Khabar Mantra
تازہ ترین خبریںمحاسبہ

اب کے عجب حالات میں آیا ہے یہ برکت کا مہینہ

محاسبہ…………….سید فیصل علی

برکتوں کا فضیلتوں کا مہینہ شروع ہو چکا ہے، رمضان المبارک اللہ کو پانے، اپنے گناہوں کی بخشش اور احتساب کا مہینہ بھی ہے، رمضان کی اہمیت اس لئے بھی بہت زیادہ ہے کہ سال کے 12 مہینوں میں اس کا نام پروردگار عالم نے کائنات کی تخلیق سے پہلے ہی فرما دیا۔ رمضان کی فضیلت اس لئے بھی کافی اہم ہے کہ اس ماہ مبارک میں قرآن نازل کیا گیا اور حکم دیا گیا کہ اس ماہ میں روزہ رکھیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس مبارک مہینے کو ہرقسم کی خیروبرکت کا جامع مہینہ قرار دیا۔ اس ماہ مبارک میں قرآن کا نزول پوری دنیا کیلئے عظیم تحفہ ہے، جس نے انقلاب برپا کر دیا۔ 1400 سال قبل ہی قرآن میں ایسے نکات پوشیدہ کر دیئے گئے کہ جو آج حقیقت بن کر بڑے بڑے مورخین، سائنسداں اور ماہر اقتصادیات سے لے کر ماہر فلکیات اور طبی دنیا تک کو حیران کر دیا اور آج بھی قرآن کے ایک ایک لفظ پر ریسرچ ہو رہی ہے، کائنات کے راز منکشف ہو رہے ہیں، چنانچہ رمضان میں قرآن کی تلاوت اور عبادت و ریاضت کو اولیت حاصل ہے، اسی کا نتیجہ ہے کہ رمضان میں مسجدیں بھری نظر آتی ہیں اور قرآن کی تلاوت تروایح کا ایمان افروز نظارہ ملتا ہے۔ مگر ستم تو یہ ہے کہ یہ برکت کا مہینہ عجب حالات میں آیا ہے، اس دور میں پورا ملک ہی نہیں، بلکہ پوری دنیا سنگین صورتحال سے دوچار ہے، کورونا وائرس ہر سمت اپنے پنجے جما رہا ہے، اس کی پیش قدمی جاری ہے، عام ادمی سے لے کر مزدور پیشہ طبقہ کی آنکھوں میں امید کے دِئے بجھنے لگے ہیں۔ اس سنگین صورتحال میں بہت صبرو تحمل اور حوصلے کی ضرورت ہے۔ رمضان جیسے ماہ مقدس میں اللہ تعالیٰ سے خشوع اور خضوع کے ساتھ اس مہلک وبا سے نجات پانے کیلئے خصوصی دعا کی ضرورت ہے۔

یہ بھی تاریخ کے المناک دور کا آغاز ہے کہ مسجدیں ویران ہیں، تراویح اور دیگر نمازوں کا اہتمام گھروں پر ہی کرنے کا اہتمام ہو رہا ہے، کورونا سے نجات پانے کے لئے اب سوشل ڈسٹینس کے تحت انفرادی نماز ہی ضروری ہے، چنانچہ ہم اس نازک گھڑی میں اپنے گھروں پر ہی علیحدہ علیحدہ رمضان کا استقبال کریں۔ یہ عفو درگزر کا مہینہ ہے، نظر سے لے کر پورے جسم کو پاک رکھنے کا مہینہ ہے، یہی پاکیزگی کورونا کو شکست دے گی اور ہمارا روزہ بھی سرخ رو ہوگا۔ مگر افسوس تو یہ ہے کہ حالات کے تحت تمام تر سوشل ڈسٹینس کی ہدایت کے باوجود اجتماعی نماز کی بات کی جا رہی ہے اور اب حرم شریف کے حوالے سے غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں کہ سعودی حکومت نے مکہ اور مدینہ میں نماز ادا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ہم نے اپنے ذرائع سے اس خبر کی تصدیق کی تو پتہ چلا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ تراویح کی نماز بھی ایسی ہی ادا کی جا رہی ہے، جیسے انفرادی نماز ہو رہی ہے۔ حرم شریف میں کوئی اجتماعی نماز نہیں ہو رہی ہے، البتہ جو حرم شریف کے دیگر امور میں لگے خاص کر صفائی کرمچاری ہیں وہ اپنے کام کے دوران نماز کا وقت ہونے پر نمازیں ادا کر رہے ہیں، مگر ان کے ساتھ بھی یہی شرط ہے کہ وہ الگ الگ نماز ادا کریں، عام لوگوں کے لئے مکہ -مدینہ میں کسی بھی طرح کی اجتماعی نماز خواہ تراویح کی ہی کیوں نہ ہو، اس کی اجازت نہیں دی گئی ہے، مکہ- مدینہ میں نماز کی خبر نہ صرف غلط ہے، بلکہ کورونا سے نجات پانے والے عمل کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔

ملک میں کورونا مریضوں کی تعداد ساڑھے 24 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے، 5 ہزار سے زائد فراد ٹھیک بھی ہو چکے ہیں، دہلی میں 35 فیصد، تمل ناڈو میں 45 فیصد اور کیرالہ میں 95 فیصد افراد کورونا کے شکنجے سے نکل چکے ہیں۔ ملک کے 78 اضلاع میں گزشہ 16دنوں کے اندر ایک بھی کورونا کا مریض نہیں ملا ہے، مگر مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، راجستھان اور گجرات میں کورونا کی پیش قدمی جاری ہے، لیکن حکومت کا زور صرف لاک ڈاؤن پر ہے، راحت کاری اور ٹیسٹنگ کی رفتار بہت ہی دھیمی ہے، جبکہ 36 دنوں سے لاک ڈاؤن سے پریشان لاکھوں مزدور اپنے گھروں کی طرف واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں، بھوک پیاس سے پریشان سرکاری راحت کاری سے محروم یہ بے بس لوگ اب ہرحال میں اپنے اپنے گھروں کو جانا چاہتے ہیں۔ مہاراشٹر اور یوپی سرکار نے مزدوروں کی فلاح اور واپسی کے انتظامات تو کئے ہیں، لیکن بہار سرکار کی بے حسی سے بہت ہی مایوسی ہو رہی ہے، بچوں کے لانے کا تو نظم ہے، لیکن پھنسے ہوئے ہزاروں مزدوروں کو نکالنے کا کوئی چرچا تک نہیں ہے، پورے ملک میں سب سے زیادہ بہار کے مزدوروں کی تعداد ہے۔ دہلی، مہاراشٹر اور گجرات سے لے کر کشمیر تک بہار کے مزدور بھوک پیاس اور غذائی قلت کے شکار ہیں۔ بہار میں لاک ڈاؤن کا دوسرا دور تو مزید پریشانی کا سبب بنا ہوا ہے، غذائی قلت سے پریشان مزدور اب ایک بار پھر قومی شاہراہوں پر نظر آ رہے ہیں، ہزاروں میل کے سفر کے تحت وہ اپنے گھر کی طرف کوچ کر رہے ہیں۔

ہریانہ سے ایک مزدور سائیکل کے ذریعہ سے موتیہاری پہنچا ہے، مگر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے۔ یوں تو ملک میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد 700 سے تجاوز کرچکی ہے، مگر دیکھا جائے تو 350مزدور تو صرف بھوک پیاس اور حالات کے شکار ہوکر موت کے منھ میں جا چکے ہیں، 50 غریب تو صرف طویل سفر کے دوران اپنی جان گنوا چکے ہیں، لیکن ان بے کسوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ نتیش سرکار کان میں تیل ڈالے لاک ڈاؤن کی سختی پر زور دے رہی ہے، سرکاری راحت کاری کا ڈھکوسلا بھی عیاں ہو چکا ہے۔ کوارنٹین کیمپوں اور آئیسولیشن وارڈوں کی بدحالی مزید تشویشناک ہے۔ ضرورت تو اس بات کی ہے کہ فوری طور پر غریب مزدوروں کی جان بچانے کا نظم کیا جائے، راشن کارڈ کے بغیر راشن فراہم کرایا جائے، انہیں کچھ پیسے بھی دیئے جائیں، ورنہ یہ بے بس لوگ کورونا کے شکار ہوں یا نہ ہوں، لیکن بھوک اور پیاس کی وجہ سے ضرور موت کے منھ میں چلے جائیں گے۔ بہرحال یہ ماہ مبارک انسانیت کی خدمت کرنے کا بھی مہینہ ہے، عفوو درگزر کے اس ماہ مقدس میں ہم ان لاکھوں مزدوروں کے لئے بھی دعا کریں جو بھوک پیاس، طویل سفر اور غربت خاص کر سرکاری بے اعتنائی کی وجہ سے اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں اور بیوی کے ساتھ گاؤں نگر پہنچنے کے لئے سفر پر نکل چکے ہیں۔ بقول طالب رامپوری

اب کے عجب حالات میں آیا ہے یہ برکت کا مہینہ
جی جان سے کرنے کو عبادت کا، ریاضت کا مہینہ
لاچاروں پہ، نادروں پہ، مجبوروں پہ اللہ کرم کر
ان کو بھی مبارک ہو ترے فضل، تری رحمت کا مہینہ

([email protected])

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close