Khabar Mantra
اترپردیشتازہ ترین خبریں

کورونا کے بعدسماجی و معاشی پسماندگی میں ہوا اضافہ

(پی این این )

لکھنو¿ : اگر سماجی و معاشی اعتبار سے ملک کے موجودہ حالات کا جائزہ لیا جائے تو منظر نامہ افسوس ناک حد تک مایوس کن نظر آتا ہے۔ ایک طرف تو کاغذوں پر ترقی اور ہمہ جہت ترقی کے دعوے ہیں اور دوسری طرف وہ غربت زدہ زندگی کی وہ تلخ سچائیاں اور فراموش نہ کی جانے والی وہ تصویریں ہیں ، جو ہمارے سماجی سیاسی معاشی اور تعلیمی نظام کی کہانی خود بیان کررہی ہیں۔

کورونا کے بعد سے اب تک جس انداز سے ہمارا معاشی و اقتصادی نظام تبدیل ہوا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں۔ معروف دانشور لکھنﺅ کی معروف و مشہور دانشگاہ انٹیگرل یونیورسٹی کے پرو چانسلر سید ندیم اختر اپنی بصیرت اور علم و آگہی کی بنیاد پر یہ واضح کرتے ہیں کہ کوئی بھی معاشرہ ، طبقہ اور ملک اسی وقت ترقی کرسکتا ہے جب اس کا اقتصادی و تعلیمی نظام مضبوط ہو زندگی کی بنیادی ضروریات پوری ہونے کے ساتھ ساتھ لوگ خوشی اور محبت کے ساتھ زندگی بسر کررہے ہوں ، اگر عوام سکون و اطمینان کی زندگی گزار تے ہیں تو ارباب اقتدار کی بھی تعریف ہوتی ہے اور عوام بھی ملک کی ترقی کے لئے سنجیدہ اور کوشاں رہتے ہیں اس حوالے سے کئی ممالک کی روشن تصویریں ہمارے سامنے ہیں جنہوں نے اپنی اقتصادیات کو مستحکم بنا کر زندگی کے دوسرے شعبے اس نظام سے مربوط کئے اور وہ دنیا کے سامنے خوشحالی اور ترقی کی مثال بن گئے۔

پرو وائس چانسلر پروفیسر سید عقیل کے افکار و خیالات کے مطابق سانس لیتے رہنے کو ہی اگر زندگی کہا جاتا ہے تو مسئلہ کچھ بھی نہیں لیکن اگر واقعی ہمارے دستوری و جمہور ی ملک میں خوشگوار پرسکون عیش و آرائش اور تعلیمی زیور سے آراستہ زندگی کی بات کی جائے تو ہمارے ملک کی بڑی آبادی اور بڑا طبقہ اس سے محروم نظر آتا ہے ، اس منظر نامے کو بدلنے کے لئے حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی کوششیں کرنی ہوں گی۔

ماہر تعلیم پروفیسر تحسین عثمانی کہتے ہیں کہ سماجی سیاسی اور معاشی صورتَ حال کو تبدیل کرنے کے لئے تعلیم کو ہی آلہ کار بنانا پڑے گا ایسے خطوط پر نئی نسل کی تر بیت کرنی ہوگی جن کے ذریعے ہمارا اقتصادی نظام مستحکم اور مضبوط ہو سکے۔ افسوس ناک پہلو یہ ہے مختلف شعبوں کے دانشور اس بات کو سنجیدگی سے نہی لے رہے ہیں ، ایسے حالات بنانے اور واقعی دیش کو مضبوط و مستحکم کرنے کے لئے ہمیں کئی محاذوں پر کام کرنے اور نئی نسل کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے بہترین تعلیمی نظام کے قیام کے ساتھ ساتھ سماجی سطح پر بیداری مہمیں اور تحریکات چلانے کی ضرورت ہے۔

انہون نے کہا کہ مختلف محاذوں اور سطحوں پر کام کرکے ہی مطلوبہ ہدف حاصل کئے جاسکتے ہیں اپنے مستقبل کو محفوظ اور روشن کرنے کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کی ترقی کے باب میں بھی نمایاں کردار ادا کیا جاسکتا ہے۔

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close