Khabar Mantra
تازہ ترین خبریںمحاسبہ

ہاتھ پھولوں پہ بھی رکھو گے تو جل جائے گا

محاسبہ…………….سید فیصل علی

لالو پرساد یادو واحد ایسے لیڈر ہیں، جنہوں نے بی جے پی اقتدار و سیاست کے آگے کبھی گھٹنے نہیں ٹیکے، اگر انہوں نے سمجھوتہ کرلیا ہوتا تو آج جیل سے باہر ہوتے، بھلے ہی لالو پرساد یادو سلاخوں کے پیچھے ہیں، لیکن آج بھی وہ بچھڑوں، دلتوں اور مسلمانوں کے دلوں میں بستے ہیں۔ خاص کر وہ مظلوم طبقہ جو صدیوں سے نسلی و مذہبی برتری، سرمایہ دارانہ و زمین دارانہ سازش کا شکار تھا، ان کے لئے زبان وسمان دینے والے لالو پرساد یادو ایک امید کی کرن اورحوصلے کی علامت بن چکے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کے اس بھیانک دور میں جہاں انسان انسان سے دوری رکھ رہا ہے، انسانیت بے کسی کے عالم میں ہے، ہرکوئی اپنے مفاد اور اپنے تحفظ میں لگا ہوا ہے، وہیں بہار میں لالو پرساد یادو کا 73واں جنم دیوس ’غریب سمّان دیوس‘ کے طور پر منایا گیا۔ آر جے ڈی کی جانب سے ان غریبوں، مزدوروں اور بے کسوں کو کھانا کھلایا گیا، ان کی دل جوئی کی گئی، انہیں سمان دیا گیا، جو بے سروسامانی کے عالم میں دوسری ریاستوں سے پیدل چل کر، ٹرینوں، بسوں اور ٹرکوں میں لد کر جانوروں کی طرح اپنے گھر لوٹے ہیں۔ ان مظلوموں کی نہ تو نتیش حکومت نے کوئی کھوج خبر لی اور نہ ہی مودی سرکار کو ان کا دکھ درد نظر آیا۔

لاک ڈاؤن کے دوران گجرات، مہاراشٹر، ہریانہ اور پنجاب سے لے کر دہلی تک بہار کے مزدوروں کو جس طرح سے نظر انداز کیا گیا، حکومت کی تمام تر توجہ صرف سرمایہ داروں کی طرف رہی، اس سے یہی اجاگر ہوا کہ یہ سرکار غریبوں کی نہیں، بلکہ امیروں کی سرکار ہے، ایسے موقع پر لالو پرساد یادو بے اختیار یاد آئے۔ اگر وہ جیل سے باہر ہوتے تو کیا مزدوروں کی نقل مکانی کا ایسا بھیانک منظرنامہ ممکن تھا؟ کیا لاک ڈاؤن کے درمیان ان کے ساتھ سیاسی یاسرکاری امتیاز ہوتا؟ کیا لہولہان قدموں سے ہزاروں میل کا سفر مزدور کرتے؟ کیا ٹرینوں سے کٹ کر یا بھوک پیاس سے ہلاک ہوتے؟ یقینا ایسے وقت میں لالو پرساد یادو مظلوموں کی آواز بن کر حکومت کے آگے سینہ سپر ہو جاتے۔ بہار میں نومبر میں اسمبلی انتخابات ہو سکتے ہیں، سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر نومبر تک دوسری ریاستوں سے بہار آئے لاکھوں مزدور کام پر نہیں لوٹے تو ان ریاستوں کے صنعتی اداروں اور کل کارخانوں کا بھٹہ تو بیٹھ ہی جائے گا، لیکن نتیش حکومت کو بھی یہ مزدور نہیں بخشیں گے اور انہیں سبق ضرور سکھائیں گے۔

بہار میں چناوی بگل بچ چکا ہے، مگر کورونا کا خوف کہیں یا عوام کی ناراضگی کہ اب’ ستّا پارٹی کے بڑے بڑے نتیاگن‘ عوامی رابطہ کے بجائے ایئرکنڈیشن کمروں سے ورچوئل سمیلن کا آغاز کریں گے۔ گزشتہ 8 جون کو امت شاہ نے ورچوئل سمیلن کا باقاعدہ آغاز بھی کر دیا ہے۔ 72 ہزار بڑی بڑی ایل ای ڈی اسکرین لگا کر عوامی رابطے کی سعی کی گئی، جس پر 144کروڑ روپے کے خرچ کا اندازہ ہے، مگر سوال تو یہ ہے کہ اتنی خطیر رقم خرچ کرنے کے بعد کیا بی جے پی اسکرین کے ذریعہ عوام کو اپنی سمت گھومنے پر مجبور کرسکے گی؟ کیا اسکرین پر بھاشن اور سمیلن سے عوام متاثر ہوں گے؟ کیا بہار کا قلعہ ’ڈجیٹل وار‘ سے فتح کیا جائے گا؟ مگر آر جے ڈی نے 11 جون کو اپنے لیڈر لالو پرساد یادو کے 73 ویں جنم دیوس کو ’غریب سمان دیوس‘ مناکر عوام سے براہ راست جڑنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر بہار کے ہر بلاک میں 151 محنت کشوں کے ساتھ پارٹی کارکنان نے کھانا کھایا اور ان کو سمان دیا۔ جیل میں بند لالو پرساد نے بھی رانچی کے ریمس میں جہاں ان کا علاج چل رہا ہے، اپنا 73واں جنم دیوس منایا اور ریمس کے احاطے میں غریبوں کو کھانا کھلایا گیا۔ اس موقع پر تیجسوی یادو نے ساڑھے چار لاکھ بوتھ کارکنا ن کی فہرست لالو پرساد کو سونپی۔ انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ ہم 72ہزار ایل ای ڈی لگانے کے بجائے 73 ہزار لوگوں کو بھوجن کرانا اور انہیں سمان دینا بہتر سمجھتے ہیں۔

بہار میں بی جے پی اب بھی سوشل میڈیا پر تکیہ کئے ہوئے بیٹھی ہے، 2014 میں سوشل میڈیا کی تشہیر سے ہی بی جے پی کو زبردست فائدہ پہنچا تھا، مگر وہ بھول گئی ہے کہ چناوی مہم میں ان کے لیڈروں کی شمولیت اور دھواں دھار مہم نے بھی اس میں اہم رول ادا کیا تھا، مگر اب منظرنامہ دوسرا ہے، کورونا وائرس کی دیوار کھڑی ہے، ایسے عالم میں کیا بی جے پی صرف ’ورچوئل پالٹکس‘ سے فائدہ اٹھا سکے گی؟ سوشل میڈیا وغیرہ کے ذریعہ چناوی جنگ فتح کر سکے گی؟ بہار میں ’ورچوئل پالٹکس‘ کا آغاز ہوچکا ہے، اب بی جے پی کے ’اسٹار پرچارک‘ عوامی جلسے جلوس کے بجائے بڑی بڑی اسکرین والی ایل ای ڈی کے ذریعہ عوام سے روبرو ہوں گے۔ اب یہ اور بات ہے کہ بہار کے عوام اس ورچوئل بھاشن یا سمیلن سے متاثر ہوں گے یا نہیں؟ مگر اس کے باوجود ہم اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتے کہ ’ورچوئل پالٹکس‘ بھی اپنی الگ طاقت رکھتی ہے۔ سیاسی پارٹیاں ذات پات کے’ سمیکرن‘ سے اپنی سیاست کو جلا بخش رہی تھی تو بی جے پی نے سوشل میڈیا کا ہتھیار استعمال کیا۔ 2014 میں سوشل میڈیا نے مودی کیلئے چناؤ کو ایک لہر میں تبدیل کر دیا تھا، مگر دنیا نے یہ بھی دیکھ لیا کہ بہار اسمبلی چناؤ کے دوران یہ مودی لہر بھی دم توڑ گئی۔ بہار کے عوام نے مودی کیخلاف ووٹ دے کر جے ڈی یو-اڑجے ڈی گٹھ بندھن کو شاندار فتح سے ہمکنار کیا، لیکن اب منظرنامہ پھر وہی ہے، چناوی مہم کیلئے سوشل میڈیا پر طوفان اٹھایا جا رہا ہے، بی جے پی اس پر خطیر رقم خرچ کر رہی ہے، جے ڈی یو اپنے کارکنان کو ٹریننگ دے رہی ہے۔ نتیش کمار بلاک سطح سے لیکر پنجایتی سطح تک کے کارکنان سے ویڈیو کانفرنسنگ کرکے ان کی حوصلہ افزائی کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ مگر سوال تو یہ ہے کہ کیا بہار کے عوام جنہوں نے بی جے پی کیخلاف ووٹ دے کر نتیش کمار کو اقتدار سونپا تھا اور پھر جو ’وشواس گھات‘ بہار کے عوام کے ساتھ ہوا، کیا وہ اس وشواس گھات اور دھوکہ دھڑی کو بھول جائیں گے؟ کیا بہار کے عوام لالو پرساد کی سیکولر سیاست کے آگے فسطائی فکر والوں کی حمایت کریں گے؟

بہرحال اب بہار میں ڈجیٹل وار کا سامنا ہے، واٹس ایپ، ٹوئٹر اور فیس بک اب چناؤ کے ہتھیار بن چکے ہیں، دراصل ورچوئل پالٹکس اور ڈجیٹل وار کی حکمت عملی مغرب سے بھارت میں آئی ہے۔ 2008 میں سب سے پہلے اوبامہ نے اسے چناؤ میں اختیار کیا تھا، اس سے متاثر ہوکر 2009 میں مودی نے اپنا اکاؤنٹ کھولا اور اپنے فالور بنانے شروع کر دیئے، 2010 میں نتیش کمار نے اپنا اکاؤنٹ کھولا، جس میں 5 ملین فالور تھے اور 2010 میں ہی لالو پرساد یادو نے بھی اپنا اکاؤنٹ کھولا تو وہ نتیش کمار سے بھی آگے نکل گئے۔ آج کے دور میں ورچوئل پالٹکس کی افادیت سے انکار ممکن نہیں ہے اور جبکہ بہار میں نومبر میں چناؤ ہونے والا ہے تو کیا ڈجیٹل وار کے ذریعہ بہار کو جیتنا ممکن ہے؟ کیا بہار کے عوام، بہار کے مزدور فرقہ پرستی کیخلاف لڑنے والے آرجے ڈی کے سربراہ لالو پرساد یادو کی دہاڑ کو بھول کر ٹی وی پر اٹھنے والی للکار سے متاثر ہوں جائیں گے؟ کیا وہ نتیش کمار کے عوام کے ساتھ کئے گئے دھوکہ کو بھول جائیں گے؟ کیا بہار کے عوام کورونا کو لے کر سرکاری بے حسی کو نظرانداز کردیں گے؟ ڈجیٹل وار کے سہارے بہار کو جیتنے کی تیاری چل رہی ہے، مگر سلاخوں کے پیچھے رہنے کے باوجود لالو پرساد ڈجیٹل وار کے چکرویو کو کاٹنے کا ہنر بھی جانتے ہیں۔ بہار کے اقتدار و سیاست اور چناوی مہابھارت کے ارجن ہیں لالو پرساد یادو، جن کا حوصلہ، عزم اور سیکولر نظریہ بہار کی تہذیب کا محافظ ہے۔ بقول شاعر:

وقت کیا شئے ہے پتہ آپ کو چل جائے گا
ہاتھ پھولوں پہ بھی رکھو گے تو جل جائے گا

 

([email protected])

 

محاسبہ………………………………………………………………………………………سید فیصل علی

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close