Khabar Mantra
تازہ ترین خبریںدلی نامہ

سی اے اے کی مخالفت کے ساتھ خاتون مظاہرین نے جم کر ڈالے ووٹ

نئی دہلی (انور حسین جعفری)
سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں شاہین باغ سمیت دہلی کے مختلف مقامات پر جاری دھرنے میں موجود خواتین دھرنے کے ساتھ ساتھ اپنے ووٹ کا بھی استعمال کیا۔ شاہین باغ میں تقرباً 55 روز سے جاری دھرنے پر موجود ہر عمر کی خواتین نے اپنے ووٹ کا استعمال کرنے میں کسی طرح کی غفلت نہیں کی۔ یہ دیکھا گیا کہ دھرنا گاہ تقریباً خالی تھا اور پولنگ اسٹیشنوں پر طویل قطاریں لگی ہوئی تھیں۔ ووٹنگ کرنے گئی خاتون مظاہرین کے سبب دھرنا گاہ پوری طرح خالی تھا لیکن کچھ لوگ وہاں موجود تھے۔ پوری اوکھلا اسمبلی حلقہ سمیت شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون کے مخالفت کے ساتھ اپنے حق رائے دہی کے استعمال کیلئے صبح سے پولنگ اسٹیشنوں پر بھاری بھیڑ موجود تھی۔

شہریت ترمیمی قانون، این سی آر اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ سمیت دہلی کے دیگر علاقوں سیلم پور، جعفرآباد، خوریجی، ترکمان گیٹ، نظام الدین، عیدگاہ، قریش نگر، اندر لوک، کردم پوری، چاند باغ، مصطفی آباد اور دیگر کئی علاقوں میں خواتین کے دھرنے جاری ہیں۔ ان علاقوں میں جاری دھرنوں کے ساتھ ووٹنگ کے معاملے صورت حال شاہین باغ سے مختلف نہیں تھی۔ سیلم پور جعفرآباد سمیت دیگر دھرنوں والے علاقوں میں جس بڑی تعداد میں خاتون مظاہرین نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے وہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے۔ صبح سے ہی بڑی تعداد میں مسلم خواتین پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچ گئیں اور جم کر ووٹنگ کی۔ وہیں انہوں نے اس بات کا بھی خیال رکھا کہ کہیں دھرنا خالی کرنے پر انتظامیہ ان کے ٹینٹ نہ اکھاڑ دے اس کو دیکھتے ہوئے انہوں نے دھرنا گاہ کو بھی خالی نہیں کیا۔ گروپ کی شکل میں خواتین اپنے ووٹ ڈالکر دھرنے میں واپس شریک ہوتی رہیں۔

خواتین کا کہنا تھا کہ ہم آئین کے تحفظ کیلئے لڑ رہے ہیں۔ شہریت سے کی جانے والے کھلواڑ سے لڑ رہے ہیں، جبکہ ہر شہری ووٹر ہوتا ہے، جب ہم شہریت قانون میں ترمیم کے خلاف ہم لڑ رہے ہیں تو اپنے شہری ہونے کے حق رائے دہی کا استعمال بھی ہمیں ضرور کرنا ہے۔ اس لئے تمام خواتین ووٹ ڈال رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آئین مخالف قانون بنانے والی بی جے پی حکومت کو ہم دہلی کے تخت پر قابض نہیں ہونے دیں گے اس لئے جس طرح ہم آئین کے تحفظ کیلئے گھروں سے نکلی ہیں اسی طرح جمہوریت کی مضبوطی کیلئے کثرت سے ووٹ کر رہی ہیں۔

اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close