کے ایک شخص نے ہوا میں گولیاں چلائیں جس سے وہاں افراد تفری مچ گئی تھی۔ پولیس کے ذریعہ پکڑے جانے پر کپِل نے کہا،’’ہمارے ملک میں اور کسی کی نہیں چلے گی، صرف ہندوؤں کی چلےگی۔‘‘ فی الحال وہ پولیس کی حراست میں ہیں۔ وہ مشرقی دہلی کے دلوپورا علاقے کا رہنے والا ہے۔ جامعہ اور شاہین باغ کے واقعہ کے بعد الیکشن کمیشن نے کل شام جنوب مشرقی دہلی کے پولیس ڈپٹی کمنشر چنمے بسوال کوفوری طور پر ہٹا دیا۔الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ علاقے کے موجودہ حالات کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

دہلی پولیس کمشنر امولیے پٹنائک نے اتوار کو پہلی بار خاموشی توڑی اور میڈیا کے ذریعہ شاہین باغ میں دھرنے پر بیٹھے لوگوں سے سڑک خالی کرنے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے کہا،’’ہم شاہین باغ میں مظاہرین سے مسلسل اپیل کررہے ہیں کہ وہ عام لوگوں کی پریشانیوں کو توجہ میں رکھتے ہوئے اہم سڑک سے احتجاجی مظاہرے کو منتقل کریں، چونکہ یہ لمبے وقت سے قائم ہے، اس لئے ہم نے وہاں بیریکیڈ اور سکیورٹی کا مناسب انتظام کیاتھا۔ شاہین باغ کے واقعہ کے بعد وہاں کی سکیورٹی اور سخت کردی گئی ہے۔

اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close