Khabar Mantra
محاسبہ

میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے

محاسبہ........................................................................سیدفیصل علی

 

بہاراسمبلی انتخابات کے چناوی مہم کے دوران نتیش حکومت کے خلاف جو عوامی آندھی کا منظر نامہ ابھرا تھا ،دنیا نے دیکھا۔پی ایم مودی ،یوپی کے سی ایم یوگی سے لیکر مرکزی وزرا کی فوج ظفر موج کے چناوی جلسوں میں خالی کرسیوں کو بھی لوگوں نے دیکھا۔ نتیش کمار کے بھی جلسوں میں مخالفین نے چپل اچھالے ، ہنگامے کئے اسے بھی سب نے دیکھا اورتیجسوی یادو کے جلسوں میں آئے عوامی سیلاب اور نوجوانوں کے جوش کو بھی سب نے دیکھا۔ گمان یہی تھا کہ نتیش حکومت کے خلاف تیجسوی کی آندھی نتیش حکومت کے پرخچے اڑادے گی۔ مگر دنیا نے یہ ستم سیاست سیاست بھی دیکھا کہ کیسے بہار میں بی جے پی کا تگڑم کامیاب ہوا اور کسی طرح نتیش کمار ایک کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کے طور پر جلوہ افروز ہوئے ۔

آج بہار کی صورتحال یہ ہے کہ جس سوشاسن بابو نے چناوی جلسوں میں چلا چلا کر کہا تھا کہ اگر ان کی حکومت نہیں بنی تو بہار میں جنگل راج آجائے گا مگر اب انہیں کے دور میں بہار میں جنگل راج نہ صرف آچکا ہے بلکہ ساری وحشتوں کو بھی پار کرچکا ہے۔ جمہوریت کی جائے پیدائش کہا جانے والا بہار ’نرسمہار‘،بلاتکار کا مسکن بن گیا ہے۔لا ئ اینڈ آرڈر کی حالت اتنی ناگفتہ ہوچکی ہے کہ کب کیا ہوجائے کہا نہیں جاسکتا،عالم یہ ہے کہ روزانہ وحشت ، دہشت ،قتل ،عصمت دری وغیرہ کی یکساں خبریں عام ہیں۔فلا ں شخص مارا گیا ،فلاں لیڈر ڈھیر کیا گیا ،لڑکی کا اجتماعی ریپ کے بعد قتل ،موٹر سائیکل سواروں کی دن دہاڑے خونریزیاں ، اے ٹی ایم کی لوٹ ، جویلرس کی دوکان پر ڈاکا،شراب بندی کے باوجود شراب کی ذخیرہ اندوزی میں اضافہ مگر سرکار کے خلاف اگر کوئی دھرنے پر بیٹھا ہے تو اس پر لاٹھی چارچ ۔شرمناک بات تو یہ ہے کہ الیکشن میں 19لاکھ نوکریاں دینے کی ڈگڈگی بجانے والے اب اقتدار ہتھیانے کے بعد اسی طرح چپ ہیں جس طرح 15 لاکھ ہر اکائونٹ میں ڈالنے کی بات کہہ کر چپ ہوگئے تھے اور طر ہ یہ ہے کہ بہار میں ایک ایسا تغلقی فرمان بھی جاری ہوا ہے جس سے جمہوریت کا گلا گھٹتا نظر آرہا ہے ۔ اس فرمان کے مطابق اگر کسی نوجوان نے احتجاج اور اندولن میں حصہ لیا ،مظاہرہ میں پکڑے گئے تو وہ سرکاری نوکری سے محروم کردئے جائیں گے۔ گویا بہار کے بے روزگاروں کی حالت اب بہار میں آسمان سے گرے کھجور میں اٹکے جیسی ہوچکی ہے۔

بہار میں نظم و نسق و قانون کی حالت شرمناک حد تک دگر گوں ہے۔ اسٹیٹ کرائم رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ماہ ستمبر تک عصمت دری کے 1106واقعات ہوئے تھے ۔اغوا کے 152معاملے سامنے آئے تھے۔ جنوری سے ستمبر تک 2306 مرڈر ہوئے تھے یعنی بہار میں نتیش کے سابقہ دور میں یومیہ 9 قتل ہونے کا ریکارڈ بنا تھا مگر چنائو کے بعد محض دو مہینے میں یہ ریکارڈ بھی ٹوٹ چکا ہے۔بہار میں قتل اورعصمت دری کے معاملے گزشتہ سال کے مقابلے میں ڈیڑھ گنا بڑھ چکے ہیں۔ ریاست میں کرائم کے بڑھتے واقعات کے تحت نتیش کمار چار بار پولیس کے ساتھ اعلیٰ سطحی میٹنگ کرچکے ہیں۔انڈیگو فلائٹ کے منیجر روپیش کمار کے قتل معاملے میں نتیش کمار پہلی بار پولیس ہیڈکوارٹر پہنچ کر افسروں کی نااہلی پر جوب طلبی کرچکے ہیں۔ لیکن لگتا ہے کہ بہار میں لا اینڈ آرڈر کے کرتا دھرتا اس جواب طلبی کو محض جملہ سمجھ کر نظر انداز کررہے ہیں ۔

ایک طرف بہار میں کرائم آسمان کو چھو رہا ہے تو دوسری طرف گھوٹالوں کی بھی دھوم مچی ہوئی ہے۔ایک کے بعد ایک سرکاری گھپلے بہار کی بطن سے نکل رہے ہیں ۔صحت ہو ،تعلیم ہو،سیلاب ہو ،راحت کاری ہو ہر طرف لوٹ مچی ہوئی ہے۔ اب تو کورونا جانچ کے نام پر فرضی واڑہ چل رہا ہے۔کووڈ جانچ یا ویکسین کا معاملہ کٹہرے پر آگیا ہے۔آرجے ڈی کے لیڈر حزب اختلاف کے رہنما تیجسوی یادو نے نتیش حکومت پر کوویڈ ٹیسٹ معاملے میں اربوں کے گھوٹالے کا الزام لگایا ہے اور جانچ کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے 3300کروڑ کے سریجن گھوٹالے کے ساتھ ساتھ بہار کے 55 گھوٹالوں کا بھی ذکر کیا ہے جو نتیش کے دور حکومت کے 15 سالوں میں ہوئے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ سال پٹنہ میںآئے سیلاب کے تحت راحت کاری میں ہوئے گھوٹالے پر سوال کھڑا کیا ہے ۔لیکن ان کا سب سے بڑا نشانہ کورونا گھوٹالے پرہے جہاں جانچ کے نام پر فرضی واڑے کا سلسلہ دراز ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگرہرضلع میں اس کی جانچ ہوئی تو یہ گھوٹالہ اربوں تک پہنچ جائے گا اور ملک کا سب سے بڑا گھوٹالہ بن جائے گا جو انسانوں کی جان بچانے کے نام پر اپنی تجوری بھرنے کیلئے افسروں ،این جی او ،ڈسٹری بیوٹرس اور سیاستدانوں نے ملکرکیا ہے۔اس سلسلے میں گزشتہ 12 فروری کو آرجے ڈی کے راجیہ سبھارکن پارلیمنٹ پروفیسر منوج جھا نے پارلیمنٹ میں بہار میں ہوئے کورنا گھپلے کی جانچ کیلئے ہائی لیول کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس نے بہار میں کوویڈ جانچ کے نام پر فرضی طریقہ سے فنڈ کی بندربانٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ اس سے نہ صرف ملک چونک گیا ہے بلکہ سوشاسن بابو کی ایماندار ی اور اہلیت پر بھی داغ لگ چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بہار میں 7 دنوں کے اندر کرونا ٹیسٹنگ کے ایک لاکھ دعوے کئے گئے جبکہ اگلے 14 دنوں میں 2 لاکھ کا ذکر کیا گیا ۔مگر یہ سب ایک فراڈ کے سوا کچھ نہیں ، نہ کہیں جانچ ہوئی ،نہ مریض آئے بس کاغذی خانہ پری ہوئی حتیٰ کہ جن کی جانچ ہوئی کاغذات میں ان کے موبائل نمبر بھی 10 ڈیجٹ کے بجائے 9 دکھائے گئے۔بعض موبائل نمبر غلط نکلے ، بعض خانے خالی چھوڑے گئے ، بعض معاملوں میں مریضوں کے نام بھی فرضی پائے گئے۔ ایسے فرضی واڑے کے معاملات بہار کے تین اضلاع پٹنہ ،شیخ پورہ اور جموئی میں پائے گئے۔جبکہ بہار کے بقیہ 35اضلاع کی جانچ کی جائے تو وہاں بھی کوروناجانچ معاملے میں نتیجہ زیرو بٹا سناٹاہی آئے گا۔

کووڈ جانچ میں شرمناک گھوٹالے نے ملک کو چونکادیا ہے گو کہ نتیش حکومت نے جانچ کے احکامات دے دئے ہیں لیکن اس معاملے کی لیپا پوتی بھی ہورہی ہے ۔ جموئی کے کئی صحت اہلکار معطل کردئے گئے ہیں 22 ڈسٹری بیوٹرس کو نوٹس دیا گیا ہے مگر اصل گرو گھنٹال کون ہے یہ جانچ کا موضوع ہے۔ غورطلب ہے کہ جموئی میں جنوری میں 558 لوگوں کی کوویڈ جانچ دکھائی گئی لیکن 99 فیصد جانچ فرضی ثابت ہوئی ۔ ایک دوسرے بلا ک میں 320 جانچ میں صرف 12 اصلی پائے گئے،جموئی شہر میں150 میں 65 درست نکلے ایک بلاک میں 208 میں 165 جعلی پائے گئے ،برہٹ بلاک میں RTPCR کرانے والے 26 لوگوں کے نام پر ایک ہی موبائل نمبر درج کیا گیا جو بانکا کے کسی بیجو رجک کا ہے ۔جس کا کہنا ہے کہ مجھے جموئی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے میں بانکا میں علاج کرائوں گا نہ کے جموئی میں۔ خاص بات تو یہ ہے کہ کورونا کے معاملے میں کووڈ آئیسو لیشن وارڈ و دیگر امور میں بے حس پڑی سرکار جانچ کہ نام پر جو کارگزاری دکھا رہی ہے وہ فعالیت بھی کٹہرے پر ہے۔ 7 دنوں میں یومیہ 10 ہزار ٹیسٹ کے بجائے ایک لاکھ اور 25 دنوں میں دو لاکھ کا ٹارگیٹ پار کرنے کا دعویٰ آج خود محکمہ صحت کی گلے کی ہڈی بن گیا ہے۔

انسانی زندگی بچانے کے نام پر بہار میں جو شیطانی کھیل ہوا ہے وہ بلا شبہ اعلیٰ سطحی اور ایمادرانہ جانچ کا تقاضہ کرتا ہے۔بہار میں ہر سطح پر بڑھتے کرائم اور ہر ڈگر پر معاشی بدحالی کے دور میں اب کورونا جانچ میں فرضی واڑہ کا شرمناک معاملہ نتیش حکومت کے سامنے دست فریادی ہے۔لیکن بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کماراس کی اخلاقی ذمہ داری لیتے ہوئے مستعفیٰ ہونے سے تو رہے مگرکیا وہ اپنے وزیر صحت منگل پانڈے سے استعفیٰ لینے کا حوصلہ دکھا سکتے ہیں تاکہ کووڈ ٹیسٹ میں ہوئے گھوٹالے کی جانچ شفاف طریقہ سے ہوسکے ۔لیکن یہ بھی وقت کا المیہ ہے کہ نتیش کمار جو کل تک اپنے فیصلوں کو خود لینے کے اہل تھے آج ایک کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ دکھائی دے رہے ہیں۔ ان کے دور اقتدار میں نہ صرف لا اینڈ آرڈر بلکہ سارا محکمہ ان کے ہاتھ سے نکلتا ہوا نظر آرہا ہے ۔یہ سب کیسے ہورہا ہے کیا نتیش کمار نے بی جے پی کے آگے ہتھیار ڈال دئے ہیں یا جان بوجھ کر وہ ایسا کررہے ہیں تاکہ بی جے پی بدنام ہو ۔جو ریاست کی حالت کو لیکرمسلسل انہی پر الزام لگارہی ہے ،جو انہیں ایک مہرے کی طرح استعمال کررہی ہے ۔چنانچہ نتیش بھی ’ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے‘کی راہ پر چل پڑے ہیں۔

بہرحال وقت آگیا ہے کہ نتیش کمار اپنے انتہائی کمزور اقتدار کو چھوڑ کر مستعفیٰ ہوجائیں اور نوجوان قائد تیجسوی کو وزیر اعلیٰ بنائیں، اہل بہار سے دل جوڑیں ، ایک سرپرست کا رول ادا کریں ۔ان کے اس طرز عمل سے مرکز میں بھی بڑا رول ادا کرنے کا راستہ ہموار ہوگااور ان کی گرتی ہوئی ساکھ کو بھی استحکام ملے گا۔بقول جگر:

ان کی جو بات ہے وہ اہل سیاست جانیں

میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے

â[email protected]

 

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close