Khabar Mantra
اپنا دیشتازہ ترین خبریں

شرپسندوں کے ہاتھوں آسام میں ایک مدرسہ منہدم

گوہاٹی:آسام میں مدرسوں کا انہدام جاری ہے، آتنگ وادی سرگرمیوں کی آڑ میں تین مدرسے بلڈوزر سے گرا دیئے گئے ہیں جس کی پورے ملک میں مذمت ہورہی ہے۔ لیکن آسام میں مدرسوں کو لیکر اس قدر نفرت پھیلائی گئی ہے کہ اب ایک مدرسے کو آتنگ وادی کا گڑھ قرار دے کر شرپسندوں نے گرا دیا ہے۔ اس موقع پر پولیس بھی تماشائی رہی ، اس سلسلے میں ابھی تک کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ۔
دہشت گردانہ کنکشن کو لیکر گزشتہ دنوں آسام کی سرکار نے تین مدرسے جو موری گائوں ، کارپیٹا اور بوگایوں ضلع میں قائم تھے انھیں ،منہدم کردیا تھا۔ان کو انہدام کرنے کے لئے بلڈوزر کا استعمال کیا گیا لیکن اب اور ایک مدرسہ گرا دیا گیا ۔ حالانکہ اس میں انتظامیہ کا کوئی ہاتھ نہیں اس بار مدرسے میں چلائی جانے والی جہادی سرگرمیوں کی افواہ سے عوام مشتعل ہوگئے اکثریتی طبقہ کے ایک بڑے گروہ نے مدرسے پر حملہ کردیا۔ یہ واقعہ گوپال پاڑا ضلع کے پکھیورا گائوں کا ہے جہاں دہشت گردانہ سرگرمیوں کی آڑ میں شرپسندوں کا غصہ مدرسے پر نظر آیا۔کہاجاتا ہے کہ مدرسے کو شرپسندوں نے گرایا، مگر حقیقت کیا ہے اس کی جانچ چل رہی ہے۔ ادھر آسام پولیس کے سی پی آر او کے مطابق اس مدرسے میں دو بنگلہ دیشی رہتے تھے۔وہ جہادی ایجنڈا چلاتے تھے دونوں ہی فرار ہیں۔ غور طلب ہے کہ آسام میں چوتھا مدرسہ زمیں دوز ہوا ہے۔ اس سلسلے میں مدرسہ چلانے والے ایک منتظم جلال الدین شیخ کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ان پر الزام ہے کہ انھوں نے بنگلہ دیشی شہریوں کو ٹیچر وںکے روپ میں تقرری کی تھی اور یہ دونوں ٹیچر ہندوستان میں القاعدہ کی ٹیم کے رکن تھے۔ پولیس کے مطابق مقامی لوگوں کا جہادی سرگرمیوں کو لیکر کافی غصہ تھا اسی غصہ کے نتیجے میں نہ صرف مدرسہ ڈھا دیئے گئے بلکہ ساتھ میں بنے میں مکانات کو بھی ڈھادیئے گئے۔ پولیس کے مطابق مدرسوں میں جہادی سرگرمیوں کو لیکر گزشتہ تین مہینوں میں تقریبا 37 گرفتاریاں ہوئیں۔
حالانکہ ڈی جی پی آسام نے اسلامی تنظیموں سے ملاقات کرنے کے بعد ان سے بھی تعاون کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا کہ بنا اسلامی تنظیموں کے تعاون سے اے بی ٹی اور القاعدہ کے دہشت گردوں کو پکڑنا آسان نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیچر بن کر مدرسوں میں پڑھا رہے ہیں اور اپنے منصوبے کو کامیاب بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گوال پاڑا علاقہ میں مقامی لوگوں نے خود آکر مدرسہ توڑ دیا وہ حیران تھے اور مشتعل بھی تھے کہ اس مدرسے میں دہشت گرد پڑھاتے ہیں اور بچوں کی ذہنیت خراب کرتے ہیں۔
ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close