Khabar Mantra
محاسبہ

آدمی کو چا ہئے وقت سے ڈر کر رہے

محاسبہ....................سیدفیصل علی

ہندوستانی سیا ست کی تا ریخ میں پہلا واقعہ ہے جب کسی قا نون ساز ادا رے کے سر براہ کی کارکر دگی پر ایوان کے اندر ہی سوال کھڑا کیا گیا ۔حد تو یہ ہے کہ ایک اسپیکر کی ذمہ دا ری اور وقا ر کو با لا ئے طا ق رکھ دیا گیا بلکہ اس حد تک تذلیل کی گئی کہ ا سے ایوان کی کارروائی چلانے کا سلیقہ سکھا یا گیا ۔یہاں تک کہا گیا کہ ان کا ڈائریکشن نہیں چلے گا ۔سوال تو یہ ہے کہ آخر ایوان کس کے ڈائریکشن پر چلے گا ؟شرمناک بات یہ بھی ہے کہ ایوان میں اپو زیشن نے نہیں بلکہ الٹی گنگا بہا نے کی رسم کا آغاز برسراقتدار جما عت کے بی جے پی وزیر نے کیا ہے انہو ں نے نہ صرف اپنی ہی پا رٹی سے آئے اسپیکر کی توہین کی بلکہ یہ دھمکی دی کہ ان کا قا عدہ قا نون نہیں چلے گا ،ایک وزیر کے اس رو یہ سے اسپیکر اتنا بد دل ہوئے کہ انہو ں نے استعفیٰ کی پیش کش کر دی ۔

ستم تو یہ ہے کہ 17مارچ بروز بدھ کو بہار اسمبلی میں ہو ئی ا س سنگین واقعہ کی جس طرح مذمت ہو نی چاہئے تھی ،اس پر نہ تو قومی سطح پر آواز ابھری اور نہ ہی گو دی میڈیا نے اس پر تو جہ دی ۔اگر چہ ہم سب اس تلخ حقیقت کو اچھی طرح سمجھ رہے ہیں کہ عصر حا ضر کی سیا ست میں اپو زیشن کی پو زیشن ایک بے بس پر ندے کی طر ح ہے ۔اس کی صدا ئے احتجاج نقار خانے میں طو طی کی آواز بن گئی ہے مگر اس کے با وجود اپوزیشن کس طرح ایک مضبوط اور ذمہ دار رول نبھا تی ہے ،اس کا منظر نا مہ بہار اسمبلی میں دیکھنے کو ملا ،جہاں اپوزیشن نے بھر پو ر طریقے سے ا سپیکر کی تو ہین وتذلیل کر نے وا لے وزیر کو بر خاست کر نے کا مطا لبہ کیا بلکہ ایک اپوزیشن لیڈر کی جو ذمہ دا ری ہو تی ہے اس کو تیجسوی یا دو نے بخوبی نبھا یا ۔انہو ں نے کہا کہ ہم جانے کس دور سے گزر رہے ہیں جہاں اب قا نون ساز ادارو ں کی آبرو بھی دا ﺅ پر لگی ہو ئی ہے ۔

بلا شبہ ایک اسپیکر کی تو ہین ایک قا نون ساز ادا رے کی تو ہین ہے جس کی بھر پور مذمت ہو نی چا ہئے۔ مگر سوال تو یہ ہے کہ بلی کے گلے میں گھنٹی با ندھے کو ن ؟کیونکہ ہر سو تو نئے دور کی مدح سرا ئی کا منظر نا مہ ہے اور حق گو ئی کا مطلب معتوب زمانہ ہو نا ہے ۔بہر کیف 17مارچ بروز بدھ کوبہار اسمبلی میں ایک غیرمعمولی نظارہ رو نما ہوا جب اسپیکر وجے کمار سنہا سے بی جے پی کے ہی وزیر سمراٹ چو دھری بر ی طرح الجھ گئے ،انہو ں نے اسپیکر کو یہاں تک کہہ دیا کہ آپ زیا دہ بے چینی نہیں دکھا ئیں ۔ایسے ایوان نہیں چلتا ہے جس پر اسپیکر نا را ض ہو گئے ۔انہو ں نے وزیر سے اپنے الفا ظ وا پس لینے کو کہا ،مگر الفا ظ وا پس لیناتو دور بی جے پی وزیر نے دو با رہ وہی الفا ظ دہرا دئے ۔اپنے تمام اختیارات کے با وجود اسپیکر نے ایوان کی کارروائی معطل کر دی ۔اپنے دفتر میں جا کر پا رٹی قیادت کو استعفیٰ کی پیش کش کر دی ،ایک اسپیکر کی بے بسی اور بے عزتی پر پورا ایوان ششدر تھا۔اسپیکر اپنے استعفیٰ پر اٹل تھے ،نا ئب وزرائے اعلی تا رکش پرساد ،رینو دیوی پا رلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چو دھری ڈھا ئی گھنٹے تک انہیں منانے میں لگے رہے ،اس کے بعدوزیر اعلیٰ نتیش کمار جو اس وقت ایوان میں مو جود نہیں تھے ،انہو ں نے فون پر اسپیکر سے گفتگو کی۔ بالا ٓخر کا فی مان مٹول کے بعد اسپیکر پر سکون ہو ئے ،اور نتیش کمار کو یہ اپیل کر نی پڑی کہ اسمبلی میں اسپیکر سب سے با لا تر ہے ۔سبھی کو اسپیکر کا سمّا ن کر نا ہے ،ایوان کے وقار کا سبھی کو خیال رکھنا چا ہئے خواہ وہ برسراقتدار جما عت کے ارکان ہو ں یا حزب اختلاف کے ممبران ۔

مگرسوال یہ بھی ہے کہ اقتدار و سیا ست و طا قت کا یہ کیسا زعم ہے کہ حق گو ئی کو ذلت کا سامنا کر نا پڑرہا ہے ،سچا ئی معتوب زمانہ ہو رہی ہے اور جھوٹ کا جا دو سر چڑھ کر بول رہا ہے ۔بہار اسمبلی کے اسپیکر کو جھوٹ کو آئینہ دکھانا مہنگا پڑ گیا ۔ایوان کےسمّان کی پگڑی اتا ردی گئی ۔در اصل ممبران اسمبلی کے سوا لو ں کا جواب منسلک محکمہ سے طلب کر نا اسپیکر کی ذمہ دا ری ہے ۔چنانچہ اسمبلی میں ممبران اسمبلی کے ذریعہ پو چھے گئے سوالا ت کے جواب وزیر سمراٹ چو دھری دے رہے تھے ،اسپیکر نے ان سے یہی تو کہا کہ آپ کے محکمہ کے آن لا ئن جواب کم آ رہے ہیں آپ اسے دیکھئے ،جواب میں وزیر موصوف نے کہا کہ جواب بھیجے جارہے ہیں ۔16میں14جواب بھیجے گئے ہیں ۔ وزیر کے اس جھوٹ پر اسپیکر نے انہیں ٹوکا اور کہا آج صبح 9بجے تک 16 میں 11کے ہی جواب آن لا ئن آئے ہیں ،آپ چیک کرا ئیں ۔اس پر وزیرمو صوف نے کہاکہ جواب بھیجے جا رہے ہیں ۔آپ چیک کرا ئیں اتنی بے تا بی نہیں دکھا ئیں ۔ظاہر ہے کہ اسپیکر کو جھوٹا قراردینا نا قابل برداشت تھا ۔لہذا،اسپیکر نے وزیر کو متنبہ کیا کہ آپ الفاظ واپس لیجئے ،آپ نے جو کہا اسے واپس لیجئے ۔اس کے بعد وزیر مو صوف نے اسپیکر کی کا رکر دگی پر انگلی اٹھا دی کہ ایسے ایوان نہیں چلتا ،اس طر ح کی ڈا ئریکشن سے ایوان نہیں چلا سکتے ۔اسپیکر نے کہا کہ سوال کا جواب ہم نہیں ما نگیں گے تو کو ن ما نگے گا مگر وزیر مو صوف یہی کہتے رہے کہ ایسے نہیں چلے گا ۔

سوال تو یہ ہے کہ کیاایوان وزیرو ں کی مر ضی سے چلے گا یا اسپیکر کی رہنمائی میں چلے گا ؟ایوان میں اسپیکر کی سر زنش اور جھوٹ بو لنے کی نئی روایت بے شک قا نون ساز ادا رو ں کی معتبریت کے لئے خطرہ ہے مگر قلق تو یہ ہے کہ اسپیکر پر انگشت زنی اور ایوان کو بے وقار کر نے کی یہ حماقت ملک کو کہاں لے جا ئے گی اس پر کو ئی طاقت ور آواز نہیں ابھرتی اور نہ ہی ذرائع ابلا غ میں اسے اہمیت دی جا رہی ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ نہ صرف اپوزیشن خستہ حا لی کے دور سے گزر رہی ہے بلکہ لوگ بھی ایسے وا قعات ،واردات کے نہ صرف عا دی ہو چکے ہیں بلکہ بے حس بھی ہو چکے ہیں ۔

بہر حال ،ملک عجب غضب دور سے گزر رہا ہے جہاں قانون ساز یہ کا ایک آنر یبل اسپیکر ہی نہیں بلکہ ہر حق گو کو ذلت کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ،ہر سمت انسانی اقدار اور جمہو ریت کو ہزیمت کا سامنا ہے ۔ملک کا سیکو لر ما حول ایسا آلودہ ہو گیا ہے سا رے سنسکار،بھا ئی چا رہ ،روا دا ری خاص کر ملک کی گنگا جمنی تہذیب خود کو اچھوت محسوس کر رہی ہے ۔ملک کی جو تصویر ابھر رہی ہے اس میں نفرت ،تعصب نام نہاد مذہبی انتہاپسندی عروج پر ہے کب کیا ہو جا ئے کچھ کہا نہیں جا سکتا ،تشویش کی بات تو یہ ہے کہ ملک کی جمہوری اقدار و آئین کو تحفظ دینے وا لے ادا رے بھی نئے دور کے رنگ میں رنگتے جا رہے ہیں ۔حق و انصاف کی پاسدا ری ،قا نون کی بر تری کے لئے قا ئم یہ ادا رے خود تحفظ کے محتاج نظر آتے ہیں ۔بہار میں اسپیکر کی تو ہین آج کی سیاست کے لئے بھلے ہی اہمیت نہیں رکھتی لیکن کل کے دور کے لئے ایک وا رننگ ضرور ہے کہ جمہوریت و سیکولر زم ،عدل ،قانون سب کا فکر و نظر کس طر ح نیا روپ لے رہا ہے ۔سوال تو یہ ہے کہ کیا جس طرح تمام آئینی ادارو ں کو کٹھ پتلی بنا نے کی روپ ریکھا بن رہی ہے ،کیااب اسپیکر بھی ایک کٹھ پتلی کا رول نبھا ئے گا پھر تو جمہو ریت اور آئین کے محافظ ادارے کا قیام بے معنی ہو جا ئے گا ۔راہل گا ندھی کا بھی یہی درد ہے کہ ملک جا نے کس دور سے گزر رہا ہے جہاں آئینی ادا رے کمزور کر دئے گئے ہیں اور اب تو پارلیمنٹ میں ما ئک بھی بند کر دئے جا تے ہیں تا کہ اپو زیشن کی آواز نہ ابھرے مگر شا ید سند نشینوں کو یہ گمان نہیں کہ جو چیز جتنی دبا ئی جا تی ہے اسے جب موقع ملتا ہے وہ اتنی شدت سے ابھرتی بھی ہے ۔وقت کا پہیہ گھومتا رہتا ہے اور عروج و زوال کا پیام دیتا ہے بقول شا عر :

آدمی کو چا ہئے وقت سے ڈرکر رہے

کون جا نے کس گھڑی وقت کا بدلے مزاج

([email protected])

ٹیگز
اور دیکھیں

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close