Khabar Mantra
اپنا دیشتازہ ترین خبریں

’برسر اقتدار پارٹی تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا‘

ہندوستان جیسے عظیم ملک میں جوکہ ایشیاء میں ترقی اور کامرانی میں اپنا ایک علیحدہ مقام بنا چکا ہے اور مستقبل میں ایک سُپرپاور بننے کی حیثیت رکھتا ہے، فی الحال بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے، دراصل اقتدار کے لیے برسر اقتدار پارٹی تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اس کا مقصد ملک کو درپیش اصل مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے۔ اس کا اظہار ملک کے دانشوروں اور مفکرین نے آج یہاں ملک کی صورتحال پر منعقدہ ایک مذاکرہ میں کیا۔

جنوبی ممبئی کے حج ہاؤس میں مذکورہ اجلاس کا دانشوروں اور مفکرین پر مشتمل پیٹراٹک انٹلیکچول آف انڈیا اور اردو مرکز کے تعاون سے انعقاد کیا گیا اس جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے فادر فریزرمسکرہناس نے کہاکہ حکومت نے منصوبہ بندی سے ملک میں سی اے اے – این آر سی کو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ اصل معاملات سے توجہ ہٹائی جائے اور اس طرح آئین اور دستور کو بالائے طاق رکھ دیا گیا ہے، انہوں نے ملک کے حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے چند سال کے دوران تشدد میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا اور اس سلسلہ میں غازی آباد میں اخلاق خان کے قتل کا ذکر کیا، جسے محض اس لیے قتل کردیا گیا کہ اس کے پاس بیف ہونے کی افواہ پھیلائی گئی تھی اور اس کی تصدیق تک نہیں کی گئی جبکہ پولیس نے متاثرہ خاندان کے خلاف ہی معاملات درج کیے اور حکومت نے بھی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے والے پولیس افسر کا تبادلہ کیا گیا۔

اس موقع پر ماہر آئین وتعلیم اور وائس چانسلر فیضان مصطفیٰ نے اپنی پرمغز اور مدلل تقریر کے دوران کہاکہ دستور کا ہونا کوئی اہمیت نہیں رکھتا ہے بلکہ دستور پر عمل آوری انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہاکہ دستور ایک جمہوری ملک کی قوت اور طاقت ہوتاہے۔ ڈاکٹر فیضان مصطفیٰ نے کہاکہ دستور ایک سماجی معاہدہ ہوتا ہے، جس کے ملک، قانون اور معاشرے کی حفاظت اور اصلاح کی جاتی ہے۔ انہوں نے واضح طور پر کہاکہ جلیان والا باغ کااحتجاج راولٹ ایکٹ کے خلاف تھا، لیکن یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ آزادی کے بعد ٹاڈس، پوٹا اور پبلک سیفٹی ایکٹ بھی زیادہ خطرناک قوانین ہم نے بنائے ہیں۔

اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close