Khabar Mantra
اپنا دیشاترپردیشتازہ ترین خبریں

شاہی عید گاہ مسجد ہندوتو کے نشانے پر

متھرا:یوپی میں اب ہندوتو کی لڑائی تیز ہوگئی ہے ۔آج متھرا ضلع کی ایک عدالت میں اس بات پر عرضی داخل کی گئی ہے کہ متھرا کی شاہی عید گاہ مسجد میں نماز پر پابندی لگائی جائے۔گروگرام میں کھلے میں نماز کو لیکر تنازعہ جاری ہی ہے کہ اب متھرا میں شاہی عید گاہ مسجد میں نماز پڑھے جانے پر ہندو تنظیموں نے سخت اعتراض کیا ہے اور اس پر روک لگانے کے لئے عدالت میں عرضی دی ہے۔ عدالت میں یہ عرضی شری کرشن جنم بھومی مکتی اندولن کمیٹی کی جانب سے دی گئی ہے۔ جس کے صدر ایڈووکیٹ مہیندر پرتاپ سنگھ نے کہا ہے کہ عید گاہ میں کبھی نماز نہیں پڑھی جاتی تھی ، یہ ہندوئوں کی املاک ہے۔

عرضی میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عید گاہ احاطے میں بھی کبھی نماز نہیں ادا کی گئی ۔لیکن پچھلے کچھ عرصہ سے دوسرے فریق کی جانب سے جان بوجھ کر نماز پنچگانہ ادا کی جارہی ہےجوناقابل قبول ہے ۔ شری کرشن جنم بھومی مکتی اندولن کی جانب سے عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اورنگزیب نے 1669 میں شری کرشن مندر کو منہدم کرکے اس مقام پر مسجد کی تعمیر کرائی ۔ مسجد کی دیواروں پر ابھی بھی ہندوئوں کے مذہبی علامات موجود ہیں۔

غورطلب ہے کہ گذشتہ سال متھرا میں بھگوان شری کرشن براجمان کی جانب سے سول جج ،سینئر ڈویژن کے سامنے ایک مقدمہ قائم کیا گیا تھا،جس میں ایڈووکیٹ رنجنا اگنی ہوتری و دیگر کی جانب سے دائر مقدمے میں متھرا میں شری کرشن احاطہ سے منسلک شاہی عید گاہ مسجد کو ہٹانے کی اپیل کی گئی تھی۔ الزام یہی تھا کہ مسجد عید گاہ منیجمنٹ کمیٹی نے بنا کسی قانونی اختیار کے عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک سپر اسٹریکچر بنایا اور شری کرشن جنم استھان ٹرسٹ سے متعلق کیشو دیو کی اراضی پر قبضہ کرلیا ۔ حالانکہ دیوانی عدالت نے ستمبر 2020 میں یہ مقدمہ خارج کردیا ۔ جس کے بعد عدالت میں اپیل دائر کی گئی جسے ضلع جج متھرا نے اکتوبر2020 میں قبول کیا۔ 

بہر حال ایک طرف عید گاہ مسجد کو ہٹانے کی عرضی دائر کی گئی تو اب نئے سرے سے متھرا کی شاہی عید گاہ مسجد میں نماز پڑھنے پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اسے ہندوئوں کی املاک قرار دیا جارہا ہے۔ 

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close