Khabar Mantra
اپنا دیشتازہ ترین خبریںسیاست نامہ

قرآن میں جو کچھ ہے وہ لازمی ہے :سلمان خورشید

حجاب پر سپریم کورٹ میں سماعت جاری،16ستمبر تک آسکتا ہے فیصلہ

(پی این این)
نئی دہلی:آج سپریم کورٹ میں حجاب معاملے میں سماعت کے دوران سینئر وکیل سلمان خورشید نے عدالت میں واضح کیا کہ اسلام میں لازمی اور غیر لازمی جیسی کوئی بات نہیں ۔قرآن میں جو کچھ ہے وہ لازمی ہے اور ہمارے پیغمبر نے جو تشریح کی ہے ہو بھی لازمی ہے ۔انھوں نے برقعہ ،حجاب ،جل باب کی تصویروں کو دکھاتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ بیشک تہذیب اہمیت رکھتی ہے کیوں کہ تہذیب شناخت کی طرف لے جاتی ہے لیکن کیا مجھے ڈریس کوڈ کی رکنیت لینی ہوگی ۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ میں کچھ بھی نہیں پہن سکتا جو میری تہذیب یا مذہب کےلئے اہم ہو۔
سلمان خورشید نے کہا کہ جب ہم گرودوارہ جاتے ہیں تو ہمیشہ سر ڈھانپ کرجاتے ہیں یہ روایت ہے ۔کچھ ملکوں میں لوگ مسجدوں میں سر نہیں ڈھانپتے لیکن ہندوستان میں ہرکوئی سر ڈھانپتا ۔یہی روایت ہے ۔انھوں نے کہا کہ میں مُطِیعَینہ لباس پہن سکتا ہوں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا میں کچھ اور پہنچ سکتاہوں جو میر تہذیب کے لئے اہمیت رکھتی ہے ۔بہر حال عدالت میں حجاب پر سماعت جاری ہے ۔
اس دوران جسٹس ہمنت گپتا نے اشارہ دیا کہ تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر کرناٹک ہائی کورٹ کے ذریعہ عائد کی گئی پابندی کے خلاف داخل عرضی پر جاری سماعت 16 ستمبر تک پوری کی جا سکتی ہے ۔ سپریم کورٹ نے وکلاء سے 14 ستمبر تک دلیل مکمل کرنے کے لیے بھی کہا ہے۔آج ہوئی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کرناٹک حکومت سے بھی اس معاملے میں اپنی بات رکھنے کو کہا ہے۔ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو جواب داخل کرنے کے لیے دو دن کا وقت دیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ 14 ستمبر تک سبھی جانکاریاں حاصل کرنے اور دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ فیصلے سے متعلق اپنا رجحان تیار کرے گا۔ گویا کہ 16 ستمبر تک اس معاملے میں کوئی فیصلہ صادر ہو سکتا ہے۔

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close