Khabar Mantra
بہار- جھارکھنڈ

مولانا شاہ عثمان غنی ؒ کی زندگی سے حق گوئی کالینا چاہئے سبق

پٹنہ: امارت شرعیہ کے زیر اہتما م امارت شرعیہ کے پہلے ناظم و سابق مفتی امارت شرعیہ کے ترجمان ”جریدۂ امارت“ و ہفتہ وار نقیب کے مدیر، بے باک صحافی، باکمال مدبر، جرأت مند قائد اور با بصیرت فقیہ حضرت مولانا سید شاہ محمد عثمان غنی رحمۃ اللہ علیہ کی حیات و خدمات پر ایک با وقار سیمینار کانفرنس ہال المعہد العالی امارت شرعیہ پھلواری شریف میں منعقد ہوا۔
سیمینار کی صدارت امیر شریعت بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ و سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی  نے فرمائی۔سیمینار میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے حضرت امیر شریعت نے فرمایا کہ حضرت مولانا عثمان غنی رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی سے ہمیں جو سب سے بڑا سبق ملتا ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے کم عمری میں ہی بے پناہ محنت و مشقت کا مزاج اور مصائب و آلام کو برداشت کرنا اپنی فطرت بنا لیا تھا۔یہی وجہ ہے کہ وہ کم عمری میں مجاہد آزادی حضرت مولانا عبید اللہ سندھی سے مربوط ہو گئے اور ان کے ساتھ مل کر شبانہ روز کی محنت سے موتمر الانصار کو کامیاب بنایا۔ ان کی زندگی سے ہمیں حق و صداقت کی آواز بلند کرنے کے لیے جان کی بازی لگا دینے کا جذبہ ملتا ہے ۔ اور سچ یہ ہے کہ قوم و ملت کا کوئی کام جس میں جان نہ لگا دی جائے اور جان کا خطرہ نہ ہو تو زندگی کا مزہ ہی نہیں آسکتا، آج ہم سب کے اندرقوم و ملت کے لیے کام کرنے کا وہ جذبہ ہونا چاہئے ۔
آپ نے تمام لوگوں کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آج کے سیمینار کا مقصد یہ ہے کہ ہم ان کی زندگی سے سبق لے کر اپنی زندگیوں میں تبدیلی لائیں اور حق و صداقت کے علمبردار بنیں۔انہوں نے کہا کہ ہم یہ سمینار اس لیے کر رہے ہیں کہ ہمیں اپنی تاریخ یاد رہے ، اس لیے کہ جو قوم اپنی تاریخ و تہذیب سے کٹ جاتی ہے وہ فنا ہو جاتی ہے ۔
آپ نے تمام مہمانان اور مقالہ نگاروں کا اتنے کامیاب سیمینار کے انعقاد پر شکریہ ادا کیا۔نائب امیر شریعت بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی  نے اظہار خیال کرتے ہوئے اور اپنے مقالہ بعنوان ”مولانا محمد عثمان غنی میدان صحافت کا مرد مجاہد“ کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حضرت مولانا کی زندگی کی سب سے بڑ ی خصوصیت یہ تھی کہ انہوں نے قوم ملت کا کام کیا، کاموں میں لگے رہے اور زندگی بھر کام کرتے رہے ، انہوں نے اپنی زندگی کو حق کی سچی ترجمانی، ملت کی سچی رہبری، او ر جرأت و بیباکی اور حق گوئی کے ساتھ سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنمائی میں لگا دیا۔
ان کی زندگی اس طرح گزری کہ ان کی راتیں اللہ کے حضور میں سجدہ ریزہو کر گزرتیں، آہ سحر گاہی اور دعائے نیم شبی سے وہ اپنی محنتوں میں توانائی لاتے تھے ، آج ہم سب کو بھی شریعت کے مزاج کو سمجھ کر اس پر مستقل اپنے آپ کو پابند عہد رکھنا چاہئے ۔اس سے قبل  مولانا محمد شبلی القاسمی  قائم مقام ناظم  نے اپنے استقبالیہ کلمات میں تمام شرکائ کا شکریہ ادا کیا اور اپنے مقالہ بعنوان”مولانا محمد عثمان غنی خفیف پیکر کا عظیم انسان“ کی تلخیص پیش کرتے ہوئے حضرت مولانا عثمان غنی رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی کے انتظامی، ادبی اور فقہی سمیت مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔
، انہوں نے ان کے دور نظامت میں کیے گئے اہم کاموں کا بھی مختصر تذکرہ کیا اور کہا کہ اس عظیم شخصیت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فخر محسوس ہوتا ہے ۔سیمینار کے کنوینر اور نائب ناظم جناب مولانا مفتی محمد ثنائ
الہدیٰ قاسمی  نے سیمینار کے اغراض و مقاصد اور اس کے انعقاد کے پس منظر کو بیان کرتے ہوئے بتا یا کہ اس سیمینار کا فیصلہ امیر شریعت سابع حضرت مولانا محمد ولی رحمانی ؒ نے کیا تھا، اور مقالہ نگاروں کو خطوط بھی بھیجے گئے تھے ، مگر کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہ اس وقت نہیں ہو سکا، با لآخر حضرت امیر شریعت ثامن مد ظلہ کے حکم سے آج اس سیمنار کا انعقاد ہو رہا ہے ۔انہوں نے حضرت مولاناعثمان غنی رحمۃ اللہ علیہ کی پیدائش سے وفات تک کی حالات زندگی بھی مختصر طور پر پیش کیا۔ حضرت مولانا تقی الدین ندوی فردوسی، جناب مولانا ڈاکٹر عتیق الرحمن، جناب ڈاکٹر توقیر احمد، جناب ڈاکٹر عطا عابدی، جناب مولانا سید مظاہر عالم، جناب دانش ریاض ممبئی نے بھی اظہار خیال کیااور حضرت مولانا کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو سامنے رکھا۔

سیمینار کا آغاز مولانا محمد اسعد اللہ قاسمی مینیجر نقیب کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، نعت شریف مولانا احمد حسین قاسمی معاون ناظم نے پیش کیا، جبکہ مولانا مکرم حسین ندوی  و جناب فرحت حسین  خوش دل ہزاری باغ نے مولانا عثمان غنیؒ کی خدمت میں منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔اس سیمینار میں چالیس سے زیادہ مقالہ نگاروں نے اپنے مقالات پیش کیے ۔ جن میں خاص طور پر جناب مولانا محمد انظار عالم قاسمی قاضی شریعت دار القضائ
امارت شرعیہ(مولانا عثمان غنیؒ ایک ہمہ گیر شخصیت)، مولانا مفتی سہیل احمدقاسمی صدر مفتی امارت شرعیہ (مولانا سید محمد عثمان غنی ؒ کی فقہی بصیرت)،مولانا مفتی محمد سعید الرحمن قاسمی مفتی امارت شرعیہ(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ؛ اپنے فتاویٰ کی روشنی میں) جناب ڈاکٹر ریحان غنی نبیرہئ حضرت مولانا سید محمد عثمان غنی (دادا ابا کو میں نے کیسا دیکھا)، جناب صفدر امام قادری صدر اردو کامرس کالج پٹنہ(مولانا محمد عثمان غنی کا دانشورانہ شعور)،مولانا ابو الکلام قاسمی شمسی سابق پرنسپل مدرسہ شمس الہدیٰ پٹنہ(مولانا محمد عثمان غنیؒ کی صحافت و جریدہئ امارت)، مولانا اختر امام عادل قاسمی  بانی و مہتمم جامعہ ربانی منوروا شریف(مولانا محمد عثمان غنی ؒ؛ امتیازات و خصوصیات)،مولانا ڈاکٹراعجاز احمد  سابق چیئر مین بہار اسٹیٹ مدرسہ بورڈ(مولانا مفتی عثمان غنیؒ کی دینی، ملی اور سماجی خدمات)جناب ڈاکٹر عارف حسن وسطوی(مولانا محمد عثمان غنیؒ کا اسلوب نگارش)، جناب مولانا سہیل احمد ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ(مولانا محمد عثمان غنیؒ؛ مضبوط قوت ادراک کے ہمہ گیر عالم دین)،مولانا مفتی محمد سہراب ندوی  نائب ناظم امارت شرعیہ (مولانا محمد عثمان غنیؒ؛ ایک شخصیت ایک تحریک)،مولانا مفتی وصی احمد قاسمی نائب قاضی شریعت امارت شرعیہ(مولانا محمد عثمان غنیؒ زندگی کے چند قابل رشک پہلو)،جناب مولانا رضوان احمد ندوی نائب مدیر ہفتہ وار نقیب(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ کے اداریے )، مولانا مفتی محمد ثنائ
الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ(مولانا محمد عثمان غنیؒ کی اہم تصنیف بشریٰ)، جناب مولانا عبد الباسط ندوی سکریٹری المعہد العالی(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ؛ حیات و خدمات)، مولانا نور الحق رحمانی استاذ المعہد العالی، مولانا خالد حسین نیموی(مولانا سید محمد عثمان غنیؒ اور جمیعۃ علمائ
ہند)، مولانا سہیل اختر قاسمی نائب قاضی شریعت امارت شرعیہ(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ کی سیاسی بصیرت) مولانا بد ر احمد مجیبی استاذ المعہد العالی و صدر جمعیۃ علمائ
بہار(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ اور خانقاہ مجیبیہ)،مولانا احمد حسین قاسمی مدنی  معاون ناظم امارت شرعیہ(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ جنگ آزادی ہند کا عظیم مرد مجاہد)، جناب انوار الحسن وسطوی (بہار کی اردو تحریک میں مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒکا حصہ)،مولانا مفتی امتیاز احمد قاسمی معاون قاضی امار ت شرعیہ(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ ایک عہد ساز شخصیت)،مولانا شمیم اکرم رحمانی معاون قاضی امارت شرعیہ(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ؛ ایک ہمہ جہت شخصیت)،مولانا قاضی ارشد علی رحمانی قاضی شریعت دار القضا دربھنگہ(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ؛ ایک شخص،ایک انجمن)،جناب مولانا محمد جاوید اختر قاسمی جامعہ ربانی منوروا شریف(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ؛ بحیثیت سماجی خدمت گار)،جناب حافظ امتیاز احمد رحمانی جامعہ رحمانی مونگیر(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ؛ بوئے گل در برگ گل)،جناب فضل رحماں رحمانی شعبہ صحافت جامعہ رحمانی مونگیر(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ؛ بے باک صحافی)،جناب مولانا امتیاز احمد واعظ قاسمی(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ؛ ایک عہد ساز شخصیت)،مولانامحمد نظر الہدیٰ قاسمی(اصلاح معاشرہ کے لیے مولانا محمد عثمان غنی ؒ کی جد و جہد)،مولانا محمدمنہا ج عالم ندوی(مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ؛ ایک ہمہ جہت شخصیت)،مولانا نصیر الدین مظاہری(امار ت شرعیہ کے ناظم اول؛مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ)،مولانا سید محمد عادل فریدی (قید فرنگ میں صحافت کی آبرو رکھنے والا قلم کا دھنی؛مولانا مفتی محمد عثمان غنیؒ)کے نام اہم ہیں۔ نیز جناب ارشاد اللہ  چیئر مین بہار اسٹیٹ وقف بورڈ، جناب ڈاکٹر اسلم جاوداں، جناب مولانا ڈاکٹر شکیل احمد قاسمی اورینٹل کالج پٹنہ، جناب مولانا قمر انیس قاسمی معاون ناظم امارت شرعیہ، مولانا محمد ابو الکلام شمسی معاون ناظم امارت شرعیہ،جناب سمیع الحق  نائب انچارج بیت المال، جناب ایڈووکیٹ عمران غنی،جناب ڈاکٹر فیضان غنی، جناب سلمان غنی، شاہ فیض الرحمن، جناب مولانا عبد الواحد رحمانی ایڈیٹر انقلاب پٹنہ، جناب نواب عتیق الزماں،جناب ساجد پرویز،جناب ماسٹر عظیم الدین انصاری، جناب احسان الحق  رکن شوریٰ، جناب ڈاکٹر جمشید قمر رانچی، جناب ایڈووکیٹ ذاکر بلیغ  رکن شوریٰ، جناب شکیل سہسرامی، جناب ڈاکٹر انوار الہدیٰ سکریٹری مسلم مجلس مشاورت بہار، جناب شوکت جعفری پرنسپل ایم ایم رحمانی ٹینیکل انسٹی ٹیوٹ، جناب ڈاکٹر یاسر حبیب،جناب ڈاکٹر تقی امام،مولانا اسلم رحمانی مدرسہ شمس الہدیٰ، شہزاد رشید پرنسپل الحرا پبلک اسکول پھلواری شریف، ماسٹر علی انور پھلواری شریف، جناب عارف اقبال ای ٹی وی بھارت، جناب سہیل سجاد قاسمی انچارج امارت پبلک اسکول رانچی، مولانا قاری مجیب الرحمن کے علاوہ معززین شہر کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ آخر میں حضرت امیر شریعت کی دعا پر سیمینار کا اختتام ہوا۔

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close